انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگی

کیا آپ اس بات کا تصور کر سکتے ہیں کہ چین کا ایک ایسا علاقہ جسے1970 کی دہائی میں اقوام متحدہ کی جانب سے ”انسانی آباد کاری کے لئے سب سے نامناسب جگہ” کہا جاتا تھا،آج ماحولیات میں نمایاں بہتر ی سے خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔جی ہاں، یہ علاقہ ہے شمال مغربی چین کے ننگ شیاہ ہوئی خود اختیار علاقے کا شی ہائیگو پریفیکچر۔ماضی میں اس علاقے کو مٹی کے کٹاؤ کا سامنا تھا اور یہاں پہاڑوں اور پتھریلی زمین کی وجہ سے نباتات بہت کم تھیں اور زرخیز اراضی نا ہونے کے برابر تھی۔ بنجر زمین کے باعث اس کا شمار چین کے غریب ترین علاقوں میں ہوتا تھا۔تاہم،اس علاقے نے حکومت اور عوام کی کوششوں کی بدولت ان تمام مسائل سے نمٹتے ہوئے اپنے ماحولیات میں ڈرامائی تبدیلی لائی۔آج شی ہائیگو کی ترقی حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تحفظ اور سبز ترقی میں چین کی کامیابیوں کا مظہر کہلاتی ہے۔برسوں کی شجرکاری کی کوششوں کی بدولت یہ علاقہ جنگلات کے وسیع رقبے، سیاحت اور شہد کی مکھیاں پالنے کی افزائشی صنعتوں کے باعث نمایاں ترقی حاصل کر چکا ہے۔یہاں جنگلات لگانے سمیت پانی کے تحفظ اور انسدادغربت کے خاتمے کی کوششوں سے دیہی احیاء میں قابل زکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

یہ تو محض ایک کہانی ہے مگر چین بھر میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ چین اپنے جدیدیت کے سفر میں کیسے انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کو آگے بڑھا رہا ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ چین انسانیت اور فطرت کی ایک کمیونٹی تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے، پائیدار ترقی اور وسائل کے تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینے اور فطرت کو بحال کرنے کے اصولوں پر کاربند ہے۔ماحولیاتی تہذیب اور سبز ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے چین نے حالیہ برسوں میں بہت سے اقدامات کیےہیں۔گزشتہ برسوں کے دوران چین نے ایک نئی قسم کے محفوظ علاقوں پر مبنی نظام (پی اے سسٹم) قائم کرکے ماحولیاتی تحفظ اور بحالی کو مضبوط کیا ہے، ملک بھر میں ماحولیاتی تحفظ کی سرخ لکیریں تیار کی گئی ہیں اور پہاڑوں، دریاؤں، جنگلات، کھیتوں، جھیلوں، سبزہ زاروں اور ریگستانوں کے مربوط تحفظ اور منظم بحالی پر زور دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے حال ہی میں جاری کردہ وائٹ پیپر ”نئے دور میں چین کی گرین ڈیولپمنٹ” کے مطابق، چین کا پی اے سسٹم نیشنل پارکس کو بنیادی اہمیت کے طور پر لیتا ہے اور نیچر ریزروز کی ترقی کو نمایاں طور پر آگے بڑھا رہا ہے۔اس ضمن میں چین پہلے ہی جائنٹ پانڈا نیشنل پارک سمیت پانچ نیشنل پارکس کی پہلی کھیپ قائم کر چکا ہے۔وائٹ پیپر کے مطابق، 2021 کے آخر تک، مختلف اقسام اور سطحوں کے تقریباً دس ہزار محفوظ علاقے قائم کیے جا چکے ہیں، جو چین کے 17 فیصد سے زیادہ زمینی علاقے کا احاطہ کرتے ہیں۔ان اقدامات کی بدولت ملک میں متنوع فطری ماحولیاتی نظام کی 90 فیصد انواع اور ریاست کی تحفظ یافتہ جنگلی حیات کی 74 فیصد اہم انواع کو مؤثر تحفظ حاصل ہوا ہے۔اسی تناظر میں ماحولیاتی تحفظ کی ریڈ لائنز یا سرخ لکیریں، جو انتہائی نازک علاقوں اور اہم ترین ماحولیات کا احاطہ کرتی ہیں، قومی ماحولیاتی سلامتی کی لائف لائن ہیں۔ وائٹ پیپر کے مطابق چین کا 30 فیصد سے زیادہ زمینی علاقہ اب ریڈ لائنز کے تحفظ میں ہے۔انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ چین، قوم کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے بہتر پیداوار، اعلی معیار زندگی اور صحت مند ماحولیاتی نظام پر مشتمل مضبوط ترقیاتی ماڈل کی پیروی جاری رکھے گا۔اس ضمن میں انسانیت اور فطرت کی پرامن بقائے باہمی، کلیدی اصول ہے جس پر پوری چینی قوم کا اتفاق رائے ہے۔