کلام اقبال

225

تمدنی ارتقاء تجربات حوادث اور بدلتی ہوئی زبانیں
فارسی میں حروفِ صحیحہ کی تعداد 31 ہے جن میں صوتی لحاظ سے ہم مخرج حروف بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر عربی سے مستعار ہیں۔ اگر ان مستعار عربی حرفوں کو فارسی سے خارج کردیا جائے تو باقی صرف بیس حروف رہ جائیں گے، جو آریائی صوتیات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایران میں فارسی زبان کو عربی اثر سے آزاد کرانے کی تحریکوں کے باوجود عربی کے اثرات کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ ترکی میں تین سال کی کوششوں کے بعد عربی اور فارسی الفاظ کو ترکی زبان سے خارج کردیا گیا، لیکن 1945ء میں جو آئین پارلیمان نے منظور کیا اس آئین کے ترکی مسودے میں عربی و فارسی کے ایک سو چالیس الفاظ موجود تھے۔ یونانی میں حروفِ صحیحہ کی تعداد 19 اور لاطینی میں 17 ہے۔ سنسکرت حروف کی تعداد 33 ہے۔ اردو کا صوتی نظام براہمی حروف تہجی کے تحت آتا ہے، لیکن اس کے لیے سامی رسم الخط استعمال کیا جاتا ہے۔ سنسکرت زبان میں دراوڑی الاصل الفاظ کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ دنیا کی تمام زبانوں کی ابتدا صرف گیارہ قسم کے معنی اور چودہ قسم کے الفاظ سے ہوئی۔ دنیا بھر کے بسیط حروف کو پانچ جنسوں میں تقسیم کرسکتے ہیں، ان میں اکثر حروف صرف ہجے کے اختلاف سے الگ نظر آتے ہیں ورنہ حقیقت ان کی ایک ہی ہے۔ اصل حروف جو دنیا بھر کی زبانوں میں مشترکہ طور پر ادا کیے جاتے ہیں صرف چودہ ہیں۔ دنیا بھر کے ماہرینِ لسانیات و فلسفہ لسان کی تحقیقات کا خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کی تمام زبانیں ایک ہی زبان سے نکلیں اور پھر ہجے، تلفظ، فاصلے، تہذیبی و تمدنی ارتقاء، تجربات و حوادث کے باعث اصل زبان کے ساتھ ساتھ بدلتی ہوئی زبانیں وجود میں آتی رہیں، لیکن ان کے بنیادی حروف مشترک رہے جو چودہ ہیں۔
[’’ساحل‘‘۔ فروری 2007ء / صفحہ نمبر 69]

حصہ