محافظِ پاکستان مولانا مودودیؒ

مولانا مودودیؒ اپنی خود نوشت سوانح میں تحریر فرماتے ہیں ’’خاندان مودودیہ کی جس شاخ سے میرا تعلق ہے وہ نویں صدی ہجری کے اواخر میں ہندوستان آیا تھا۔ اس شاخ کے پہلے بزرگ جنہوں نے ہندوستان میں مستقل سکونت اختیار کی وہ ابوالاعلیٰ تھے‘‘مولانا مودودیؒ کے اسلاف افغانستان کے علاقہ ہرات کے مقام چشت سے پہلے بلوچستان منتقل ہوئے۔جہاں کئی پشتوں سے مقیم رہے۔پھر مولانا مودودیؒ کے خاندان کے پہلے بزرگ شاہ ابوالاعلی جعفرؒ ہندوستان تشریف لائے۔ان کے نام پر مولانا مودودیؒ کا نام ابو الاعلی رکھا گیا۔تاریخی طور پر ہجرت اور جہاد اس خاندان کا طرّہ امتیاز رہا ہے۔مولانا مودودیؒ نے اپنے خاندان کی روایات قائم رکھتے ہوئے علامہ اقبالؒ کے کہنے پر حیدر آباد دکن سے ہجرت کر کے پنجاب کے علاقہ پٹھان کوٹ میں دین اسلام کی خدمت کے لیے منتقل ہوئے۔

ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔تحریک پاکستان کے دوران برعظیم کے مسلمانوں نے ’’پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الاللہ‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔قائد اعظم نے پاکستان بنتے ہی اپنے وعدے کے مطابق پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے لیے کئی کام کیے تھے۔پاکستان بننے کے فوراًبعدمولانا مودودیؒ کو قائد اعظم نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے قائم کرنے کے طریقے قوم کو بتائیں۔مولانا مودودیؒ نے ریڈیو پاکستان سے کئی دن تقریر نشر کر کے اسلامی نظام حکومت کے قیام کی تشریح کی تھی۔ یہ تقاریر اب بھی ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ اور کتابی شکل میں موجود ہیں۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد حکمرانوں نے پاکستان کو اس کی اسلامی اساس سے ہٹا دیا۔

مولانا مودودیؒ نے جماعت اسلامی کی تشکیل سے پہلے مسلمانان برعظیم کے سامنے ایک عرصہ تک اسلامی نظام حکومت کی افادیت اپنے رسالے’’ ترجمان القرآن‘‘ میں بیان کرتے رہے ۔ ترجمان ا لقرآن علامہ اقبالؒ کے مطالعہ میں رہتا تھا۔ مولانا مودودی ؒکے نزدیک جماعت اسلامی اسلام کے کسی جزوی کام کے لیے نہیں، بلکہ پورے کے پورے اسلام کے نفاذ کے لیے بنائی گئی۔ دنیا میں رائج اللہ کے باغی نظام کو تبدیل کر کے حکومت الہیا، اسلامی نظام حکومت، یا نظام مصطفیٰ ،نام کوئی بھی ہو، اللہ کی زمین پر اللہ کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے بنائی گئی۔ اسی پالیسی پر جماعت اسلامی اب تک قائم ہے اور ان شاء اللہ جب تک اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام قائم نہیں ہوتااس کی جد جہد جاری رہے گی۔1941ء میں پنجاب کے شہر لاہور میں75 ؍ افراد اور75 ؍ روپے اور کچھ آنے کی رقم کے ساتھ جماعت اسلامی قائم ہوئی۔جماعت اسلامی نے عصری تقاضے کے مطابق پر امن جمہوری جد وجہد کر کے اللہ کی زمین اللہ کے نظام کو قائم کرنے کی جو پالیسی شروع کی تھی اسی پر ہی کام کر کے تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ عصری طریقہ یعنی بالغ رائے دہی کے ذریعے انتخابات میں شریک اور کامیاب ہو کر جمہوری طریقہ سے اسلامی نظام حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔مروجہ جمہوری انتخابات کے ذریعے نظام حکومت تبدیل کرنے کا طریقہ ہی جائز اور جمہوری ہے۔ جماعت اسلامی صرف مروجہ انتخابی جماعت نہیں ، بلکہ ایک نظریاتی جماعت ہے، جو بتدریج اپنی منزل کی طرف گامزن ہے۔

الحمد اللہ جماعت اسلامی کے لوگ کرپشن فری اور صادق و امین ہیں۔ کسی بھی مالی معاملات میں ملوث نہیں۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد پاکستان کے حکمرانوں نے یہ نظریہ عام کیا کہ اس دور میں میں چودہ سوسال پرانا اسلامی نظام حکومت قائم نہیں ہو سکتا۔مذہب انسان کاذاتی معاملہ ہے۔ حکومتیں لا دینی ہونی چاہییں۔ مولانا مودودیؒ نے قائد اعظم ؒکے اسلامی وژن کے مطابق پاکستان میں اسلامی نظام کے لیے جماعت اسلامی بنائی۔ جو پاکستان میں مکمل اسلامی نظام لانا چاہتی ہے۔ اس طرح مولانا مودودیؒ قائد اعظم ؒکے حقیقی جان نشین ہیں۔ مولانا مودودیؒ پاکستان کے اسلامی وژن کے محافظ کے طور پر سامنے آئے۔

لہٰذا مولانا مودودیؒ پاکستان کے محافظ ہیں۔ مولانا مودودیؒ پاکستان میں مکمل اسلامی نظام رائج کرنے کا نظریہ عام کیا۔ مولانا مودودیؒ کی اس کامیابی پر پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے انتخابی مشور میں اسلام لانے کا وعدہ کرتی ہیں ۔ دھاندلی سے الیکشن جیت کراپنے وعدے پر عمل نہیں کرتیں۔ ان شاء اللہ ایک وقت آئے گامولانا مودودیؒ کی بنائی ہوئی جماعت اسلامی کے ذریعے ہمارے ملک ، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مکمل اسلامی نظام حکومت قائم ہو گا۔ پھر آسمان سے رزق نازل ہوگا۔ زمین اپنی خزانے اُگل دے گی۔ ہر سو خوش حالی ہو گی۔ دہشت گردی ختم ہو گی۔ امن و امان ہوگا۔انسانیت کا احترام ہو گا۔ عوام کو ان کے جائز حقوق ملیں گے۔پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا۔اللہ محافظ پاکستان مولانا مودودیؒ کی قبر نور سے پھر دے آمین۔