پاکستان کا وجود کسی بہکاوے کا نتیجہ نہیں

288

زاہد عباس

ہندو ؤ ، ہم سے پاکستان بنا نے کی غلطی ہوگئی، ہم بر طانیہ کے بہکاوے میں آگئے تھے، ہمیں معاف کر دو، ہم سا زش کو سمجھ نہیں سکے، اس کا حصہ بن گئے اور جو اس کا حصہ نہیں بنے، وہ عیش کر رہے ہیں، وہ حکم رانی کر رہے ہیں۔
یہ کسی انڈ ین فلم کے ڈائیلا گ نہیں بلکہ الطاف حسین کی وہ دہائیاں ہیں، جو انہوں نے امریکا میں مقیم اپنے تنظیمی حامیوں سے خطا ب کرتے ہوئے دیں۔
23 اگست کو امریکا جیسے تر قی یافتہ ملک میں رہنے والے اپنے حامیوں کو سبق پڑھاتے الطاف حسین شاید بھول گئے کہ جن تنظیمی حامیوں سے وہ خطاب کر رہے ہیں، وہ خود اسی ملک کے پاسپورٹ پر امریکا میں مقیم ہیں، جسے موصو ف بڑی غلطی قرار دینے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں ۔ 22 اگست اور پھر 23 اگست کے خطا ب پر پاکستان اور بیرو نی ملک بسنے والے پاکستا نیوں کی طرف سے شدید ردّعمل سامنے آیا ۔ ان کی تقریر پر جو ہوا اور جواب تک ہو رہا ہے، وہ اپنی جگہ، خو د ان کی اپنی جماعت نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کر کے ان کی اس سازش کو، جو وہ کراچی میں بسنے والے معصوم اور با شعور عوام کے کاندھوں پر چڑ ھ کر کرنا چا ہتے تھے، ناکام بنادیا ہے۔ کراچی کی بد لتی ہوئی سیا سی صورت حال کو دیکھتے ہوئے الطا ف حسین یہ ضرو ر سو چ رہے ہوں گے کہ ان سے زندگی کی سب سے بڑی بھول ہوگئی۔ عوام نے جس انداز میں الطاف حسین کو جواب دیا، وہ اس با ت کی دلیل ہے کہ ملک کے خلاف کی جانے والی کوئی سازش قابل بردا شت نہیں، ملک ہے تو ہم ہیں۔ پاکستان بنا نے والوں کی اولادوں سے بھلا کس طرح کسی ایسی بات کی امید کی جاسکتی ہے، جو وطن عزیز کے خلاف ہو ۔
الطاف حسین کی تقریر کی جواب میں محب وطن لکھاریوں نے رو زِاوّل سے ہی لکھنا شرو ع کردیا اور بالکل لکھا جانا بھی چاہیے، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ بہتر سمجھا کہ حکم را نی کے مزے لو ٹتے جن بھارتی مسلمانوں کا ذکر الطا ف حسین نے کیا، یہاں ان عیش کرتے مسلما نوں کے حالات زار کا ذکر ضروری ہے۔
خبر کے مطابق مندرسو ریلو ے اسٹیشن پر دو معمر خوا تین بیٹھی تھیں، ان کے پاس کچھ سامان بھی تھا، جب کہ ایک تھیلے میں تھو ڑا سا گوشت چھپا کر رکھا ہوا تھا، خواتین کے ساتھ ایک اور خاتون بیٹھی تھی، اس خاتون نے دونوں معمر خواتین سے نام پوچھا۔ نام معلوم ہوتے ہی اس خاتون نے زور زور سے چلا نا شروع کر دیا: ہائے رام گاؤ ما تا کا گو شت گا ؤ ماتا کا گوشت۔۔۔وہ خاتون اپنے سر پر ہاتھ مارتی اور مستقل شور کرتی رہی۔ اتنے میں وہاں کا فی لوگ جمع ہوگئے، معمر خواتین کے سامان میں سے گو شت کا تھیلا نکالا گیا پھر گو شت برآمد ہوتے ہی لوگوں نے ان دونوں مسلم معمر خواتین کو مارنا شروع کر دیا، خواتین مسلسل دہا ئیاں دیتی رہیں مگر کسی نے کوئی مد د نہ کی۔ مردوں نے مار مار کر بزرگ خواتین کو ادموا کردیا۔ یہ سب کچھ قریب کھڑے پولیس اہل کاروں کی موجودگی میں ہوتا رہا۔ لہولہان خواتین ان ہندو جنونیوں سے زندگی کی بھیک مانگتی رہیں، بعد ازاں پولیس اہل کار ان معمر مسلما ن خواتین کو اپنے ساتھ لے گئے اور گو شت کیری کر نے کے جرم میں ایف آئی آر کاٹ دی گئی، آج وہ دونوں معمر مسلمان خواتین مد ھیہ پردیش جیل میں قید و بند کی صعوبتیں کاٹ رہی ہیں ۔
