آنکھیں روشن دنیاروشن

دنیا کے حسین نظارے، رنگوں  کی بہاریں اورچہروں کے تاثرات۔۔اگر آنکھیں روشن نہ ہوتو بے معنی ہوجاتے ہیں۔ یوں تو ربّ کائنات نے ہمیں بیشمار نعمتیں عطا کی ہیں جن کا شکر واجب ہے روشن آنکھیں ان نعمتوں میں سے ایک بڑی اہم نعمت ہے شکر کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان نعمتوں سے خلق خدا کی خدمت کی جائے۔ اللہ تعالٰی نے بھی بار بار آنکھ اور عقل کے استعمال کے لیے انسانوں کو متوجہ کیا ہے اور اپنی کتاب مبین میں کہا ہے کہ کیا تم دیکھتے نہیں، غور و فکر نہیں کرتے ۔ کیونکہ جب انسان دیکھتا ہے تو عقل کی مدد سے غور و فکر کرتاہے ۔

ملک کے طول و عرض میں اس وقت  لاکھوں افراد  ایسے ہیں جو کہ آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہیں  جس میں سب سے زیادہ سفید موتیا کے مریض ہیں لیکن صحت کی سہولیات سرکاری سطح پر نہ ہونے کی وجہ سے یہ افراد دائمی اندھے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کا علاج اگر بروقت تشخیص کے ساتھ ہوجائے توان کی دنیا روشن ہوسکتی ہے لیکن ہوش ربا مہنگائی نے ویسے ہی انسان کی کمر دوہری کردی ہے لوگ اس کی وجہ سے بیماریوں کو نظر انداز کردیتے ہیں  کیونکہ اس وقت پاکستان میں انسانوں کی ایک عظیم اکثریت  نان و شبینہ کے لیے  تگ و دو میں ہلکان ہے کجا کہ وہ اپنا علاج کرا سکے۔ حقیقت تو  یہ ہے کہ معاشرے میں  اس عظیم اکثریت  کو اندھے پن سے بچانے کا احساس جن لوگوں نے کیا ہے وہ اللہ کی رحمت ہیں   اس لیے کہ

درد دل کے واسطے پید کیا انسان کو

ورنہ طاعت کے لیےکچھ  کم نہ تھے کروبیاں

ان ہی میں سے ایک پاکستان  اسلامک  میڈیکل ایسوسی ایشن ہے  یہ دین  سے محبت کرنے والے اور انسانیت کا درد رکھنے والے ڈاکٹروں پر مشتمل ایک تنظیم ہے ۔انہوں نے انسانیت کی بھرپو ر خدمت کے جذبے کے ساتھ 2007 میں   POB (Prevention of  Blindness) کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ آنکھوں کے لیے خاض ہے اورصرف آنکھوں کےامراض میں  مبتلا افراد کی اب تک خدمت کرتا آرہا ہے  ملک  کے بڑے شہروں میں اس کے کئی   اسپتال قائم ہیں ۔ جہاں آنکھوں  کے امراض  کا علاج مفت کیا جارہا ہے جس میں  سفید موتیے کی سرجری  ہے اور دیگر  آپریشن بھی شامل ہے معیاری قسم کے لینس بھی لگائے جاتے ہیں اس کے علاوہ ایک بہت بڑا کام یہ ادارہ یہ بھی کرتاہے کہ جو لوگ دوردراز سے ان تک نہیں پہنچ پاتے  یہ ایسے علاقوں میں  ایک روزہ فری آئی کیمپ لگاتے ہیں جہاں مقامی مریضوں کی ایک بڑی تعداد استفادے کے لیے آتی ہے  ان میں سے بھی جو مریض اندھے پن کا شکار ہوتے ہیں یا ان کی آنکھوں میں موتیا آجاتا ہے  پھر ان تمام مریضوں کو  مقررہ دن بلاکر پی او بی کے بڑے اسپتال لے جاکر ماہر سرجن سے آپریشن  کرایا جاتاہے ۔ یہ سہولتیں عزت نفس کو مجروح کیئے بغیر بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل دی جاتی ہیں وہاں با اخلاق محبت کرنے والا عملہ موجود ہوتاہے یہ محسوس نہیں ہوتاکہ یہ ایک  خیراتی اسپتال ہے۔  راقم  خود شاہد ہے  کہ جب ایک 15 سالہ لڑکی اپنے والد کے ساتھ اس کیمپ میں آئی تھی وہ اپنے والد کا ہاتھ پکڑ کر سہارے سے داخل ہوئی   اس کی آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد اس بچی کو آپریشن کےلیے بھیجا گیا ہم جب اگلے اتوار کو کیمپ میں گئے تو  وہی بچی بغیر اپنے والدکے سہارے کے کیمپ کے ہال میں داخل ہوئی اس بچی کی دنیا روشن ہوچکی تھی اب اس کو اپنے والدین کا  اپنے بہن بھائیوں کا محبت بھرا چہرہ نظر آرہا تھا اس کو  خدا کی یہ حسین دنیا اور اس کے خوبصورت مناظر نظر آرہے تھے اس کی خوشی کا کوئ اندازہ نہیں لگا سکتا۔

ایک موقع  پر آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ جو کسی مسلمان کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرے گا اللہ تعالٰی اس کے قیامت کے دن کی پریشانیوں سے ایک پریشانی دور فرمادیے گا (مسلم )،  یہ کیا کم بڑی پریشانی ہے کہ ایک بندے  کے پاس مالی وسائل نہ ہوں اور اس کی وجہ سے  اس کی بینائی چلی جائے اس کی دنیا تاریک ہوجائے  ۔وہ لوگ کتنے عظیم ہیں جو لوگ ان افراد کی آنکھیں روشن کررہے ہیں ۔ کیونکہ آنکھیں روشن تو دنیا روشن ۔ روز محشر کی پریشانیوں اور ہولناکیوں  کا کوئی اندازہ  اندازہ نہیں کرسکتاہے ۔آئیے  اس دن کی پریشانیاں  اللہ کے پریشان حال ان بندوں کی پریشانیاں دور کرکے اپنی  اس دن کی پریشانیا ں کم کرائیں اخلاص کے ساتھ ملک میں اور بیرون ملک تمام  افراد اس روشنیوں کے بانٹنے کے اس سفر میں ہم سفر بن جائیں ۔