قربانی فی سبیل اللہ اور کانگو وائرس سے لاحق خدشات

193

شعیب احمد ہاشمی

دنیا بھر میں عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے، جس میں مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے قربانی کے جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں اور اُن کا گوشت ضرورت مندوں اور عزیزو اقارب میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ قربانی چونکہ ایک مالی عبادت ہے لہٰذا ہر وہ مسلمان جو صاحبِ نصاب ہو، اور چاہے دنیا کے کسی بھی حصے سے تعلق رکھتا ہو اُس پر قربانی فرض ہے۔ پاکستان میں قربانیوں کا ایک بڑا حصہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور تنظیموں کی بھیجی گئی قربانیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ وہاں کے مسلمان قربانی کی رقم پاکستان یا دیگر ایسے ممالک بھجوا دیتے ہیں جہاں الخدمت فاؤنڈیشن جیسی تنظیمیں ان کی قربانی مستحقین تک پہنچانے کا اہتمام کرتی ہیں۔ کچھ ایسے صاحبِ استطاعت افراد بھی موجود ہیں جو اپنی قربانی آفت زدگان کے لیے وقف کرنا چاہتے ہیں اور الخدمت ایسے افراد کی قربانی مستحقین تک پہنچانے کا اہتمام کرتی ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے ملک بھر سے کانگو بخار کے مریضوں میں اضافے کی خبریں عوام کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ کانگو وائرس کیا ہے، کس طرح پھیلتا ہے، کیا علامات ہیں،کیا نقصان پہنچتا ہے اور اِس سے کیسے بچا جا سکتا ہے، اِن تمام سوالات کے جوابات کے لیے جب ہم نے الخدمت فاؤنڈیشن کے شعبۂ صحت کے نیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد افضل سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ کانگو مرض کا وائرس بنیادی طور پر پالتو اور مال بردار جانوروں (بلی،گدھے، گھوڑے وغیرہ) اور گوشت کے لیے استعمال ہونے والے جانوروں (بھیڑ، بکرے، گائے وغیرہ) سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور عیدالاضحی کے قریب قربانی کے جانوروں کی وسیع پیمانے پر نقل و حمل اور گھروں میں موجودگی اس مرض میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ مرض چھوٹے سے سیاہ رنگ کے کیڑے چیچڑ(TICK) کے ذریعے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ چیچڑ جانوروں کا خون چوستے ہیں اور اس میں موجود وائرس کو انسانوں کے خون میں داخل کردیتے ہیں۔ مرض کا وائرس جانوروں کے خون سے براہِ راست بھی جلد کے زخم یا آنکھوں اور ناک کی سطح سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔ مرض کی علامات بتاتے ہوئے ڈاکٹر محمد افضل نے کہا کہ وائرس کی انسانی خون میں منتقلی کے چند دنوں کے اندر مرض کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں، جس کے نتیجے میں شدید بخار، پٹھوں کے درد، سر درد اور کمر درد سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔ گلے کی سوزش، آنکھوں کی سرخی، متلی، قے اور پیٹ درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔ جسم پر سرخ دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔ منہ، ناک، پیشاب اور پاخانے کے رستے خون جاری ہوسکتا ہے۔ شدید بیماری کی صورت میں بعد ازاں بلڈ پریشر کی کمی اور جسم کے اہم اعضا (دل، گردے، پھیپھڑے) کی کمزوری واقع ہوتی ہے جو موت کا باعث بن سکتی ہے۔ الخدمت کے شعبۂ صحت کے نیشنل ڈائریکٹر احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بتایا کہ جانورو ں کی خرید و فروخت کے وقت ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ چیچڑ (TICK) کی فوری پہچان ہوسکے۔ پوری آستین کی قمیص اور جرابوں/ جوتوں کا استعمال کریں۔ چیچڑوں کو جسم سے دور رکھنے کے لیے لوشن کا استعمال کریں۔ جانوروں کے پاس وقت گزارنے کے بعد ہاتھوں کو دھوئیں، غسل کریں اور کپڑے تبدیل کرلیں۔ قربانی کے وقت منہ اور ناک کو باریک کپڑے سے ڈھانپے رکھیں۔ اگر ہاتھوں کو خون لگ جائے تو ہاتھوں کو اچھی دھولیں۔ مرض کی علامات ظاہر ہونے پرقریبی معالج یا ہسپتال سے فوری رجوع کریں۔ ڈاکٹر محمد افضل نے کہا کہ کانگو وائرس سے خوف زدہ ہونے کے بجائے کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے اور یہ معلومات دوسروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے، اور الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں مستحقین میں قربانی فی سبیل اللہ کے گوشت کی تقسیم کے ساتھ ساتھ کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم چلا رہی ہے۔
قربانی پراجیکٹ الخدمت فاؤنڈیشن کی سماجی خدمات کا ایک اہم حصہ ہے جس میں الخدمت فاؤنڈیشن ہر سال مصیبت زدہ اور دور دراز پسماندہ علاقوں میں قربانی فی سبیل اللہ کا گوشت پہنچانے کا اہتمام کرتی ہے۔ اس کے علاوہ شہری علاقوں میں بھی بیواؤں، یتامیٰ اور مساکین میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔گزشتہ کئی دہائیوں کے تجربے سے یہ تلخ حقائق سامنے آئے ہیں کہ ہمارے ہی ملک میں بہت بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنہیں سال میں صرف عیدالاضحی کے موقع پر ہی گوشت کھانا نصیب ہوتا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی مرکزی، ریجنل اور ضلعی سطح پر قربانی پراجیکٹ کی مانیٹرنگ کے لیے ڈیسک قائم کیا جاتا ہے جس میں قربانی کے جانوروں کی خریداری سے لے کر ان کی دیکھ بھال اور قربانی کرنے سے لے کر گوشت کی تقسیم اور رپورٹنگ کا اہتمام ہوتا ہے۔ قربانی کے گوشت کو موسمی اثرات سے بچانے اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق مستحقین تک پہنچانے کے لیے الخدمت گزشتہ کئی سالوں سے قربانی کا اہتمام جدید سلاٹر ہاؤسز میں کررہی ہے جہاں قربانی، گوشت کی کٹائی اور پیکنگ کا کام ہائی جینک ماحول میں تجربہ کار عملے کی زیر نگرانی جدید مشینوں پر سرانجام دیا جاتا ہے، جس کے بعد چلر ٹرکوں کے ذریعے آفات سے متاثرہ اور دور دراز علاقوں تک پہنچانا ہے۔
عیدالاضحی کے موقع پر چرم قربانی کا حصول بھی الخدمت کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے، جس کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن مرکزی سطح پر مہم چلاتی ہے، لوکل ٹیمیں شہروں اور قصبوں میں اسٹال لگاتی ہیں،گھروں میں چرم کے حصول کے لیے شاپنگ بیگ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اِس چرم قربانی سے حاصل ہونے والی رقم سال بھر جاری رہنے والے الخدمت کے رفاحی کاموں مثلاً ہسپتال، کلینک، اسکول، بیواؤں میں راشن کی تقسیم، پسماندہ علاقوں میں طلبہ میں اسٹیشنری اور اسکول بیگ کی تقسیم، دور دراز علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے کنویں کھدوانے وغیرہ پر خرچ کی جاتی ہے ۔
عیدالاضحی ہمیں قربانی اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔ اس عیدالاضحی پر اپنے مصیبت زدہ اور ضرورت مند ہم وطنوں کو خوشیوں میں اپنے ساتھ شریک رکھیں اوراپنی قربانی اور چرم قربانی الخدمت فاؤنڈیشن کو عطیہ کریں۔

حصہ