کامیابی کی راہیں

کامیابی نئی ہونی چاہیے !

کامیابی کس کا خواب نہیں؟ جو اچھی طرح جانتے ہیں کہ کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے وہ بھی کامیابی کا خواب دیکھنے، بلکہ دیکھتے رہنے سے باز نہیں آتے۔ کامیابی کا معاملہ ہے ہی ایسا۔ ایک لطیفہ یہ بھی ہے کہ لوگ کامیابی کا مفہوم طے کیے بغیر بھرپور کامیاب ہونے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ کامیابی کے خواب دیکھنا حیرت انگیز بات نہیں۔ حیرت میں مبتلا کرنے والی بات یہ ہے کہ لوگوں کو خود بھی اندازہ نہیں کہ وہ کس شعبے میں اور کتنی یا کیسی کامیابی چاہتے ہیں۔ محض کامیابی چاہنا تو کوئی بات نہ ہوئی۔ انسان کو اندازہ و احساس ہونا چاہیے کہ کامیابی کس حوالے سے اور کس شعبے میں ہونی چاہیے۔

کامیابی کے بارے میں سوچنا بھی لازم ہے۔ انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ کامیابی ہوتی کیا ہے اور اس سے حقیقی اطمینان کب حاصل ہوتا ہے۔ بہت سوں کا یہ حال ہے کہ دن رات کامیابی کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور خواب بھی کامیابی ہی کے دیکھتے ہیں مگر انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ کامیابی ہے کس چڑیا کا نام۔ ایسے میں اگر کچھ کامیابی مل جائے، تھوڑا بہت نام بھی ہو جائے، کچھ مال بھی ہاتھ آجائے تو دل کو سکون نہیں آتا، ذہن متوازن و مستحکم نہیں ہو پاتا۔ سوچی سمجھی کامیابی ہی انسان کو حقیقی اطمینان بخشتی ہے۔

کامیابی کا مفہوم ہر انسان کے نزدیک مختلف ہوسکتا ہے اور ہوتا ہی ہے۔ کسی کو دولت کا حصول کامیابی لگتا ہے۔ کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شہرت مل جائے تو سمجھ لیجیے کامیابی نصیب ہوگئی۔ کسی کے لیے بہت بڑا گھر کامیابی کی ضمانت اور علامت ہوتا ہے جبکہ کسی کے خیال میں دنیا گھومنے کا موقع ملے تو سمجھ لیجیے کامیابی نے گلے لگالیا۔ کسی کے نزدیک دنیا کی کچھ وقعت نہیں، وہ صرف دینی حوالے سے زندگی بسر کرنے ہی کو کامیابی سمجھتا ہے۔ کسی کی نظر میں آخرت محض ایک تصور ہے، دنیا کو اپنائیے اور باقی سب کچھ بھول جائیے۔ کامیابی کے مفہوم کا حتمی تعین تو ممکن نہیں مگر ہاں، خوب سوچ بچار کرکے ایک ایسی رائے ضرور قائم کی جاسکتی ہے جس پر بیشتر لوگ متفق ہوں۔

انسان جب اپنی پسند کے شعبے میں اپنی بھرپور صلاحیت و سکت کو بہ رُوئے کار لائے اور کچھ حاصل کرے تو دل کو اچھا خاصا سکون ملتا ہے۔ لاٹری کے ذریعے بھی اچھی خاصی رقم مل سکتی ہے بلکہ اتنی رقم مل سکتی ہے کہ باقی زندگی کچھ کیے بغیر گزرے مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان کو زیادہ تسکین اس دولت سے ملتی ہے جو اس نے اپنی صلاحیت اور مہارت کو بہ رُوئے کار لاتے ہوئے اپنی محنت سے حاصل کی ہو۔

کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان بھرپور محنت کرکے اپنا ہدف حاصل کرلیتا ہے، ضرورت اور خواہش کے مطابق دولت بھی پالیتا ہے اور شہرت بھی مل ہی جاتی ہے مگر پھر بھی دل کو زیادہ سکون نہیں ملتا۔ ایسا بالعموم اس وقت ہوت اہے جب کامیابی مکھی پر مکھی مارنے والا معاملہ ہو۔ کسی بھی شعبے میں دوسروں کو دیکھ کر انہی کی طرح محنت کرنے سے ملنے والی کامیابی انسان کو زیادہ سکون نہیں دیتی۔ کامیابی کا معاملہ ہے ہی بہت عجیب۔ یہ اگر نقل ہو تو انسان کو ادھورے پن کا شکار کردیتی ہے۔ کامیابی اصل ہونی چاہیے۔ اصل کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کچھ نیا کرے۔ یعنی کامیابی نئی ہونی چاہیے۔ دوسروں کی دیکھا دیکھی کچھ کرکے انسان دولت، شہرت اور سماجی رتبہ بھی پاسکتا ہے مگر اس کے دل کو زیادہ سکون اس لیے نہیں ملتا کہ کچھ نیا نہ کرنے کا احساس اندر ہی اندر نوچتا رہتا ہے۔

امریکا کے ارب پتی سرمایہ کار و صنعت کار جان ڈی راکفیلر نے کہا تھا کہ اگر کسی کو واقعی کامیاب ہونا ہے تو پامال راستوں سے بچ کر چلے، جو کچھ دوسروں نے کیا ہے ویسا کرنے سے بچے، کچھ نیا سوچے، نیا کرے، نئے راستوں پر چلے تاکہ دنیا کو اندازہ ہو کہ کچھ نیا کیا گیا ہے۔ جو کچھ دوسروں نے کیا ہو وہی کرنا محض نقالی کہلائے گا۔ ایسی حالت میں کامیابی مل تو جائے گا مگر وہ کامیابی ہوگی نہیں کیونکہ دل میں کسک سی رہ جائے گی کہ اس میں اپنا اور نیا تو کچھ خاص نہیں۔

بہت کم لوگ اس حقیقت پر غور کرتے ہیں کہ محض کامیاب ہونا کوئی بات نہیں۔ کامیابی کا خواہش مند ہونا انسان کی فطرت ہے۔ سوال یہ ہے کہ کس کے لیے کامیابی کیا ہونی چاہیے۔ انسان بھرپور اور قابلِ رشک کامیابی کے خواب ضرور دیکھے تاہم پہلے یہ تو سوچے کہ کامیابی کب اور کتنی ہونی چاہیے اور اس کی زندگی میں کامیابی کیا کردار ادا کرے گی۔ کوئی بھی کامیابی اسی وقت کام کی ثابت ہوتی ہے جب انسان کو کچھ دے۔ محض دولت کا حصول کامیابی نہیں۔ کامیابی وہ ہے جو انسان کے دل و دماغ کو تر و تازہ رکھے، اسے حقیقی اطمینانِ قلب عطا کرے اور کچھ نیا کرنے کا حوصلہ و شوق بھی دے۔

فی زمانہ کسی بھی شعبے میں حقیقی کامیابی بچوں کا کھیل نہیں۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خاص محنت کے بغیر بہت سا مال حاصل ہو جاتا ہے مگر اسے کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ایسی کامیابی جتنی تیزی سے آتی ہے اتنی ہی تیزی سے چلی بھی جاتی ہے اور انسان کے لیے باقی زندگی صرف کڑھنے کا آپشن رہ جاتا ہے۔ اچانک مل جانے والی اچھی خاصی دولت کامیابی نہیں کہلا سکتی اگر اس کے لیے محنت نہ کی گئی ہو۔ انسان کو اپنی صلاحیت اور محنت کا نتیجہ ہی حقیقی سکونِ قلب عطا کرتا ہے۔ کامیابی ایسی ہونی چاہیے کہ زندگی کو تھوڑا بہت تو بدلے۔ ہماری ہر کامیابی ہمیں تبدیل ہونے کی تحریک دینے والی ہونی چاہیے۔ ہر شعبے میں آپ کو وہی لوگ کامیاب ملیں گے جو کامیابیاں ملنے پر بدلتے جاتے ہیں اور کچھ نیا کرنے کے حوصلے کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہتے ہیں۔ اگر آپ بھی حقیقی کامیابی کے خواہش مند ہیں تو کچھ نیا کرنے کا سوچیے! ۔