صحبت کے اثرات

بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں کہ خربوزا خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے لیکن کچھ سمجھ نہ آتا جملہ سر سے گزر جاتا، ذرا بڑے ہوئے کچھ کلاسیں پڑھیں تو اس کے مفہومِ سے آگہی ہوئی اب اماں بھی اس میں دوتین لفظوں کا اضافہ کرنے لگیں کہ دوست اچھے ہوں تو اثر تو ہوتا ہی ہے، بیشک یہ غلط نہیں۔

صحبت اپنا اثر ضرور ڈالتی ہے انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنے اطراف کے لوگوں سے ضرور متاثر ہوتا ہے بعض اوقات تو تربیت پر بھی یہ صحبت کے اثرات غالب جاتے ہیں، اسی لئے نیک لوگوں کی صحبت میں رہنا ضروری ہے جیسا کہ سورۃ الکہف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اور آپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ رکھا کرو جو اپنے پروردگار کو صبح وشام پکارتے ہیں اور اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں۔ حدیث مبارکہ سے پھرایسے نیک لوگوں کی خصوصیات واضح ہیں۔

صحابہ کرام نے آپﷺ سے اچھے دوست کی خوبیاں پوچھیں تو آپﷺ نے فرمایا کہ پہلا وہ جس کو دیکھ کر اللہ یاد آجائے دوسرا جس کی بات سے تمہارے علم میں اضافہ ہو جائے اور تیسرا وہ جس کا عمل دیکھ اپکو آخرت کی رغبت ہو (مفہوم حدیث)۔ اس حدیث مبارکہ سے نہ صرف اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے بلکہ ان اچھے لوگوں کی خصوصیات بھی واضح کی گئی ہیں۔

سبحان الله ! ہمارا دین ضابطہ حیات ہے زندگی کے کسی پہلو کو بھی تو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے، آج ہم اپنے اطراف نظر دوڑائیں تو یہ ادراک ہوتا ہےکہ انسان جن لوگوں کے درمیان وقت گزارتا ہےاس کی جھلک کہیں نہ کہیں ضرور اس کی شخصیت میں نظر آتی ہے۔ الحمد لله ! درس القرآن کی محافل میں شرکت کا موقع ملتا رہتا ہے ان محافل میں باقاعدہ شریک ہونے والی خواتین میں، میں نے نمایاں فرق محسوس کیا ہے، نا صرف لباس میں بلکہ ان کے انداز گفتگو اور رہن سہن میں بھی فرق دیکھا گیا، ماشاء اللہ۔

بہترین والدین کی ہمیشہ یہی کوشش اور خواہش رہتی ہے کہ ہمارے بچے اچھے دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں اور اس سلسلے میں مثبت طریقے سے اپنے بچوں کے دوستوں پر نظر بھی رکھتے ہیں جو کہ نہایت ضروری امر ہے،خصوصاً آج کے اس دجالی فتنوں کے دور میں جہاں چاروں طرف بے حیائی اور بدکاری پھیلی ہوئی ہے اس میں نیک لوگوں کی صحبت اختیار انتہائی اہم بنیادی ضرورت ہے۔