جسمانی معذوری کے شکار افراد کا جسارت باہمت ایواڑد میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کوٹہ مخصوص کرنے کا مطالبہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) زندگی میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے جسمانی معذوری کے شکار افراد نے جسارت باہمت ایواڑد کے موقع پر معذور افراد کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کوٹہ مخصوص کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس موقع پر ایوارڈ حاصل کرنے جسمانی معذوری کے شکار خصوصی افراد نے تقریب کو خوش آئنداور معذور افراد کے حوصلہ افزائی کا سبب قرار دیا ہے، جسارت باہمت ایوارڈ2019 کے موقع پر جسمانی معذوری کے باوجود اسپورٹس جرنلزم میں نمایا ں مقام رکھنے والے سیف آر صدیقی نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ معذور افراد بحالی اور بہتری کے بنائے جانے والا منصوبہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتاجب تک کہ اس کی منصوبہ بندی میں خود معذور افراد کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ ان کاکہناتھاکہ معذور افراد کے لیے قانون سازی موثر بنانے کے لیے قومی اور اسمبلیوں میں معذور افراد کے لیے نشستیں مختص کی جائیں تاکہ معذور افراد خود اپنے لیے بہتر قانون سازی کرسکیں،جسارت سے سیف آر صدیقی سے بات چیت کے دوران جسمانی معذوری کے شکار دوسرے افراد کے علاوہ اس موقع پر موجود گورنمنٹ کالج برائے خواتین کے نابینا ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پاکستان کوئزسوسائٹی کے بانی چیرمین حافظ نسیم الدین نے اسمبلیوں میں معذور افراد کے لیے نشستں مخصوص کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ معذور افراد کے لیے سرکاری ملازمتوں کا ڈھائی فیصد مختص کیا جانا معذور افراد کی بحالی اور بہتری کے لیے ناکافی ہے،ان کا مطالبہ تھا کہ جسمانی معذوری کے شکار ایسے افراد جو اعلی تعلیم یافتہ ہیں ان کو مختص کوٹے سے ہٹ کر میرٹ پر ملازمتیں دی جائیں،جسارت سے بات سے چیت کے دوران جسارت باہمت ایوارڈ میں شریک افراد نے تقریب کوتاریخی قرار دیااور اس کو سراہتے ہو ئے کہاکہ جسارت کی اس تقریب نے ایک تاریخ رقم کردی اور دوسرے نشریاتی واشاعتی اداروں کے لیے ایک مثال قائم کردی ہے،جسارت باہمت ایوارڈ حاصل کرنے والی ایک خاتوں نورین نے کہا کہ جسمانی معذوری کے عالمی دن کے موقع پر اس تقریب کے انعقاد نے جسمانی معذوری کا شکار افراد کو ایک نیاحوصلہ اور مزید کامیابیاں حاصل کے جذبے کو مہمیز کیا ہے، اس موقع پرایو ارڈ صاصل کرنے والے بصارت سے محروم زبیر احمد نے اپنے اشاروں کی زبان سمجھنے والے اپنے ساتھی کی مدد سے کہاکہ آج کی تقریب کے بعد اس بات قوی امکان ہے کہ آئندہ عمارتوں کی تعمیر کے دوران معذور افراد کی باآسانی آمد ورفت کا مناسب انتظام رکھا جائے گا۔