آو پھر سے ملیں ۔۔۔۔۔ آؤ ساتھ چلیں

443

واٹس ایپ پر مختلف گروپوں میں اپنی مرضی کے بغیر ہو جانے والی شمولیت کے نتائج یہ بھی ہوتے ہیں کہ آپ اکثر اپنے فون میں موجود ایسے اہم پیغامات تک نہیں پڑھ پاتے جو آپ کے لیے ضروری ہوں، اس لیے بہت محتاط طرز عمل اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ ایسا ہی ایک اہم پیغام کچھ روز قبل مجھے موصول ہوا جس میں یہ تحریر تھا۔’’ آؤ پھر سے ملیں ۔ آؤ ساتھ چلیں 15جنوری ، ایکسپو سینٹر،صبح11بجے ‘‘۔چونکہ پیغام بھیجنے والے کو میں اچھی طر ح جانتا تھا اس لیے تفصیل جاننے کے لیے رابطہ کیا اور تفصیلات معلوم کیں ۔ معلومات جاننے کے بعد گویا میں بھی اُس کا شکار ہو گیا اور سب کام چھوڑ کر اُس پیغام کو اپنی فون لسٹ میں موجود مزید متعلقہ افراد تک پہنچانے کا عمل شروع کرد یا، یہ مضمون بھی اُس کی ایک کڑی ہے ۔وہ تفصیلات کیا تھیں ، ایسا کیا تھا اس پیغام میں یہ جاننے کے لیے اب آپ کو یہ مضمون پڑھنا پڑے گا۔
سابق طلبہ یعنی المنائی کے عنوان سے بیشتر تعلیمی اداروں میں فورمز قائم ہیں جن کے اپنے خاص مقاصد ہوتے ہیں۔ایسے اداروں میں عموماً ایک خاص طبقہ کے لوگ شامل ہوتے ہیں ۔اُس تعلیمی ادارے سے منسلک طلبہ سال میں ایک یا دومرتبہ جمع ہوتے ہیں ، عمومی طور پر ناچ گانے کی محافل ہوتی ہیں یاکچھ فنڈ ریزنگ پھر رات گئی بات گئی کے مصداق بات ختم ۔مگر میں آپ کو آج ایک ایسے سابق طلبہ کے المنائی کے بارے میں بتاؤں گاجو کسی ایک تعلیمی ادارے میں نہ ہوتے ہوئے بھی ایک ہیں۔مختلف زبان، کلچر، تعلیم، طبقات، عمروں کے باوجود ایک ہی دھاگے میں پروئے ہوتے ہیں ۔ایک خاص طرح سے سب ملتے ہیں ، مخصوص اصطلاحات استعمال کرتے ہیں ۔ایک طرح کے نعرے لگاتے ہیں، ایک طرح کے کھانے کھاتے ہیں غرض کہ آپس میں کوئی رشتہ داری تعلق نہ ہونے کے باوجود ایک ایسے تعلق اور رشتہ میں بندھے ہوتے ہیں جو سگے رشتہ داروں جیسا محسوس ہوتا ہے۔ یہ ہے ملک کی سب سے بڑی ،منظم اور نظریاتی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کی اجتماعیت ، اور اس سے منسلک نوجوانوں کا ذکر ۔ نبی کریم ﷺ کی حدیث پاک کے مطابق کسی مسلمان کو جاننے کیلیے جن حالات کو جانچنے کاذکر کیا گیا ہے وہ سب کئی کئی مرتبہ اس اجتماعیت میں انجام دی جاتی ہیں۔ساتھ اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا، سفر کرنا، کسی جگہ اکھٹے مقیم رہنا ان سب کے دوران ایسی حسین یادیں وابستہ ہو جاتی ہیں جنہیں دس، بیس، تیس سال بعد دہراتے اور یاد کرتے ہوئے اتنا حسین احساس ہوتا ہے جس کی لفظوں میں کوئی مثال نہیں دی جا سکتی۔
آج ہم ایک ایسے جمہوری دور میں ہیں جب پورے ملک میں طلبہ یونین پر مکمل پابندی ہے ، مجموعی طور پر طلبہ تنظیموں کا وجود نہ ہونے کے برابر نظر آتا ہے، مگر سلام ہے مولانا سید ابولاعلیٰ مودود ی ؒ کے لگائے ہوئے اس پودے پر جو ہر قسم کے طوفانوں کا مقابلہ کرکے بھی زندہ و توانا بلکہ بر گ و بار لا رہا ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ کا قیام 23 دسمبر 1947ء کو لاہور میں ہوا جب پاکستان کے قیام کومحض چار ماہ ہوئے تھے ۔اُس وقت سے آج 70سال ہونے کو ہیں اسلامی جمعیت طلبہ نے پورے ملک میں نہ صرف اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں بلکہ آج بلاشبہ پوری دنیا میں زندگی کے ہر شعبہ میں اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے اثرات ڈالے ہیں ۔