ہوتے جو مسلمان بھی ایک

دنیا بھر میں اسلام مخالف پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں اور اسلام مخالف تنظیمیں کام کر رہی ہیں مگر ملت اسلامیہ خواب غفلت میں ہے۔ یہود و نصاریٰ کی جانب سے آئے روز نت نئی پالیسی بنا کر دین اسلام پہ حملہ کیا جاتا ہے، میری نظر میں اس کی وجہ اُمت مسلمہ خود ہے جو فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے جس کے باعث  وہ ان سب کا جواب نہیں دے سکتی۔ اپنے اپنے مفادات کے لیے ہر شخص کھڑا ہو جاتا ہے مگر دفاع اسلام کے لیے کوئی مؤثر کردار ادا کرنے کو تیار نہیں ہے۔

ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں پہ دستاویزی فلم بنائی گئی اور اُمت مسلمہ میں تھوڑی بہت ہلچل ہوئی مگر پھر خاموشی چھاگئی، پھر فرانس میں یہی عمل دہرایا گیا مگر ہماری ملت اسلامیہ کوصرف احتجاج ریکارڈ کروا کر چپ کرا دیا گیا اور کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔

اب سویڈن میں قرآن مجید کو نظر آتش کیا گیا مگر او آئی سی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا اور گزشتہ روز ہالینڈ میں بھی قرآن مجید کی بھی بے حرمتی کی گئی، مگر افسوس صد افسوس کہ کسی بھی اسلامی ملک نے قومی سطح پہ احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا اور نہ ہی حکومتی سطح پہ کوئی رد عمل سامنے آیا۔

اے مسلمان ! اے قیصر و کسریٰ کی عظیم الشان سلطنتوں کو روندنے والے تو نے یورپ کی وادیوں میں اذانیں دیں۔ روم کی جاہ و حشمت کو پارہ پارہ کیا۔ چین و فرانس کی سرحدوں کو چھوا، تو نے قسطنطنیہ کا آہنی حصار توڑا، ہسپانیہ میں اسلامی دبدبہ کا سکہ تو نے ہی بٹھایا اور آج تو بے بس ہے ! کیوں؟

آج کفر غالب ہے ! آخر کیوں؟

کفر کو تو مغلوب و مقہور ہونا چاہیے۔

اے خوابیدہ مسلمان ! بیت المقدس پہ یہودی قابض ہیں، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ہو رہی ہے، فلسطینی مہاجرین دھکے کھا رہے ہیں ہندوستان میں قتل عام ہو رہا ہے عالم اسلام جل رہا ہے،  مگر تو اب بھی پہلے پاکستانی ہے، افغان یا بنگالی، عرب یا عجمی ہے اور بعد میں مسلمان ایک سویا ہوا مسلمان۔

دنیا بھر کے مسلمانو! ذرا اس ملت کی بد حالی دیکھو، جس کی حکومت کرہ ارض کے تین بڑے برِاعظموں میں پھیلی ہوئی تھی جس کی عظمت سے روم کے قیصر اور ایران کے کسری لرزہ براندام تھے۔

آہ ! آج اس کی بیچارگی پر ترس آتا ہے کہ یہی تو ہے وہ ملت کہ جس کا ہر فرد عظمت کا مینار اور انسانیت کا جوہر تھا، جس کی پیشانی کی سلوٹیں تاریخ کے نئے باب کا عنوان بن جایا کرتی تھیں۔  کیا آج انہی کے ہاتھوں اپنے ہی اصولوں کی دھجیاں نہیں اڑ رہی ہیں؟

اے سونے والے مسلم نوجوان ! تیرے کردار کی داستانیں جنہیں تو بھول بیٹھا ہے اب تک قوموں کو یاد ہیں۔  تیری جرات و بیباکی کی کوئی مثال  کسی اور تاریخ میں نہیں ملتی۔   بیدار ہو، سامنے آ ، میدان عمل میں اتر ملت کو تیری ضرورت ہے۔

اے مسلمان تو آ !  نور مجسم ہادی برحق صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کو پھر سے زندہ کرپہلے مسلمان بن پھر کچھ اور بن یہی تو ایک رشتہ ہے جس کی بدولت تو عالم گیر برداری کا فرد ہے۔ جو سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کی تھی وہی برادری جس کے ایک رکھنے کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں پر زور الفاظ میں تاکید فرمائی تھی۔

پس یہی وہ سبق ہے جسے از سرِ نو تازہ کر کے تو اقوام عالم پر اپنی برتری کا سکہ بٹھا سکتا ہے اور کفار کا مقابلہ کر سکتا ہے۔