جدیددوراورآبی مسائل

گزشتہ دنوں ایک مریضہ سے ملاقات ہوئی۔ خاصی پریشان دکھائی دے رہی تھیں۔ بیماری کی وجہ آلودہ پانی کا استعمال تھا۔ پانی جو الله تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ آج بیماریوں کا سبب بن چکا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ ہزاروں بیماریاں صرف آبی آلودگی کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی تشویشناک رپورٹس بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔

ایک اور تشویشناک مسئلہ آبی قلت کا ہے۔ علاؤہ ازیں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اب عالمی جنگ آبی مسئلہ پر ہوگی۔

عزیز قارئین! راقم کو اس حوالے سے بہت تجسس رہا کہ آخر مسئلہ کا حل ملے تو کہاں سے۔

اسی دوران نظر سے ایک مضمون گزرا “سیرتِ نبوی اور آبی وسائل کا نظم ونسق جس کا خلاصہ یہ ہے کہ۔

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو اس وقت وہاں آبی آلودگی پائی جاتی تھی۔ حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ “جب ہم مدینہ آئے تو وہ الله کی زمین میں سب سے زیادہ وباء والی زمین تھی اور وہاں بطخان نامی ایک بدبودار نالہ تھا پھر آپﷺکے انتظامات کی بدولت یہ وادی نہایت پاک وصاف اور خوشبودار ہو گئی۔ اس کے علاؤہ بھی اس وقت متعدد آبی مسائل کا سامنا تھا، اس ضمن میں آپ ﷺ نے کئی اقدامات اٹھائے جن کا تذکرہ مختصراً درج ذیل ہے،

نئے آبی ذخائر کی تلاش

آپ ﷺ نے بہت سے کنویں کھدوائے غزوہ مریسیع سے واپسی پر اسلامی افواج کا گزر تقیع کے مقام سے ہوا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس علاقے کی شادابی سے بہت متاثر ہوئے۔ آپ ﷺ نے یہاں کی آب وہوا اور آب پاشی کے نظام بارے معلومات اکٹھی کیں آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ موسم گرما میں یہاں تالاب سوکھ جاتے ہیں لہذا آپ ﷺ نے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ کو وہاں ایک کنواں کھودنے کا حکم دیا۔

ترغیبات

مدینہ میں میٹھے پانی کا صرف ایک کنواں تھا بئر رومہ جس کا مالک یہودی تھا۔ وہ پانی فروخت کرتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کے ترغیب دلانےکی وجہ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ۳۵ ہزار درہم میں کنواں خرید کر وقف کر دیا۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ نے میٹھے پانی کے کئی کنویں تیار کروائے اور پھر وہاں سے زراعت کے لئے کئی نالے بنوائے گئے۔

بہترین صدقہ

پانی پلانے کو بہترین صدقہ قرار دیا۔ کسی دوسرے مسلمان کے برتن میں اپنے برتن سے پانی ڈالنے کو بھی صدقہ قرار دیا۔

مواخات

آپ ﷺ نے مدینہ تشریف آوری کے ساتھ ہی مہاجرین اور انصار کے درمیان جو مواخات قائم فرمائی اس کی بدولت جہاں معاشی، معاشرتی، سیاسی مسائل کے حل میں مدد ملی وہاں آبی مسائل بھی با آسانی حل ہو گئے۔

اجارہ داری کا خاتمہ

آپ ﷺ نے گھاس پر مشتمل چراگاہوں اور پانی دونوں کو قدرتی عطیہ قرار دیا اور ان سے استفادہ کی ہر کسی کو اجازت دے دی۔

قدرتی وسائل پر انفرادی ملکیت کی ممانعت

آج کے دور میں بھی یہ مسئلہ عام ہے۔ آپ ﷺ نے اس کی عملی طور پر ممانعت فرما دی۔ حضرت حصین بن مشمت روایت کرتے ہیں کہ وہ وفد کی شکل میں حضور ﷺ کے پاس آئے حضور نے انہیں جائیداد میں مختلف علاقے عنایت فرمائے جن میں چشمے بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں آپ ﷺ نے شرط لگائی کہ ابن مشمت اس کا پانی فروخت نہیں کرینگے اور اس کے درختوں اور چراگاہوں کو نہ کاٹیں گے۔

پانی کی خرید وفروخت پرپابندی

ایک انتہائی اہم اقدام جو آپ ﷺ نے اٹھایا وہ یہ تھا کہ پانی کی خرید وفروخت سے منع کر دیا۔

زائد پانی کو روکنے کی ممانعت

سرمایہ دارانہ سوچ اور مادہ پرستی کی روح یہ ہے کہ ضرورت سے زائد اشیاء اپنے پاس جمع کرتے جاؤ چیز اپنے پاس پڑی گل سڑ جائے لیکن دوسروں کو نہیں دینی۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ” کوئی شخص اپنے پاس زائد پانی نہیں رکھے گا بلکہ اپنے بھائی کو دے گا۔”

آبی مسائل کو ختم کرنے کے لئے عہد نبوی کا مدینہ میں نظام آبپاشی

آبی مسائل سے نبردآزما ہونے کے لئے آپ ﷺ نے مدینہ میں بہترین نظام آبپاشی وضع کیا۔ اس کے بارے میں مشہور مورخ یعقوبی لکھتے ہیں

! مدینہ منورہ میں صرف چار وادیاں تھیں جن میں صرف بارش کے وقت ہی پہاڑوں سے بہہ کر پانی آیا کرتا تھا تو سیلاب کی شکل اختیار کر لیتا تھا۔ یہ تمام پانی حرہ بنی سلیم جو مدینہ سے 10 فرسخ کے فاصلے پر واقع تھی، کے پہاڑوں سے بہہ کر مدینہ کی وادیوں بطخان، العقیق الکبیر، العقیق الصغیر اور وادی قناہ میں آتا تھا۔ ان تمام وادیوں میں پانی سیلاب کے وقت ہی آیا کرتا تھا اور پھر یہ سارا پانی غابہ کے مقام پر جمع ہو جاتا تھا پھر یہ پانی العقیق الکبیر اور العقیق الصغیر میں آتا تھا جہاں سے یہ پانی بئررومہ ( جو بنومازن میں کھودا گیا ) اور بئرعروہ اور مدینہ کے دیگر غیر معروف کنوؤں میں آتا تھا جن سے مدینے کے باسی پانی پیتے تھے۔ کھجوروں کے درختوں اور کھیتوں کی آبپاشی بھی انہی کنوؤں سے کی جاتی تھی،

عزیز قارئین ! ہماری بد قسمتی ہے یا بداعمالی کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےوضع کردہ نظام سے عملی رہنمائی سے خود کو محروم کر رکھا ہے۔ لہذا ہمارا معاشرہ گونا گوں مسائل کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔ ہم صرف water management کے شعبے میں ہی آپ ﷺ سے رہنمائی لے لیں تو ہمارے آبی مسائل میں کمی آ سکتی ہے ۔