اسلامی جمعیت طلبہ کا یہ نصب العین کہ رضائے الہی کا حصول ہی مومن کا اول و آخر ہے ۔ اسی نصب العین نے آج تک اس تنظیم کو باقی رکھا ہے ، اس کا جواز فراہم کیا ہے اس کے اندر قوت اور انہماک فراہم کر کے لوگوں کو جوڑا ہے۔نظریاتی جنگ کی بات کی جائے تو نوجوان نسل پر ملکی تاریخ میں ، نوجوانوں اور طلبہ کی تاریخ میں یہ ایک اچھوتا انقلابی تجربہ رہا ہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے معاشرے پر اثرات کے موضوع پر تو یہ پورا رسالہ کم پڑ سکتاہے ، مگر ہمارا یہ موضوع نہیں ہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ سے ماضی میں جڑے اورفی زمانہ اپنے پیشہ وارانہ کام سے جڑے ہر فرد کا مکمل اتفاق ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کی مثال ایک ایسے ادارے کی ہے جو بیک وقت پبلک ایڈمنسٹریشن، سیاسیات ، بین الاقوامی تعلقات، صحافت، اشاعت و طباعت، ہیومن ریسورس، ایونٹ مینیجمنٹ ، نفسیات، معاشیات، کرپشن، بزنس ایڈمنسٹریشن ، علوم اسلامیہ بالخصوص عربی، قرآن، سنت، فقہ کی ایسی (غیر روایتی) عملی تربیت فراہم کرتاہے جو دنیا کی کوئی یونیورسٹی نہیں دے سکتی۔
اسلامی جمعیت طلبہ کو بہتا پانی کہا جاتا ہے، اس لیے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کا حسن ہی یہ ہے کہ اس میں کسی بھی سطح کے فرد کا قیام عارضی اور زمانہ طالب علمی تک ہوتا ہے، مگر اسلامی جمعیت طلبہ کے زندہ جاوید نصب العین کو اپنانے والوں کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے ہمیشہ قائم رہے اور رضائے الٰہی کی وہ شمع جو ان کے دلوں میں جگائی جاتی ہے وہ آخری دم تک قائم رہے اس کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے سابقین کے لیے ایک حلقہ احباب قائم کیا ہے۔ اس حلقہ احباب کا بنیادی مقصد صرف یہی ہے کہ اسلامی نظام کے قیام اور زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنے کا عزم تازہ رکھا جائے۔ چونکہ نصب العین کا مطلب ہی نظر کے سامنے رکھنا ہے، اس لیے حلقہ احباب جمعیت کی صورت اس کو وقتاً فوقتاً زندگی میں سامنے لاکر کسی بہانے تذکیر کا عمل کیا جاتا رہے۔
اسی مقصد کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کراچی حلقہ احباب کی جانب سے کم و بیش چھ سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر احباب جمعیت کو دورِ جمعیت کی یاد تازہ کرنے، اپنے نصب العین اور مشن کو یاد کرنے اور منسلک ہوجانے کی خاطر ایک یادگار تقریب ’’آؤ پھر سے ملیں۔ آؤ ساتھ چلیں‘‘ کنیکٹ کراچی کے عنوان سے 15جنوری 2017ء کوکراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد کی جا رہی ہے۔ پروگرام کے لیے ایک لوگو بھی ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں پروگرام کی تھیم ’’اسلامی اور خوشحال پاکستان کے لیے‘‘ بھی درج ہے۔ کنیکٹ کراچی کا عنوان دینے کا مقصد بتاتے ہوئے حلقہ احباب کے ناظم ڈاکٹر واسع کا کہنا تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی سے منسلک افراد کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جس کا پاکستان کی فکری، نظریاتی، جغرافیائی، صنعتی، صحافتی، معاشی طور پر ترقی کے لیے خصوصی کردار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دیگر احباب بھی اس کو جانیں اور آنے والی جمعیت میں ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانے کے لیے منتقل کریں۔ پروفیسر خورشید احمد، خرم مراد، سید منور حسن، ڈاکٹر منظور احمد، ڈاکٹر عبدالوہاب، نصراللہ شجیع، ڈاکٹر عبدالغفار بلو، ڈاکٹر طاہر مسعود، شاہنواز فاروقی، ڈاکٹر پرویز محمود، محمود غزنوی، شکیل فاروقی سمیت بے شمار نام ہیں جن کی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ اس تقریب میں دس ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے اور اسی کے مطابق انتظامات کیے جارہے ہیں۔ احباب جمعیت تک تقریب کی دعوت پہنچانے کے لیے تین تین سال پر مشتمل ادوار کی احباب جمعیت کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جو اپنے اپنے ادوار کے سابقین کو اس تقریب کی دعوت پہنچانے میں مصروف ہیں۔ ایک کمیٹی کے سپرد احباب جمعیت کے حوالے سے ایک یادگاری مجلہ کیا گیا ہے جس کا نا م ’’مجلہ احباب کراچی‘‘ ہے۔ اس مجلہ میں خصوصی تحاریر و پیغامات سمیت بہت کچھ ہے۔ پروگرام کے دن یہ سووینئر رجسٹریشن ڈیسک سے دستیاب ہوگا۔ پروگرام کی تیاریوں کا آغاز تین ماہ قبل کردیا گیا اور اس سلسلے میں احباب جمعیت کے کچھ ذیلی اجتماعات بھی منعقد کیے گئے۔ 8 جنوری کو پروگرام کی باقاعدہ لانچنگ تقریب کرکے بڑے پیمانے پر اس پروگرام کے دعوت ناموں کی تقسیم کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ ہر سابق اپنے دور کے احباب جن سے وہ رابطے میں ہے، کو اطلاع دینے اور یاددہانی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ سوشل میڈیا کو پروگرام کی دعوت کے لیے کلیدی اہمیت دی گئی ہے۔ ٹیلی فون، ایس ایم ایس سے آگے بڑھ کر بے شمار واٹس ایپ گروپ، فیس بک پیج
www.facebook.com/ahbabkarachi
اور پروگرام کی ویب سائٹ
www.karachikonnect.com بھی تیار کی گئی ہے، جس میں احباب کی رجسٹریشن کے لیے ایک سادہ سا ڈیجیٹل فارم بھی رکھا گیا ہے جس کے ڈیٹا کے تحفظ کا تمام پہلوؤں سے خیال رکھا گیاہے۔ ناظم حلقۂ احباب کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے اسلامی جمعیت طلبہ کے احباب کا بڑے پیمانے پر کسی شکل میں ڈیٹا مرتب کرنا بھی مقصود ہے تاکہ آئندہ کی سرگرمیوں سے لوگوں کو مطلع رکھا جاسکے۔ اس پروگرام کے لیے ایک خصوصی ٹیگ لائن بھی ترتیب دی گئی ہے ’’آؤ پھر سے ملیں۔آؤساتھ چلیں‘‘۔ اسلامی جمعیت طلبہ ایک ایسی اجتماعیت ہے جس میں شامل ہونے والے افراد اپنی نوجوانی یا زمانہ طالب علمی کے بہترین ایام صرف کرتے ہیں، پھر عملی زندگی میں قدم رکھ کر اپنی مصروفیات میں اس طرح مل بیٹھنے کا موقع شاید نہیں مل پاتا۔
