ٹیسٹ کرکٹ

276

ٹیسٹ کرکٹ میں ابھی تک 25 کھلاڑیوں نے 29 ٹر پل سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ دبئی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کے اظہر علی نے 658 منٹس میں 469 گیندوں پر 23 چوکوں اور2 چھکوں کی مدد سے آؤٹ ہوئے بغیر 302 رنز بنائے جو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے لیے چوتھی ٹرپلسینچری تھی۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ تیسری سنچری ٹرپل سنچری تھی۔
آسٹریلیا کے ڈان بریڈمین، بھارت کے وریندرسہواگ اور ویسٹ انڈیز کے براین لارا اور کریس گیل ایسے 4 بلے باز ہیں جنہوں نے2,2 مرتبہ 300 سے بڑی اننگز کھیلی ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کی شروعات 1877 میں ہوئی تھی۔ پہلے 53 سال میں کوئی بھی بلے باز ٹرپل سنچری بنانے میں کامیاب نہیں ہوا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف کنگسٹن میں 1929-30ء میں انگلینڈ کے اینڈریو سنڈہام نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی ٹر پل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ انہوں نے 600 منٹس میں 640 گیندوں پر 28 چوکوں کی مدد سے 325 رنز بنائے تھے۔
حنیف محمد نے پاکستان کے لیے پہلی ٹر پلسنچری ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی بنائی تھی۔ انہوں نے برج ٹاؤن میں 1957-58ء میں 970 منٹس میں 24 چوکوں کی مدد سے 337 رنز بنائے تھے۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں وقت کے لحاظ سے سب سے بڑی اننگ تھی۔42 سال تک یہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی سب سے لمبی اننگ تھی۔ ہماچل پردیش کے راجیو نایر نے جموں اینڈ کشمیر کے خلاف چمبا میں 1999-2000ء میں 271 رنز بنانے میں 1015 منٹس لے کر فرسٹ کلاس کرکٹ میں وقت کے لحاظ سے سب سے بڑی اننگ کھیلنے کا اعزاز حاصل کر لیا تھا۔
انضمام الحق پاکستان کے لیے دوسری ٹر پل سنچری بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور مین 2001-02ء میں انہوں نے 579 منٹس میں 436 گیندوں پر 38 چوکوں اور 9 چھکوں کی مدد سے 329 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کے لیے تیسری ٹر پل سنچری یونس خان نے بنائی تھی۔ سری لنکا کے خلاف کراچی میں 2008-09 میں یونس خان نے 760 منٹس میں 568 گیندوں پر 27 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 313 رنزبنائے تھے۔
ڈان بریڈمین کو آسٹریلیا کے لیے پہلی ٹر پل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے 1930ء میں لیڈز میں انگلینڈ کے خلاف 383 منٹس میں 448 گیندوں پر 46 چوکوں کی مدد سے 334 رنز بنائے تھے۔ انہوں نے ٹیسٹ کے پہلے روز یعنی 11 جولائی 1930ء کو آؤ ٹ ہوئے بغیر309 رنز بنا ڈالے تھے۔ کھانے کے وقفے سے پہلے اپنیسنچری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے کھانے اور چائے کے وقفے کے دوران اسکور 105 سے 220 رنزکر دیا تھا یعنی وہ کھانے اور چائے کے وقفے کے دوران بھی سنچری بنانے میں کامیاب رہے تھے انہوں نے چائے کے وقفے کے بعد اپنے اسکور میں مزید 114 رنز کا اضافہ کیا ایک روز میں ٹر پلسنچری بنانے والے ڈان بریڈمین واحد بلے باز ہیں۔
4 سال بعد یعنی 1934ء میں جب آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ کھیلا گیا تو ڈان بریڈمن نے اپنی دوسری ٹر پلسنچری اسکور کی تھی۔ اس مرتبہ انہوں نے 430 منٹس میں 473 گیندوں پر 43 چوکوں اور2 چھکوں کی مدد سے 304 رنز بنائے تھے۔
