اللہ اکبر‎

بہت سےالفاظ اورجملےہم اپنی روزمرہ زندگی میں بولتےاورسنتےرہتےہیں لیکن انکےمفہوم کی وسعت، جامعیت اورگہرائی سےقطعالاعلم ہوتےہیں۔انہی میں سےایک عظیم،خوبصورت اوراللہ تعالی کا پسندیدہ ترین جملہ اللہ اکبرہے۔موذن ہرروزپانچ دفعہ ہمیں یاددلاتاہےکہ کائنات میں جتنےبھی بڑائی کے دعوے دارہیں سب جھوٹےہیں،زمین وآسمان میں ایک ہی ہستی کی بڑائی ہےاوروہ خالق ومالک حقیقی کی ہستی ہے۔

اللہ تعالی جب کسی کام کاارادہ کرتاہےتووہ کہتاہے کہ ہوجااوروہ ہوجاتاہے۔اس نےجب تخلیق کائنات کا ارادہ فرمایاتواسےکوئی محنت اورکوشش نہیں کرنی پڑی،ادھرحکم ہوااورادھرکائنات اسکی مرضی کے مطابق بن کرتیارہوگئی۔کائنات کی وسعت کےبارے میں سوچ کرہی انسان پرلرزہ طاری ہونےلگتاہے۔جس کہکشاں کےایک کونےمیں ہمارانظام شمسی واقع ہے اس میں ہمارےسورج جیسےکم ازکم تین ارب دوسرےتارےموجودہیں۔اب تک کاانسانی مشاہدہ ایسی کروڑوں کہکشاووں کاپتہ دیتاہے۔

پھراس کائنات میں کہیں کوئی رخنہ یاعیب نہیں پایاجاتا۔پورانظام ایک زبردست قانون کاتابع ہےجس میں ہرطرف بےعیب حکمت اوربےخطاعلم کےآثارنظرآتےہیں۔دراصل وہی سارےجہاں کےجزووکل پرفرماںروائی کررہاہے۔اس نےآسمانوں کوغیرمحسوس

اورنہ نظرآنےوالےسہاروں پرقائم کیا۔وہی ان بےحدوحساب اجرام فلکی کوتھامےہوئےہے۔کوئی اپنےمدارو مقام سےبال برابرانحراف بھی نہیں کرسکتا۔سورج، چانداورتارےاسکےسامنےمجبورغلاموں کی طرح بس وہی کام کیےچلےجارہےہیں جووہ ان سےلیناچاہتاہے۔

وہ کلیات کےساتھ ساتھ جزیات کاعلم بھی رکھتاہے موجودات کی قسمتیں داءںمااسکےحکم سےوابستہ ہیں۔اسکاحکم نافذہوکررہتاہےکوئی اس پرنظرثانی کرنےوالانہیں۔وہ مخلوقات کی نگہبانی اور حفاظت کرتاہے۔ان سب کی خبرگیری،پرورش اورضروریات کی فراہمی اسی کےذمےہے۔نیزوہ سب کےاعمال سےپوری طرح باخبرہے۔اسکی خوبیوں اوربھلائیوں کی کوئی حدنہیں۔بےحدوحساب خیرات اسکی ذات سےپھیل رہی ہے۔یہ بھلائی اوررفعت مستقل ہے۔اسکی ذات اس سےبالاترہےکہ کوئی آفت،کمزوری یاحامی اسکو لاحق ہویاکبھی اسکےکمال پرزوال آئے۔

قیامت کےروزپوری زمین اسکی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اسکےدست راست میں لپٹےہوئےہونگے۔(39:67)

بخاری شریف میں ہےکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبرپرخطبہ ارشادفرمارہےتھےدوران خطبہ یہ آیت تلاوت فرمائی اورفرمایا:اللہ تعالی آسمانوں اور زمینوں کواپنی مٹھی میں لےکراس طرح پھرائےگا جیسےایک بچہ گیندپھراتاہےاورفرمائےگا:میں ہوں خدائےواحدمیں ہوں بادشاہ،میں ہوں جبار،میں ہوں کبریائی کامالک،کہاں ہیں زمین کےبادشاہ؟کہاں ہیں جبار؟کہاں ہیں متکبر؟یہ کہتےکہتےحضور پرایسا لرزہ طاری ہواکہ ہمیں خطرہ ہونےلگاکہ کہیں آپ منبرسمیت گرنہ پڑیں۔

خالق ومالک کی رحمت وربوبیت ہی کےزیرسایہ انسان زمین پرامن وچین کی زندگی گزاررہاہے۔جو شخص اللہ کی عظمت وکبریائی کوجس قدرپہچانتا ہےاسی لحاظ سےاس میں عجزوانکساری پیداہوتی چلی جاتی ہے۔اس سےبڑھ کرحماقت وجہالت اور احسان فراموشی اورکون سی ہوسکتی ہےکہ انسان اپنے حقیقی مالک اورعظیم ترین محسن کوچھوڑکر دوسری ہستیوں کےگن گاءےاورانکےآگےسرنیاز جھکاتاپھرے۔انسان کی حقیقی فلاح اسی میں ہےکہ اسی ایک ذات کی طاعت وبندگی کواپنامقصدزندگی بنالے۔