بنتِ حوا ہوں میری صدا تو سنو

جی ہاں ! میں ہی وہ عورت ہوں جس کے حقوق کے لیے یہ ہنگامہ برپا ہے اور میں اچھی طرح جانتی ہوں ان سب ہنگاموں کی حقیقت تم مجھے دھوکا نہیں دے سکتے۔ ان نمائشی نعروں کے ذریعے تم نے ہمیشہ میرا استحصال کیا ہے جب تمہارے نجومیوں نےایک مرد کو تمہارے تخت کے لیے خطرہ بتایا تو تم نے بے دریغ میری گودیاں اجاڑیں ! جب میں نے اللہ رب العالمین کی ربوبیت تسلیم کرلی تم نے مجھے کھجور کے تنے پر سولی دی جب اللہ کا رسول میری گود میں تمہیں میری پاکدامنی کی سند دے رہا تھا تم نے میرے پر نور دامن پر اپنی غلیظ زبانوں سے کیچڑ اچھالا، جب میں دنیا کے سب سے طاقتور شہنشاہ، سب سے بڑے سپہ سالار کے جاں نثار کی حفاظت میں سفر کر رہی تھی تب بھی تمہارے خبث باطن نے تمہارے لیے سخن بہتان دراز کرنا آسان بنا دیا لعنت ہو تم پر نفس کے پجاریو! جب میرے نانا کے نواسے نے اللہ کے دین کی حفاظت کے لیے علم اٹھایا تو تم نے میرے گھر میں ایک بوڑھے بیمار کے سوا کسی مرد کو زندہ نہ چھوڑا، ہمارے خیمے اجاڑ کر ہمیں قیدی بنا لیا، یادکرو اس وقت کی ہماری کسمپرسی اور آج یہ حقوق کی باتیں کرتے ہو جھوٹے ہو تم؛ جب میں نے اپنے عالم دین بھائی کو ایک سیکولرفوجی آمر سے معافی مانگنے پر مجبور نہ کیا تو تم تو تم نے مجھے کوڑے مارے اور جیل میں مجھ پر کتےچھوڑے، جب میں قرآن کے علم کے ساتھ دنیا کی ڈگریوں میں بھی نابغۂ روزگار ہونے لگی تو تم نے حقیر معاوضہ کے عوض مجھے مجھے بیچا، میرے بچے چھینے، مجھے اذیتیں دیں مجھے آزاد نہیں ہونے دیتے اور میرے حقوق کی باتیں بھی کرتے ہو؟ خود تو تم ایک ہی وقت میں کئی طرح کی پوشاک اوپر نیچےپہنتے ہو جب میں نے اپناحق لباس استعمال کرتے ہوئے حجاب پہنا تو تم نے مجھےاسمبلی سے نکال دیا۔ کبھی بھرے مجمعے میں میرا نقاب نوچا اور جب عدالت نے میرے حق میں فیصلہ دیا تو یہ تم ہی تھے جس نے بھری عدالت میں چاقو کے وار کر کے میری جان لے لی !

مردوں کے برابر حقوق دینے کےخوشنما نعروں سے مجھے دھوکہ دیتے ہو ؟ جب کہ برابری کا حق تو خالق کائنات نے مجھے تخلیق کرتے ہوئے ہی دے دیا جب وہ سورہ الاحزاب میں کہتا ہے کہ ان مسلمین والمسلمات والمومنین والمومنات والقانتین والقانتات والصادقین والصادقات و الصابرین والصابرات والخاشعین والخاشعات۔۔۔۔۔ تو اس نے یہ فیصلہ کر دیا کہ میں مرد سے کسی بھی طرح کم نہیں ہوں قیامت تک کے لیے خوراک، لباس، کاروبار، قوت فیصلہ، اپنی مرضی کے استعمال اور انتخاب زوج کی آزادی مجھے بخشی گئی لیکن یہ تم ہی ہو جو میری آزادیاں سلب کرتے ہو!

اس پروردگار مہربان نے تمہیں میرا خدمتگار بنایاتھا، میری معاش کی ذمہ داری تم پر ڈالی تھی لیکن تم نے مجھ پر ظلم کیا اور میری گھریلو اور صنفی مشقتیں کم کئے بغیر اپنے حصے کی ذمہ داریاں بھی مجھ پر ڈال دیں تم نے مجھے میرے محفوظ قلعوں سے اس لیے نکالا کیونکہ تم مجھ پر بے جا تصرف کرنا چاہتے تھے۔ تم نے میری تکریم چادر اور چاردیواری کے حصاروں کو توڑااور بدفطرت جھمگٹوں میں مجھے لا کر کھڑا کر دیا۔ تم نے مجھے صرف سکے ڈھالنے والی ٹکسال بنا دیا اپنی مصنوعات کے فروغ کے لئے مجھے چوکوں اور چوراہوں پر آویزاں کر دیا لباس کے اشتہاروں مجھے بے لباس دکھاکر نت نئے فتنوں کے دروازے کھولے۔ اپنےٹی وی چینلز کی ریٹنگ بڑھانے کے لئے میری اداؤں کو عریاں کیا گیا۔

تم نے ہوس ملک گیری میں قوموں کو فتح کرنے کے لئے مجھے فتنہ بنایا نوجوانوں کے اخلاق پست کر کے مجھے بے وقار کیا۔! اس وقت بھی جب کہ چند ناعاقبت اندیش اور بد عقل عورتوں کو ورغلاکرتم یہ مجرمانہ نعرے لگوا رہے ہو اور سال میں ایک دن ہم سے یہ جھوٹی ہمدردی جتا رہے ہو مگر اس کے لیے بھی کرائے کی عورتوں کو سولہ سنگھار کر کے نچا رہے ہو اور اپنے ہی دل لبھا رہے ہو، مجھ پر تمہارا یہ خبث باطن آشکار ہو چکا ہے اب میں دھوکہ کیوں کھاؤں جبکہ میرے پروردگار نے میرے تمام حقوق نہایت ہی فیاضی کے ساتھ اپنے نظام میں مجھے عطا کر دیے ہیں جو مجھے سارا سال ہر روز ہر لمحہ ملنے چاہییں۔

مجھے صرف اتنے ہی حقوق دے دو مجھے اور حقوق نہیں چاہیے،،،یہ بات تو میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ میرے اصلی حقوق سلب کرنے کے لیے ہی مجھے جھوٹی آزادی کے سبزباغ دکھائے جاتے ہیں اور سراب کے پیچھے ہانکا جاتا ہے۔

میرا مطالبہ ہے اللہ کا نظام

گھرکاتحفظ، معاشرےکااستحکام