ویسٹ انڈیز کے برائن لارا کو ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی اننگ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اپریل 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف سینٹ جونس میں انہوں نے 778 منٹس میں 582 گیندوں پر 43 چوکوں اور4 چھکوں کی مدد سے آؤٹ ہوئے بغیر 400 رنز بنائے تھے جو ٹیسٹ کرکٹ مین ان کی دوسری ٹرپلسنچری تھی۔ انہوں نے اپنی پہلی ٹر پل سنچری انگلینڈ ہی کے خلاف اسی میدان پر 1993-94ء میں بنائی تھی تب وہ 766 منٹس میں 538 گیندوں پر 45 چوکوں کی مدد سے 375 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔
بھارت کے وریندرسہواگ نے اپنی پہلی ٹرپل سنچری پاکستان کے خلاف 2003-04ء میں ملتان میں 531 منٹس میں 375 گیندوں پر 39 چوکوں اور6 چھکوں کی مدد سے 309 رنزبنا کر مکمل کی تھی۔
جنوبی افریقا کے خلاف چنائی میں 2007-08ء میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں وریندر سہواگ نے اپنی دوسری ٹر پل سنچری 530 منٹس میں 304 گیندوں پر 42 چوکوں اور5 چھکوں کی مدد سے 319 رنز بنائے تھے۔ انہوں نے صرف 278 گیندوں پر 300 رنز مکمل کیے تھے جو ٹیسٹ کرکٹ میں گیندوں کے حساب سے سب سے تیز ٹرپل سنچری تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں 2 ٹر پل سنچریاں بنانے والے چوتھے کھلاڑی ویسٹ انڈیز کے کریس گیل تھے۔ جنوبی افریقا کے خلاف سینٹ جونس میں 2004-05ء میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں کریس گیل نے 630 منٹس میں 483 گیندوں پر 37 چوکوں اور3 چھکوں کی مدد سے 317 رنز بنانے کے بعد 2010-11ء میں وہ سری لنکا کے خلاف 653 منٹس میں 437 گیندوں پر 34 چوکوں اور 9 چھکوں کی مدد سے 333 رنزبنانے میں کامیاب رہے تھے۔
ابھی تک جو 29 ٹر پل سنچریاں اسکور کی گئی ہیں اس میں سے 11 ان میچوں میں بنائی گئی ہیں جس میں ٹیم کو جیت حاصل ہوئی 18 ٹر پل سنچریاں ڈرا رہنے والے میچوں میں بنائی گئی ہیں۔
صرف دو کھلاریوں نے ٹیم کی دوسری اننگ میں ٹریپل سینچریاں اسکور کی ہیں پاکستان کے حنیف محمد کے علاوہ ایسا نیوزی لینڈ کے برینڈن میکولم نے کیا ہے۔ بھارت کے خلاف ولنگٹن مین 2013-14ء کھیلے گئے ٹیسٹ میں انہوں نے 775 منٹس میں 559 گیندوں پر 32 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 302 رنز بنائے تھے۔
آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ ٹرپل سنچری اسکور کی گئی ہیں جبکہ انگلینڈ کے خلاف سب سے زیادہ مرتبہ 300 سے بڑی اننگز کھیلی گئی ہیں آسٹریلیا کے ساتھ بلے بازوں نے ٹرپل سنچریاں اسکور کی ہیں جبکہ انگلینڈ کے خلاف 8ٹر پل سنچریاں بنائی گئی ہیں۔
بھارت کے خلاف 4، نیوزی لینڈ، پاکستان، جنوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف3,3 ٹرپل سنچریاں اسکور ہوئی ہیں سری لنکا کے خلاف 2 اور آسٹریلیا بنگلا دیش اور زمبابوے کے خلاف ایک ایک مرتبہ 300 سے بڑا انفرادی اسکور بنایا گیا ہے۔
انگلینڈ کی جانب سے5، پاکستان کے لیے4 ویسٹ انڈیز کے لیے 6 اور سری لنکا کے لیے3 ٹرپل سنچریاں بنی ہیں۔ جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے لیے ایک ایک ٹرپل سنچری ہی ہے۔ زمبابوے اور بنگلا دیش کا کوئی بھی کھلاڑی ابھی تک ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اظہر علی کی ٹرپل سنچری دن اور رات کے ٹیسٹ میں پہلی ٹرپل سنچری تھی۔ گلابی رنگ کی گیند پر وہ سنچری ڈبل سنچری بھی بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ ٹیسٹ دن اور رات کا دوسرا ٹیسٹ تھا۔ اس سے قبل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے 2015-16ء میں ایدیلیڈ میں پہلا دن اور رات کاٹیسٹ کھیلا گیا تھا جس میں کوئی بھی کھلاڑی سنچری بنانے میں کامیاب نہیں رہا تھا۔
سینٹ جونس اور لیڈز کے میدانوں پر3,3 مرتبہ ٹرپل سنچریاں بنی ہیں۔

حصہ