قانونِِ تحفظ ختمِ نبوت 

ما كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا۞ .. ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ‘ لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں ‘ اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

فرمان مصطفٰےﷺ: اَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي……ترجمہ: میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

عقیدہ ختم نبوت کو جاننا اور اس پر ایمان ہر مسلمان پر فرض ہے۔عقیدہ ختم نبوت کا تعلق اسلام کے بنیادی عقائد سے ہے یعنی ایک مسلمان اس پر ایمان رکھے کہ حضور اکرم حضرت محمد ﷺ اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔

نبی مکرم و محتشم ہمارے آقا سردار الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد نبوت و رسالت کے دروازے بند کردیئے گئے اور جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا وہ آپ علیہ السلام کی ذات اقدس پر ختم ہو گیا اب قیامت تک کوئی نبی یا رسول، کوئی شریعت اور کوئی کتاب نازل نہیں ہوگی آپ کے بعد اگر کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا، کذاب، دجال، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

قادیانیوں کی اسلام اور پاکستان کے خلاف شروع ہی سے سازشیں اور سرگرمیاں جاری رہی اور قادیانیوں نے ہمیشہ اغیار کے ساتھ یکجا ہوکر اسلام اور پاکستان کو ہمیشہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

لہٰذا 1953ء میں قادیانیوں کے خلاف ایک بڑی تحریک نے جنم لیا جس میں مطالبہ کیا گیا قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اس تحریک ختم نبوت میں دس ہزار سے زائد شمع رسالت کے پروانوں نے جام شہادت نوش کی اگرچہ 1953ء میں یہ تحریک ختم نبوت بظاہر مارشل لاء کے ذریعے ختم کردی گئی مگر عاشقان ختمِ نبوت ﷺ اور ملتِ پاکستان کے دلوں میں قادیانیوں کے خلاف جذبہ باقی رہا۔

یہ ﷲ تعالیٰ کا امت مسلمہ پر فضل و کرم ہے کہ وہ نبی نوع انسان کی ہدایت کے لئے ایسی مقتدر ہستیاں پیدا فرماتا ہے۔ جو حالات اور وقت کے تقاضوں کے مطابق امت کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتی اور اسے کفر و گمراہی سے بچاتی ہے۔ ان ہی افرادِ اُمت نے دینِ متین کی خدمت کا بیڑا اٹھایا اور ہر فتنے کا بے پناہ بہادری اور شجاعت سے مقابلہ کیا۔ ان اکابرینِ میں مبلغِ اسلام فاتح قادیانیت سپہ سالار اعلیٰ تحریک ختم نبوت 1974 قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ الشاہ احمد نورانی صدیقی رحمتہ اﷲ علیہ کا نام سرفہرست ہے۔ علامہ امام شاہ احمد نورانی صدیقی (جو اس وقت قومی اسمبلی میں جمعیت علماء پاکستان کے پارلیمانی لیڈر تھے) نے 30جون 1974ء کو قومی اسمبلی میں قادیانیوں کے خلاف ایک قرار داد جمع کروائی جس پر 37 افراد کے دستخط موجود تھے۔ 1974ء میں اس عظیم تحریک کا آغاز 29 مئی کوقادیانیوں کی نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلباء پر”ربوہ“ (چناب نگر) ریلوے اسٹیشن پر مار پیٹ کرنے اور طلباء کو شدید زدوکوب کرنے سے ہوا۔ اور کئی طلبہ شہادت سے سرفراز ہوئے۔

اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا مطالبہ ہر شخص کی زبان پر تھا۔ امام شاہ احمد نورانی صدیقی جو قادیانیوں کی سازشوں سے اچھی طرح واقف تھے لہذا شاہ احمد نورانی نے اسمبلی سے باہر جون 1974ء سے لے کر ستمبر 1974ء تک ملک کے طول عرض میں مسلسل دورے کرکے عامتہ المسلمین کو قادیانی فتنہ کی ہلاکت انگیزیوں سے آگاہ کیا۔ اس سے قبل مولانا شاہ احمد نورانی آئینِ پاکستان 1973ء میں مسلمان کی متفقہ تعریف شامل کروا چکے تھے۔ چنانچہ امام نورانی جو 30 اپریل 1974ء کو قادیانیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں ایک تاریخی قرار داد پیش کر چکے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔اس قرار داد پر 37 ارکان قومی اسمبلی نے دستخط کئے۔ ( یہ سب باتیں قومی اسمبلی کے ریکارڈ میں موجود ہیں)۔

جب قرارداد پیش کی گئی تو مرزائیوں کی لاہوری پارٹی نے مولانا نورانی کو اس وقت پچاس لاکھ روپے کی پیشکش کی اور کہا قرار داد سے ہمارا نام نکال دیں جسے مولانا شاه احمد نورانی نے پائے حقارت سے ٹھکرا دیا اور فرمایا میرا سودا تو پہلے ہی بازارِ مصطفیٰ علیہ السلام میں ہوگیا ہے۔

7ستمبر1974ء کا دن پوری امت مسلمہ کے لیے ایک تاریخ ساز دن ہے کیونکہ 7ستمبر1974ء کو مولانا نورانی اور دیگر اکابرینِ  کی مسلسل جدو جہد ہے نتیجے میں قومی اسمبلی نے مرزائیوں (خواہ وہ قادیانی ہوں یا لاہوری) کو قانونی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔ اس وقت ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم تھے۔

یاد رہے ”عقیدہ ختم نبوت“ کے تحفظ کے لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے لیکر آج تک فدائیان ختم نبوت اس محاذ پر مصروف جہد ہیں لہذا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اکابرین اور ختم نبوت کے شہداء کو یاد رکھیں اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