کھیل

344

دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے میگل کامنس کو آؤٹ کرکے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے 100 وکٹ مکمل کیے۔ وہ ایسا کرنے والے پاکستان کے 17 ویں مجموعی طور پر 174 ویں بولر بنے۔
لیگ بریک گگلی بولنگ کرانے والے یاسر شاہ نے اپنے 17 ویں ٹیسٹ میں 100 واں وکٹ لیا اور ٹیسٹ کرکٹ میں مشترکہ طور پر دوسرے سب سے تیز 100 وکٹ لینے والے بولر بنے۔
سب سے کم میچوں میں 100 وکٹ لینے کا ریکارڈ انگلینڈ کے جارج لوہمین کے پاس تھا۔ دائیں ہاتھ سے تیز بولنگ کرانے والے اس کھلاڑی نے جنوبی افریقا کے خلاف جو ہانسبرگ میں 4 مارچ 1896ء کو ایسا اپنے 16 ویں ٹیسٹ میں کیا تھا۔ انہوں نے کل 18 ٹیسٹ کھیلے اور 10.75 کی اوسط کے ساتھ 112 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا کے دائیں ہاتھ کے تیز بولر چارلی ٹرنر نے بھی اپنے وکٹوں کی سینچری 17 ویں ٹیسٹ میں مکمل کی تھی۔ انگلینڈ کے خلاف سڈنی میں 1894-95ء میں انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ انہوں نے اس ٹیسٹ کے بعد کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا۔ 17 ٹیسٹ میچوں کی 30 اننگز میں انہوں نے 1670رنز دے کر 16.53 کی اوسط کے ساتھ 101 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
انگلینڈ کے دائیں ہاتھ کے تیز بولر سڈنی بارنیز نے بھی 17 ویں ٹیسٹ میں اپنے 100 وکٹ مکمل کیے تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف سڈنی کی 50 اننگزمیں 16.43 کی اوسط کے ساتھ 189 وکٹ حاصل کیے تھے۔
آسٹریلیا کے لیگ بریک گگلی کلیدی گریمیٹ نے بھی اپنی وکٹوں کی سینچری 17 ویں ٹیسٹ میں مکمل کی تھی۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف برسبین میں 1930-31ء میں انہوں نے اپنا 100واں وکٹ لیا تھا۔ کلیری کے ساتھ 216 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ کوئی اور بولر 37 ٹیسٹ میچوں میں 216 وکٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوا۔ ان کو ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے تیز 200 وکٹ لینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
بھارت کے آف اسپنر روی چندرن اشون نے اپنے 100 وکٹ 18 ویں ٹیسٹ میں مکمل کیے تھے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ممبئی میں 2013-14ء میں انہوں نے اس کارنامے کو انجام دیا تھا۔ روی چندرن ایشون ٹیسٹ کرکٹ میں 200 وکٹ حاصل کرنے والے دوسرے سب سے تیز بولر ہیں۔ انہوں نے 37 ویں ٹیسٹ میں یہ معرکہ کیا تھا۔
ابھی تک روی چندرن ایشون نے جو 39 ٹیسٹ کھیلے ہیں ان کی 72 اننگز میں 24.29 کی اوسط کے ساتھ 10889 گیندوں پر 5344 رنز دے کر 220 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ۔
انگلینڈ کے کولین بلائتھ نے کل 19 ٹیسٹ کھیلے جن کی 37 اننگز میں 1863 رنز دے کر 18.63 کی اوسط کے ساتھ 100 وکٹ حاصل کیے۔ بائیں ہاتھ سے اسپن بولنگ کرانے والے وہ مشترکہ طور پر 7ویں سب سے تیز 100 وکٹ حاصل کرنے والے بولر ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے الف ولنٹائین اور اینڈی رابرٹس، انگلینڈ کے آئن بوتھم، پاکستان کے سعید اجمل اور جنوبی افریقا کے ورنن فلینڈر نے بھی 19 ویں ٹیسٹ میں اپنے وکٹوں کی سینچری مکمل کی تھی۔
پاکستان کے لیے سب سے تیز 100 وکٹ لینے کا ریکارڈ آف اسپنر سعید اجمل کے پاس تھا جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف ابوظہبی میں 2011-12ء میں اپنے 19ویں ٹیسٹ میں 100واں وکٹ لیا تھا۔
سعید اجمل نے ابھی تک جن 35 ٹیسٹ میچوں میں بولنگ کی ہے۔ ان کی 67اننگزمیں انہوں نے 11592 گیندوں پر 5003 رنز دے کر 28010 کی اوسط کے ساتھ 78 اکھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔
وقت کے مکمل کرنے کا پاکستانی ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں 22 اکتوبر 2014ء کو اپناپہلا ٹیسٹ کھیلنے والے یاسر شاہ نے 100 وکٹ مکمل کرنے کا پاکستانی ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں 22 اکتوبر 2014ء کو اپناپہلا ٹیسٹ کھیلنے والے یاسر شاہ نے 100وکٹ مکمل کرنے میں ایک سال اور 360 دن کا وقت لیا۔ سابقہ ریکارڈ سعید اجمل کے پاس تھا جنہوں نے 100 وکٹ لینے میں 2 سال اور 208 دن کا وقت لیا تھا۔ سعید اجمل نے 4 جولائی 2009ء کوگال میں سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلا تھا جبکہ انگلینڈ کے خلاف ابوظہبی میں 28 جنوری 2012کو اپنا 100واں وکٹ لینے میں کامیاب رہے تھے۔
وقت کے لحاظ سے سب سے تیز 100 وکٹ مکمل کرنے والے بولر آسٹریلیا کے مچل جونس ہیں انہوں نے ایسا کرنے میں ایک سال اور 250 دن کا وقت لیا تھا۔ انگلینڈ کے گریم سوان نے ان سے ایک دن زیادہ یعنی ایک سال اور 251 دن کا وقت لیا تھا۔ یہ دونوں بولر اپنے 23 ویں ٹیسٹ میں 100 وکٹ مکمل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ 18ویں ٹیسٹ کے اختتام تک یاسر شاہ نے 27.27 کی اوسط کے ساتھ 112 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ جارج لوہمن نے 18 ویں ٹیسٹ کے اختتام تک 10.75 کی اوسط کے ساتھ 112 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا جبکہ سڈنی بارنیز نے 18 ویں ٹیسٹ تک 20.32 کی اوسط کے ساتھ 112 وکٹ حاصل کیے تھے۔ یہی 3 بولرز ہیں جو 18 ویں ٹیسٹ کے بعد سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
nn

حصہ