ڈاکٹرعافیہ کی رہائی قوم پرقرض

ہماری سگی بہن یابیٹی کسی درندے کی قیدمیں ہوتوکیاہمیں نیند آتی ہے یہ حکمران کیسے قوم کے باپ ہیں پاکستان کی بیٹی امریکی جیل میں ہردن نئی اذیت کاسامناکرتی ہے لیکن مسند اقتدارپربیٹھنے والے نوازشریف، عمران خان، پرویزاشرف، شاہدخاقان عباسی، شہبازشریف عافیہ بہن کی رہائی کے لیے کوئی موثراقدام نہیں کرتے۔ سیاسی مقاصد، اپنی کھال اورمال بچانے کے لیے تویہ سب ملکی وعالمی دروازے پر دستک دیتے ہیں مختلف اداروں کوہائرکرکے عالمی ایوانوں تک اپنی مظلومیت کی داستان پہنچاتے ہیں، لیکن کبھی ایساہواکہ نوازلیگ، تحریک انصاف، پیپلزپارٹی نے اتنی توانا آوازڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے بلندکی ہو جتنی اپنی ذات اورمفادات کے لیےاُٹھاتے ہیں۔

سینٹ آف پاکستان میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر مشتاق احمدخان نے قوم کی جانب سے فرض کفایہ اداکیاہے اس سے قبل جماعت اسلامی کے قائدین قاضی حسین احمد، سیدمنورحسن اورسراج الحق نے ا پنے دائرہ کارمیں ہرممکن کوشش کی، ہم جماعت اسلامی کے ایک ایسے گمنام بزرگ کوبھی دیکھتے ہیں جو سالہا سال سے میڈیاکے محاذ پرڈاکٹرعافیہ صدیقی کاکیس لڑتے ہیں، کبھی کسی عدالت، سیمیناراور ہراحتجاج میں ہرلمحہ پرعزم یہ بزرگ نوجوان شاہدشمسی کوآرڈینیشن کرتے نظرآتے ہیں۔

ڈاکٹرفوزیہ صدیقی، سینیٹر مشتاق احمدخان اورکلائیو اسٹافورڈ اسمتھ گزشتہ دنوں امریکہ پہنچے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقاتوں کاآغازہوگیا، عافیہ بہن کی ہرلمحہ اناسنیت سوزمظالم کی کہانی کے چندالفاظ ہی ہم تک پہنچے جو پوری قوم کے لیے اذیت ناک ہیں، سینیٹرمشتاق احمدخان جیساگرجنے والاشیررات دھاڑیں مارکررویا، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے قوانین کسی مسلمان کے لیے کم ہی حرکت میں آتے ہیں، اپنے مفادات کے لیے چائے کی پیالی میں طوفان برپاکرنے والی عالمی برداری ڈاکٹرعافیہ صدیقی پرجھوٹے اورلغومقدمے پر خاموش تماشائی ہے، کوئی عالمی زنجیرعدل کیوں نہیں ہلتی؟۔

کوئی اورڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوشش نہیں کرے گا، پاکستان کے ہرباشعورشہری کواپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی لیکن محض چندآنسوبہالینے سے یہ ذمہ داری پوری نہیں ہوگی، عملی اقدامات کی طرف جاناہوگا، پاکستانی حکمرانوں کوہرلمحہ ان کی ذمہ داریاں یاددلاناہوں گی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکہ سے سنجیدہ اورقابل عمل مذاکرات کریں، پاکستانی شہریوں کوعالمی زنجیرعدل پردستک دینا ہوگی، دنیابھر کے ممالک، انسانی حقوق کی تنظیموں تک اپناکیس پہنچاناہوگا، نوجوانوں کوایک مؤثرسوشل میڈیامہم کے ذریعے حکمرانوں اورعالمی برادری کومتوجہ کرکے د باؤبڑھاناہوگا، کوئی لمحہ ضائع نہ کیجئے، اہلِ قلم سمیت ہر درد دل رکھنے والاانسان اس کازمیں لازمی اپنا حصہ ڈالے۔