آسیہ شاہین

305

 پاکستان 13131 بھارت کشیدگی ہمیشہ سے چلتی آرہی ہے اور اس کا واحد علاج مسئلہ کشمیرکا حل ہے۔ اِس بار کشیدگی شدت اختیار کرچکی ہے جس کی وجہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم ہیں۔ ہندوستان نے ظلم وجبر کی انتہا کردی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو قسائی بن کر کاٹا جارہا ہے۔ آئے دن کرفیو اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام، خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور والدین کے سامنے اُن کے معصوم بچوں کا قتل۔ ہندوستان کشمیر کو گھن کی طرح چاٹ رہا ہے۔ حال ہی میں سینکڑوں کشمیریوں کو قتل کردیا گیا۔ پیلٹ گن کا استعمال کرکے ہزاروں کشمیریوں کی بینائی چھین لی گئی۔ عیدِ قرباں پر انہیں نہ نماز ادا کرنے دی گئی اور نہ قربانی۔ مودی سرکار نے ظلم و جبر کی ایک ایسی داستان رقم کردی ہے جسے صدیوں نہیں بھلایا جاسکے گا۔
اگر پاکستان اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائے تو بھارت پاکستان پر طرح طرح کے گھناؤنے الزامات لگا کر اقوام عالم کی اور پاکستان کی مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی پوری کوشش کرتا ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آتا ہے۔ جیسا کہ بھارت کی طرف سے بات بے بات جنگ کا اعلان کرنا اور سرحدوں پر کشیدگی بڑھا دینا، یہ بچکانہ طرزعمل کے سوا کچھ نہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ گیدڑ بھبکیاں وہ پہلے بھی دے چکا ہے۔ تین مرتبہ جنگ میں منہ کی کھانے کے بعد مزید جنگیں کرکے اگر اس کو مزید منہ کی کھانے کا شوق ہے تو اپنا شوق پورا کرسکتا ہے۔ دوسری بات جو کہ بہت اہمیت رکھتی ہے وہ یہ کہ جنگ و جدل سے قوموں کے مسائل کبھی حل نہیں ہوتے بلکہ مزید بگڑ جاتے ہیں۔
مگر بھارت ہے کہ پاکستان دشمنی میں پاگل ہوچکا ہے۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنی نفرت کیسے ظاہر کرے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی پاکستان دشمنی کا یہ عالم ہے کہ پا کستانی وزیراعظم کے سر کی قیمت مقرر کرڈالی جو کہ وزیراعظم نوازشریف کی اُس تقریر کے ردعمل کے نتیجے میں مقرر کی گئی جو انہوں نے اقوام متحدہ میں کی، جس میں انہوں نے اقوام عالم سے کشمیر سے بھارتی افواج کے انخلا کی اپیل کی اور بھارت کی مظالم کو بے نقاب کیا۔ بھارت پاکستان دشمنی میں اس حد تک چلا گیا کہ اس نے یہ اعلان بھی کردیا کہ اگر پاکستان کی سرزمین سے بھارت میں دراندازی ختم نہ کی گئی تو وہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرکے پاکستان کا پانی بند کردے گا۔ ایسے حالات میں بھارت پاکستان بس اور ٹرین سروس کیوں کر بحال رہ سکتی تھی! جسے بعد میں بند کرنے کا عندیہ بھی دے دیا گیا، تاہم پھر رات گئے یہ اعلان واپس لے لیا گیا۔
ایک میدان رہتا تھا شوبز کا۔۔۔ شو بز کے لوگوں کا ناچ گانے کے سوا کوئی کام ہی نہیں۔ دہشت گردی یا پاکستان بھارت نظریات کے حوالے سے تو اُن کا دور دور کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ پاکستانی اداکار تو یہاں تک کہتے رہے کہ فن اور کلا کا کسی نظریے اور سرحد سے تعلق نہیں ہوتا، مگر ہندو انتہاپسندوں نے ان پاکستانی فنکاروں کو بھی بھارت سے نکل جانے کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت دے ڈالا۔ کرکٹ کے حوالے سے بھی انتہا پسند خاموش نہیں رہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے بھی صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ پاکستان سے میچ کسی صورت ممکن نہیں۔
جس کے بعد یوں لگ رہا ہے کہ مودی کا دماغ خراب ہوچکا ہے، اس کو علاج کی ضرورت ہے۔ وہ اپنی من مانی کرنے کے لیے پاکستان اور کشمیر کو استعمال نہ کرے۔ بھارت میں تو اس کی کوئی عزت، وقار ہے نہیں، اب اپنی اصلیت اقوام عالم پر ظاہر کرنے کے درپے ہے۔ جو کچھ وہ کرنے کی کوشش کررہا ہے اس کے نقصانات بہت دور تک جائیں گے۔ بھارت شروع سے ڈرپوک ثابت ہوا ہے۔ ابھی وہ جنگ کی دھمکیاں دے رہا تھا کہ پتا چلا چین نے پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔ بھارتی میڈیا نے فوری طور پر ایک خبر چلائی کی روس نے پاکستان سے اپنی جنگی مشقیں معطل کردیں۔ ابھی یہ خبر پوری طرح چلی بھی نہیں تھی کہ اگلے ہی روز روسی فضائیہ کا وفد پاکستان آگیا۔ اس بات نے مودی کے ٹڈی دل میں پاکستان کا ایسا خوف بٹھایا کہ وہ بڑھک تو مارتا ہی رہا مگر اس کے بعد یہ کہتا رہا کہ پاکستان اور بھارت میں غربت ہے لہٰذا دونوں اس غربت کو مٹانے کا مقابلہ کرتے ہیں۔ بھارت کا جنگی جنون ہوا ہوگیا۔ ادھر پاکستانی سیاستدانوں کو بھی شاباشی دینی چاہیے کہ ایسے حالات میں سب نے یک زبان ہوکر مودی سرکار کو ایسا کرارا جواب دیا کہ اسے ایسا لگا اگر حقیقت میں یہ لوگ کر گزرے تو یقیناًبھارت کو پتا لگ جائے گا۔
ان کشیدہ حالات میں پاکستان کو بھارت کی جانب سے کسی بھی تخریبی کارروائی سے ہوشیار اور چوکنا رہنا پڑے گا۔ کیوں کہ بھارت کا تخریبی دماغ اسے ضرور پاکستان میں دہشت گردی کے لیے تیار کرے گا۔ دوسری جانب آرمی چیف آف پاکستان جنرل راحیل شریف کشمیر کی آزادی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے بھارت سے مظالم کا بدلہ لیں۔ ہمارے حکمرانوں کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بہت سنجیدگی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا۔ ہمارا دشمن کشمیر اور پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ افواج پاکستان کے لیے پوری قوم دعاگو ہے۔ دشمن کی فوج اگرچہ تعداد میں زیادہ کیوں نہ ہو، ہماری افواج اپنی جرأت میں مثالی ہیں اور غیبی طاقت ان کو اپنے حصار میں لیے ہوئے ہے۔ اللہ پاکستان کے دشمنوں کو ناکامی دکھائے، آمین۔

حصہ