ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر

ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کی اقتصادی سماجی پالیسی سازی کو اس وقت عالمی سطح پر ایک نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ چین نے ایک ترقی پزیر ملک کے طور پر اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ اپنی درمیانی اور طویل مدتی ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کیا ہے۔چینی حکومت کی ان دو ترقیاتی حکمت عملیوں کے موثر نفاذ سے ملک میں متوازن معاشی، سیاسی، معاشرتی، ماحولیاتی اور ثقافتی پیشرفت میں مدد مل رہی ہے۔ چین ایک جدت پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے پائیدار ترقی کے حصول کے لئے اہم شعبوں پر توجہ دے رہا ہے۔ ان میں ماحولیاتی تہذیب کی تشکیل، مشترکہ خوشحالی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے پائیدار حل کی فراہمی کلیدی عناصر ہیں۔پانچ سال قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے نئے دور میں ماحولیاتی تہذیب کے عمومی اصولوں کا اعلان کرتے ہوئے خوبصورت ماحولیات کے لیے لوگوں کی بڑھتی ہوئی توقعات کو پورا کرنے کے لیے مزید معیاری ماحولیاتی مصنوعات کی فراہمی پر زور دیا تھا، جس کی روشنی میں ٹھوس عملی اقدامات کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے عالمی انٹرنیٹ صارفین کے ایک سروے کے مطابق 91.6 فیصد سے زائد جواب دہندگان نے ماحولیاتی نظم و نسق اور تحفظ میں چین کی کوششوں کی بھرپور حمایت کی۔چین نے واضح طور پر ”بنی نوع انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی” کو چینی جدیدکاری کے لازمی تقاضوں میں ضم کیا ہے، اور ایک خوبصورت چین کی تعمیر کے لئے سبز ترقی کو فروغ دیا ہے.چین نے حالیہ برسوں میں ایکو گورننس اور گرین ڈیولپمنٹ میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ چین کے بڑے شہروں میں پی ایم 2.5 کی مقدار میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران 56 فیصد کمی آئی ہے اور شدید آلودگی والے دنوں کی تعداد میں 87 فیصد کمی آئی ہے۔ جی ڈی پی کے فی یونٹ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 34.4 فیصد کمی آئی، اور اچھے پانی کے معیار کا تناسب 87.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ سروے میں شامل 10 میں سے تقریبا نو جواب دہندگان (88.7 فیصد) کا خیال ہے کہ ماحولیاتی تحفظ میں چین کی کامیابیاں اعلیٰ تعریف کی مستحق ہیں۔ 92.9 فیصد جواب دہندگان چین کی توانائی کے تحفظ اور اخراج میں کمی کی کوششوں کے بارے میں مطمئن نظر آئے۔

چین کا ماننا ہے کہ ایک اچھا ماحول عوامی مفاد میں ہے اور جامع فلاح و بہبود کا ضامن ہے۔سروے میں شامل 91.8 فیصد جواب دہندگان اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ فطرت کا احترام، ہم آہنگی اور تحفظ اعلی معیار کی معاشی سماجی ترقی کے لئے مستقل تحریک لا سکتے ہیں. اس کے علاوہ 92.6 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ معاشی ترقی کو کبھی بھی ماحولیات کی قیمت پر آگے نہیں بڑھایا جانا چاہئے۔

اس حوالے سے چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ ایکو گورننس اور تحفظ ایک عالمی مسئلہ ہے جسے تمام ممالک کو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔چین ہوا کے معیار میں تیز رفتار بہتری، صاف توانائی کے استعمال کے وسیع ترین پیمانے، اور دنیا میں جنگلاتی وسائل میں سب سے بڑی ترقی کے ساتھ، دیگر ممالک کے ساتھ ماحولیاتی حکمرانی اور تحفظ میں اپنے تجربے کو فعال طور پر شیئر کر رہا ہے، اور صحرائی کنٹرول، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے جیسے شعبوں میں چینی حل فراہم کررہا ہے.

بلاشبہ ماحولیات،معیشت اور معاشرت پائیدار ترقی کے بنیادی عوامل ہیں جبکہ ماحولیاتی تہذیب اس دائرہ کار کو مزید وسیع کرتی ہے کیونکہ یہ اپنے اندر کئی دیگر عناصر کو سموئے ہوئے ہے۔چین ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے لئے اختراع پر انحصار کر رہا ہے۔ تحفظ ماحول کے لییشہروں کی سائنسی اور تکنیکی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ گرین رقبے میں نمایاں حد تک اضافے سے اسے شہروں کی تعمیراتی منصوبہ بندی کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے۔ صنعتوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے کم اخراج کی حامل اور ماحول دوست صنعتوں کو ترجیح حاصل ہوئی ہے۔ آبی آلودگی سے نمٹنے کے لئے وسائل کے موئثر استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ گندے پانی کی نکاسی کے ساتھ ساتھ بارشی پانی کے تحفظ اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ اسی طرح توانائی کی کم کھپت کی خاطر تمام بجلی گھروں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

چین موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ حالیہ برسوں میں چین نے توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا ہے۔چین اس وقت قابل تجدید توانائی آلات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔اس کے علاوہ چین پن بجلی، بائیوگیس اور ہوا سے توانائی کی پیداوار کے لحاظ سے بھی دنیا میں سرفہرست ہے۔ ملک میں فضلے سے توانائی کی پیداوار کا ایک موئثر نظام موجود ہے۔ چین کی ان متاثر کن کامیابیوں کی ایک اہم وجہ ”تحقیق اور ترقی” میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہے۔چین میں تحقیقی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ملک کی اختراع پر مبنی حکمت عملی کو فروغ دے رہی ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی کوششوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔چین نے دیگر دنیا کے لیے بھی ایک عمدہ مثال قائم کی ہے کہ مادی ترقی اور تحفظ ماحول کے مابین ہم آہنگی سے آگے بڑھا جائے۔کم کاربن اور سبز ترقی کا حصول انسانی بقاء کے لیے لازم ہے، اس مقصد کی خاطر سخت کوششوں اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