پروگرام کو اتوار کے دن اور طویل دورانیہ پر محیط رکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگ دن کے کسی بھی وقت اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر شریک ہوسکیں اور ساتھ ہی ایک فیملی پروگرام اس لیے رکھا گیا ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں میں بھی ان اقدار کی منتقلی ہوسکے اور احباب مکمل توجہ و انہماک کے ساتھ شریک ہوں۔ پروگرام کو کئی سیشن میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں سے پہلا سیشن سابق ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان و سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن کی زیر صدارت ہوگا، دیگر مقررین کی تفصیل اور معلومات کے لیے پروگرام میں شرکت ضروری ہے۔ دوپہر دو بجے ایک منفرد مشاعرہ رکھا گیا ہے جس میں سابقین جمعیت شعراء، جمعیت سے متعلق اپنا کلام پیش کریں گے جس میں ’’شاعر جمعیت‘‘ سیکڑوں ترانوں کے خالق جناب افضال صدیقی لاہور سے خصوصی طور پر اس مشاعرے کی صدارت کے لیے تشریف لائیں گے۔ اس کے بعد ’’میرے مطابق‘‘ تقریب کا سب سے اہم سیشن ہوگا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال احباب جمعیت کی حیثیت سے شریک ہوں گے اور سیشن کی صدارت کریں گے۔ اسی سیشن میں اسلامی جمعیت طلبہ کے اُن 100 احباب کو Excellence Awards دیئے جائیں گے جنہوں نے اپنے شعبہ جات میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ترانوں اور جمعیت کا جو گہرا تعلق ہے اُس کا اظہار اس پروگرام میں نہایت خوبصورت انداز سے کیا جا رہا ہے، جس کا صحیح لطف پروگرام میں شرکت کرنے پر ہی محسوس ہوگا۔ مختلف ادوار میں اسلامی جمعیت طلبہ کے مشہور ترانوں کو سلائیڈ شو پر پیش کیا جائے گا جبکہ مختصر دورانیہ کی دستاویزی فلمیں، خاکے بھی شرکاء کی دلچسپی کے لیے دکھائے جائیں گے۔ تقریب کا آخری سیشن سابق ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ و امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور موجودہ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ صہیب الدین کاکا خیل کے ساتھ انجام پائے گا۔ شرکاء کی دلچسپی کے لیے صرف سوکھی سوکھی تقاریر ہی نہیں رکھی گئیں بلکہ ایک وسیع فوڈ کورٹ، بچوں کے لیے پلے ایریا، خواتین کے لیے الگ حصہ اور اسٹال ایریا میں کئی اشیاء کے اسٹال بھی لگائے جارہے ہیں۔ ان سب میں اسلامی جمعیت طلبہ کراچی بھی اپنا ایک منفرد اسٹال لگائے گی اور احباب کو موجودہ جمعیت سے آگاہ کرے گی۔ ڈاکٹر واسع کے مطابق ایک وسیع رجسٹریشن ڈیسک بھی بنائی گئی ہے جہاں پروگرام کا زرِتعاون جمع ہوگا اور شرکاء کی محفوظ ڈیجیٹل رجسٹریشن کے ساتھ اُنہیں پروگرام کا خوبصورت کارڈ جاری کیا جائے گا۔ رجسٹریشن اسٹال پر ہی تمام رجسٹرڈ شرکاء کو ایک خوبصورت تحفہ بھی دیا جائے گا، اس میں کیا ہوگا یہ تو وہیں آ کر معلوم ہوگا۔ یہ اندر کی بات ضرور بتادوں کہ ایک، 100 روپے کا فوڈ کورٹ کا کوپن بھی زرِتعاون جمع کرانے والے ہر رجسٹرڈ فرد کو دیا جائے گا۔ آخری بات یہ کہ پروگرام میں شرکت کی دعوت عام نہیں ہے، صرف اسلامی جمعیت طلبہ کراچی سے وابستہ کسی بھی دور میں کسی بھی ذمہ داری پر رہنے والے افراد ہی اس میں شرکت کریں گے، مگر کسی عمومی رسالے میں اس تقریب کے احوال کا ذکر کرنے کا مقصد اسلامی جمعیت طلبہ جیسی اجتماعیت کی قدر و قیمت سمجھانا تھا۔ اگر آپ اس کا حصہ نہیں بن سکتے لیکن اس مقصد سے جڑنا چاہیں تو اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے دروازے آپ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں، البتہ اپنے بچوں کو آپ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ کرنے کی سعی ضرور کرسکتے ہیں۔

حصہ