پاک چین ماحول دوست توانائی

چین پاکستان اقتصادی راہداری کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ سمجھا جاتا ہے جس کی کامیاب تکمیل چین اور پاکستان سمیت پورے بی آر آئی کو آگے بڑھانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ماہرین سی پیک کی اہمیت کے پیش نظر اسے پاکستان کی اقتصادی سماجی ترقی کا اہم محرک قرار دے رہے ہیں۔ حالیہ عرصے میں سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کی قلت کے دیرینہ مسئلہ سے نمٹنے میں بھی نمایاں مدد ملی ہے۔

اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین نے باضابطہ طور پر پاکستان کو کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ فراہم کر دیا ہے۔ کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ( کے تھری) کے یونٹ 3 کے افتتاح کے ساتھ ہی 20 لاکھ کلو واٹ کے ”ہوالونگ ون” منصوبے کے یونٹس کے ٹو اور کے تھری دونوں باضابطہ طور پر پاکستان کو فراہم کر دیے گئے ہیں اور انہیں آپریشنل کر دیا گیا ہے۔ یہ پاور پلانٹ نہ صرف پاکستان کی بڑھتی ہوئی بجلی کی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی بھی فراہم کرے گا۔پاکستان کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ”کے تھری” کی شمولیت سے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار 3600میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ یوں مقامی ذرائع سے بجلی کی پیداوار سے ایندھن کی درآمد،ٹیرف میں کمی اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔کے تھری منصوبے سے مجموعی طور پر 1100 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو گئی ہے۔مجموعی طور پر یہ پاکستان میں ساتواں نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے جبکہ کراچی میں تعمیر شدہ تیسرا ایٹمی بجلی گھر بھی ہے۔دوسری جانب حکومت پاکستان بجلی پیدا کرنے کے مقامی ذرائع جیسے پن بجلی، کوئلہ اور شمسی توانائی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایک ہی وقت میں، اس منصوبے نے پورے سائیکل کے دوران مقامی لوگوں کے لئے 60 ہزار سے زیادہ ملازمتیں بھی فراہم کی ہیں۔

چینی ساختہ ”ہوا لونگ ون” تھرڈ جنریشن نیوکلیئرری ایکٹر پر مشتمل ہے۔کے تھری چین سے باہر پہلا نیوکلیئر پاورپلانٹ ہے جو ”ہوا لونگ ون ری ایکٹر ” پر مبنی ہے۔ ہوالونگ ون کا شمار دنیا کے انتہائی جدید جوہری توانائی ری ایکٹر زمیں ہوتا ہے۔یہ چین کی تھرڈ جنریشن” پریشرائزڈواٹر ری ایکٹر” ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے اور سکیورٹی کے اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے۔ہوالونگ ون دنیا کے جدید ترین نیوکلیئر پاور ری ایکٹر ڈیزائنوں میں سے بھی ایک ہے۔ اس میں ممکنہ حادثات سے بچنے کے لئے فعال اور غیر فعال حفاظتی اقدامات دونوں شامل ہیں۔ اس کا دوہری پرت والا شیل 9.0 شدت کے زلزلے اور یہاں تک کہ فضائی حادثے کو بھی برداشت کرسکتا ہے۔ٹیکنالوجی میں 700 سے زیادہ پیٹنٹ اور 120 سافٹ ویئر کاپی رائٹ ہیں، اور اس کے تمام 411 بنیادی حصوں کو مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کیا گیا تھا۔ اس کی ڈیزائن کردہ عمر 60 سال ہے اور اس میں 177 ری ایکٹر کور ہیں، جنہیں ہر 18 ماہ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

اس نظام کے تحت تا حال چین میں سات ری ایکٹرز زیر تعمیر ہیں جبکہ ہوالونگ ون جوہری توانائی کے پیداواری منصوبے کی برآمد نے عالمی سطح پر بھی شاندار نتائج حاصل کیے ہیں اور پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، ارجنٹائن اور برازیل سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں نے چین کے ساتھ تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چین کاربن اخراج میں کمی کے مقصد کے تحت مضبوط حفاظتی معیارات کی بنیاد پر اپنی جوہری طاقت تشکیل دے رہا ہے۔ تا حال، ملک میں 50 سے زائد نیوکلیئر پاور یونٹس فعال ہو چکے ہیں جو ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ 60 سال کی ڈیزائن لائف کے ساتھ، ہوالونگ ون ٹیکنالوجی صنعتی چینز کے لیے مزید پائیدار اقتصادی ثمرات لائے گی۔

دوسری جانب کے تھری کا فعال ہونا سی پیک کے نتائج و کامیابیوں کے استحکام کا مظہر اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے سامنے متعلقہ ٹیکنالوجی کا مثالی نمونہ ہے۔یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی سبز ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ اس ضمن میں سبز ترقی کے اہم شعبوں میں مربوط تعاون کا فروغ، بیرون ملک منصوبوں کو سبز ترقی کے نظریے پر کاربند رہتے ہوئے آگے بڑھانا اور ہم آہنگ اور سبز ترقی کے لیے حمایت اور گارنٹی کے نظام کو بہتر بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں، جن سے پاکستان جیسے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے میں بھی نمایاں مدد ملے گی۔