قا رئین، ہندو جنونیوں کے ہاتھوں ہونے والا یہ چھو ٹا سا واقعہ ہے، بھارت میں اس طرح کے واقعات روز کا معمول ہیں۔ الطاف حسین تو یقیناً ان دونوں خواتین کے علاوہ ان لوگوں کو بھی، جنہیں گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں قتل کر دیا گیا یا تشد د برداشت کر تے ان مسلمانوں، جنکو سڑک پر گھسیٹا جاتا ہے اور جبر اً گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا جاتا ہے، کو بھی عیاش سمجھتے ہوں گے اور نہ جانے کتنے مسلمانوں کو بھارتی پولیس جیل کی سلاخوں کے پیچھے عیاشی کروارہی ہوگی۔
مقبو ضہ جموں کشمیر ہی کے مسلمانوں کو دیکھ لیں، وادی میں قریباًدو ماہ سے کر فیو نافذ ہے اور قابض بھارتی فو ج کی بربر یت کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں مسلمان شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں مسلمانو ں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے، جب کہ معذور ہونے والے افراد کی تعداد کا تعین کر نا ناممکن ہے ۔ الطاف حسین صا حب آپ کون سی عینک لگا کر ان مسلمانوں کو عیش کرتا دیکھ رہے ہیں۔
بھارت میں مسلمانو ں کے حالات جاننے کے لیے متعد د بار مختلف اداروں کی جانب سے سروے کروائے گئے۔ اس تحریر کے ذریعے ان رپورٹس کے چند نکات کا ذکر کروں گا،جو سروے کے نتیجے میں منظر عام پر آئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو سماجی اور سیا سی شعبوں میں بر ی طرح نظر انداز کیا جاتا ہے، بھارتی مسلمان جس کسم پرسی، بے چارگی اور انتہا ئی نظر انداز کی جانے والی کمیونٹی کے طور پر زندگی بسر کر رہے ہیں، اس کا مشاہدہ شہروں اور دیہاتوں میں یک ساں طور پر کیا جاسکتا ہے، نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے دلت جنہیں بھارت میں جانور وں سے بھی بدتر قرار دیا جاتا ہے، ان کی حالت بھی مسلمانوں سے بہتر ہے ۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق بھا رتیہ جنتا پارٹی سیکولر جماعتوں پر یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ وہ مسلم نواز پالیسیاں اختیار کر رہی ہیں اور خود مسلم کمیونٹی سماجی طور پر قومی مفادات کے خلاف کام کر رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس مسلم مخالف مہم کے نتیجے میں آج ہندو مسلمانوں کو عالمی دہشت گرد کہہ کر پکاررہے ہیں ۔ ہندوستان میں مسلمان اس وقت دوہری مصیبت کا شکار ہیں، انہیں ہر روز یہ ثابت کر نا پڑتا ہے کہ وہ قومی مفادات کے خلاف نہیں۔ مسلما نوں کو عملی طور پر زندگی کے تمام شعبوں میں ہزیمت اور پریشانی کا سامنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلما ن ہندو ؤں کی تمام ذاتوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ کسم پرسی اور پس ماندگی کا شکار ہیں ۔ سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کا حصہ نہ ہونے کے برا بر ہے، جب کہ آبادی کے تناسب سے یہ حصہ 13.4فی صد بنتا ہے، اس کے بر عکس سرکاری ملازمتوں میں ان کا حصہ 4.9 فی صد سے زیادہ نہیں ہے۔ ان بھارتی ریاستوں میں، جہاں مسلمان بڑی اقلیت بن کر ابھر رہے ہیں، وہاں ان کی نمائندگی صرف 3.2 فی صد ہے۔ تعلیم اور رو زگار کے شعبوں میں مسلمانوں کے پیچھے رہنے کی ایک وجہ غربت بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قریباًً 17کروڑ بھارتی مسلمان زندگی کی بنیادی سہو لتوں سے محروم ہیں۔ سیاسی صورت حال اور بھی زیادہ خراب ہے، 543 ہندو ارکان پارلیمنٹ کے مقابلے میں صرف 23 مسلمان لوگ سبھا کے ممبر منتخب ہوئے ہیں، جب کہ حکمراں جماعت بی جے پی نے کسی بھی مسلمان کو ٹکٹ دینے کی زحمت تک نہیں کی، اس لیے پارلیمنٹ میں بی جے پی کی طرف سے کوئی بھی مسلم نمائندگی موجود نہیں۔ بھارت میں بسنے والے کرو ڑوں مسلمانوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی آٹے میں نمک سے بھی کم ہے، اس طرح سیا سی طور پر مسلمانوں کو دیوار سے لگادیا گیا ہے ۔
قارئین، بھارتی مسلمانوں کے حالات تحریر کرنے کا مقصد دل آزاری نہیں بلکہ ان مظالم سے پر دہ اٹھانا ہے، جو بھارتی حکم ران مسلمانوں کے ساتھ کر تے چلے آرہے ہیں۔ تحریر میں یہ بھی بتانا مقصود ہے کہ جس عیش کی بات الطاف حسین نے کی، وہ بھوک، افلاس، بربریت کے علاوہ کچھ نہیں۔ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر مظالم کی داستانیں سامنے آرہی ہیں اورالطاف حسین ان کے عیش کی باتیں کررہے ہیں۔ اگر یہ عیش ہیں، تو ظلم کے معنی الطاف حسین کے نزدیک کیا ہوں گے ؟ اگر اس کو حکم را نی کے مزے کہتے ہیں تو جناب ہمیں معاف رکھیے، وطن عزیز میں تمام سیا سی جماعتوں کو آزادی کے با وجود ملک کے خلاف باتیں کرنے والے الطاف حسین یہ تو بتائیں کہ پاکستان میں ان کی سا بقہ جماعت کے پاس کتنی سیٹیں ہیں؟ سندھ کے شہری علاقوں میں کس جماعت کا راج ہے؟30سال سے کون سی جماعت ہر حکومت میں شامل ہو کر مزے اڑاتی رہی ہے؟ ملک کی کون سی جماعت کراچی سے لندن تک عیا شیاں کر اتی رہی ہے؟دنیا میں اس قدر عیش شاید کی کسی جماعت کے حصے میں آئے ہوں جس کی بدولت طاقت کے نشے میں مست مزے لینے والوں نے چائنا کٹنگ کے نام پر کراچی شہر کا چپہ چپہ فرو خت کرڈالا تھا اور ہاں سُن لو الطاف، پاکستان کا وجود کسی بہکاوے کا نتیجہ نہیں، بلکہ لاکھوں شہدا کی قر با نیوں کا ثمر ہے۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر خو ن سے کھینچی گئی لکیر کو مٹا نا ناممکن ہے۔ جس ملک کی بنیادوں میں شہدا کا لہو ہو، اس کے خلاف کی جانے والی سازشیں ناکام ہوا کرتی ہیں ۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ الطاف حسین بر طانیہ پر بہکاوے کا الزام تو لگاتے ہیں، مگر دوسری جانب وہ بر طانیہ میں رہنا بھی پسند کرتے ہیں بلکہ وہ برطانیہ کے شہری بھی ہیں، جو گزشتہ 30 برس سے وہاں رہ کر جائیدادیں بنانے میں مصروف ہے۔ بر طانیہ میں رہتے رہتے وہ بہکانے کے فن سے بھی پوری طرح آشنا ہوچکے ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستانی قوم کو بہکانے کی کوشش کی، مگر قوم نے الطاف حسین کی باتوں سے یہ سبق ضرور سیکھ لیا کہ برطانوی بہکادیتے ہیں، اس لیے قوم کسی برطانوی شہری کی باتوں میں آنے سے بچ گئی۔ کراچی کی عوام الطاف حسین کو یہ مشور ہ دیتی ہے کہ وہ سیا ست کے علاوہ کوئی اور کام کریں۔ پاکستان کے خلاف باتیں کرکے انہوں نے نہ صرف پاکستانیوں کا دل دُکھا یا بلکہ یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ واقعی بر طانوی شہری ہیں۔

حصہ