نماز، رضوان اور سوشل میڈیا دانشور

نہ غرض مجھ کو قیام سے نہ سکون مجھ کو سجود میں

تیرے نقش پا کی تلاش تھی میں جھکا رہا نماز میں

  سارے دن کی تھکاوٹ لیے گھر پہنچا ۔ کھانا کھایا کچھ دیر سوشل میڈیا کو دیکھنے لگا ۔ اچانک اسلامک رائٹر موومنٹ کے ایک صاحب کی ایک ویڈیو پوسٹ پر نظر پڑی جس میں پاکستان کے مشہور زمانہ اور  دنیا کرکٹ کے صف اول کے بیٹسمین اور بہترین وکٹ کیپرمحمد رضوان صاحب جو کہ امریکہ کے دورے پہ ہیں ان کی سڑک کنارے نماز پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جی یہ وہی محمد رضوان ہیں جن کی ہمارے کپتان بابر اعظم کے ساتھ ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف کھیلی گئی ناقابل شکست اننگز تو ہر کرکٹ کے چاہنے والے کے دل میں موجود ہوگی.

 محمد رضوان جتنے اچھے کرکٹر ہیں اتنے ہی اچھے اور خوش مزاج انسان ہیں ۔ موصوف کو امریکہ کی  سڑک کنارے نماز پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے ۔ جس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہمارے ان کالے انگریزوں اور لبرل ذہن کے لوگوں نے اور ان پر تنقید کا آغاز کردیا کہ سڑک کنارے نماز پڑھنے کی کیا ضرورت تھی، مسجد میں چلے جاتے،  نماز پڑھنی ہے دکھاوا کرنے کی کیا ضرورت تھی ، نماز پڑھ لی ہے تو ویڈیو اپلوڈ کرنے کی کیا ضرورت تھی.

محمد رضوان کی نماز نے تو ان لوگوں کے دلوں میں خنجر لگنے جیسا کام کیا ویسے تو ایسے لوگوں کو جتنے بھی دلائل دیئے جائیں بھینس کے آگے بین بجانے جیسا ہی ہے ۔ اپنے قارئین کے لئے سب سے پہلے جن  لوگوں نے  ویڈیو دیکھی ہے یا اس تحریر کو پڑھنے کے بعد دیکھیں گے آسانی سے بتا سکتے ہیں کہ یہ مغرب کی نماز کا وقت ہے جو بہت محدود ہوتا ہے امریکہ میں رہنے والے جانتے ہیں مساجد بہت دور ہوتی ہیں اس لئے سڑک کنارے  نماز پڑھنے کی عظیم غلطی معروف کرکٹر سے ہوئی۔ دوسرا اور اہم یہ کہ یہ ہمارے جب لبرلز اور انگریزوں کے ذہنی غلام ہیں ان کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ ویڈیو خود نہیں بنا رہے ایک مشہور و معروف انسان ہیں ان کے کسی فین کو اچھا لگا ان کو دیکھنا انہوں نے ان کی ویڈیو بنا کر اپلوڈ کر دی۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اعتراض امریکہ کے لوگوں کو نہیں ہے وہاں کے رہنے والوں کو  محمد رضوان کی نماز سے کوئی مسئلہ نہیں ہے پر یہاں  سوشل میڈیا پربیٹھے دانشوروں کے پیٹ میں درد ہو گیا ان سے بہت ادب سے سوال ہے آپ تو کہتے ہیں مغرب میں ہر شخص کو آزادی وہ جو چاہے کرسکتا ہے۔  سڑک پر ایک مرد اور عورت اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں تو آپ کہتے ہیں  ان کا ذاتی  مسئلہ ہے ان کو اس چیز کی آزادی حاصل ہے توبھلا  ایک شخص جو انفرادی نماز پڑھ رہا ہے  جس سے کسی کو تنگی بھی نہیں ہو رہی تو اس پر بلاوجہ تنقید کا  پھر کیا جواز بنتا ہے.

محمد رضوان کوئی اکیلے کھلاڑی نہیں جن پر تنقید کی جا رہی ہے اس سے پہلے انضمام الحق نے نماز کا اہتمام کروایا ، شاہد آفریدی نماز پڑھتے تھے اور یہ پھر ان پر یہ تنقید کی جاتی تھی کہ گراؤنڈ میں نماز پڑھ رہا ہے،  انٹرویو سے پہلے بسم اللہ کیوں کہتے ہیں اچھا پرفارم  کیا تو گراؤنڈ میں سجدہ کرنے کی کیا ضرورت ہے یہ تو انفرادی معاملہ ہے ۔ نبی کریم علیہ صلاۃ و سلام کی حدیث  پیش کرتا ہوں کہ نماز مسلمان اور کافر کے درمیان فرق ہے اب یہاں ہمارے دینی بھائیوں کا کیا قصور ہے وہ یہ کہ اپنے معمولی اختلافات ان منافقوں کے سامنے لے آتے ہیں جس پر ان کو بلاوجہ اسلام پر تنقید کا موقع مل جاتا ہے.

اس موضوع کو قلم کے ذریعے پہلے بھی بندہ ناچیز اٹھا چکا ہے کہ یہاں صرف  دو طرح کے لوگ ہیں ایک مسلمان وہ چاہے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو اور دوسرا یہ کالے انگریز ۔ اہل علم نے ہمیشہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسلام کو جتنا نقصان ان  منافقوں نے پہنچایا ہے اتنا تو سارے کافر بھی مل کر نہیں پہنچا سکے ہماری تمام دینی قوتوں کو متحد ہونا چاہیے تاکہ ان لوگوں کو ہماری صفوں میں جگہ نہ مل سکے۔  آخر میں دعا یہ ہے کہ محمد رضوان اور ان جیسے اسلام کے عظیم سپتوں کی اللہ اپنے غیب سے حفاظت فرمائے اور اسی طرح کھیل کے میدانوں میں پاکستان کا جھنڈا سر بلند کرتے رہے ہیں اسلام اور پاکستان پائندہ باد