قوم کی واحد اُمید ! جماعت اسلامی

وطن عزیز روزانہ کی بنیاد پر اٹھتے ہوئے فتنوں اور مشکلات سے دوچار ہے۔ ایک فتنہ کی سرکوبی ہوتی نہیں کہ دوسرا فتنہ سر اٹھانے لگتا ہے۔ایک مشکل کا خاتمہ ہوتا تو دوسری مشکل سر پر آن کھڑی ہوتی۔

ملک کے حالات جہاں بہتر ہونے لگتے وہیں اندرونی طور پر یا بیرونی پر کوئی طوفان اٹھتا اور ملک کو اپنے بھنور میں اس بری طرح سے جکڑ لیتا کہ لوئر کلاس سے لے کر اپر کلاس تک کا ہر فرد ہل کر رہ جاتا۔ مسلٸہ کشمیر کا حل ملا نہیں تھا کہ فلسطین میں تاریخ کی بدترین انسانی نسل کشی نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر رکھی دیا۔ اس ایشو کو پاکستان میں جتنا جماعت اسلامی نے ہاٸی لائٹ کیا اور مسلسل اس نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی اور اب تک کر رہی ہے وہ قابل تحسین اور قابل تقلید ہے۔

جہاں پر باقی سیاسی جماعتیں اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف اور ملکی پیسہ کو بیرون ملک اپنے جائیدادوں میں ضم کرنے میں مصروف وہیں جماعت اسلامی اخلاق اقدار کی روایات کو برقرار رکھتے ہوۓ ملکی مسائل کے حل کے لیے مسلسل سرگرم ہے۔ صوبہ پنجاب میں موسیقی کے مقابلوں کا انعقاد ہو یا پھر کسانوں کے حقوق کی جنگ ہو۔ ملک میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہو یا پھر طلباء کے مساٸل ہوں۔

ملک میںLGBT..کا ایشو ہو یا پھر امریکی بینڈ کے کنسرٹ کا معاملہ جس کا بنیادی مقصد صرف جنس پرستی کو فروغ دینا ہو۔ ڈراموں کے ذریے بڑھتی ہوٸی فحاشی ہو یا پھر اسلامی اقدار کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ٹی وی شوز ہوں۔ غرض جماعت اسلامی ہر محاز پر اکیلے ہی جنگ لڑ ر ہی ہے۔ معاملہ ملکی سطح کا ہو یا شہری سطح کا۔امیر کا ہو یا غریب کا۔

جماعت اسلامی کی لیڈر شپ اپنے تمام تر قوتوں کا بہترین مظاہرہ کر رہی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کے امیر جماعت منتخب ہونے کے بعد تو گویا یوں محسوس ہورہا ہے کہ جو انرجی انہوں نے کراچی میں پیدا کی تھی وہ پورے پاکستان میں پیدا ہوگٸی ہے۔ حافظ صاحب کی دبنگ انٹری نے پوری ملکی سیاست کو للکارا ہے اور نام نہاد سیاست دانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔۔

ان کی قیادت میں جس طرح پورے ملک میں جماعت اسلامی ایک نئے جذبے سے کام کر رہی ہے وہ یقینا بہت خوش آئند ہے اور بلاشبہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس ملک کی واحد امید صرف اور صرف جماعت اسلامی رہ گئی ہے جس کا مقصد و منشور صرف اور صرف اسلامی نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ عوام دوست بننا اور نہ صرف اپنے ملک اور ملک مں رہنے والے مسلمانوں بلکہ دنیا بھر میں رہنے والے مسلمانوں کا درد سینے میں زندہ رکھتے ہوئے اُمت واحد ہونے کا ثبوت دینا ہے۔