ہم نئے کنارے جائیں گے‎‎

فراعین وقت کا گٹھ جوڑ ہو چکا ہے۔ اس گٹھ جوڑ نے کوئی نئے چہرے بے نقاب نہیں کیے بلکہ یہ وہی پرانے چہرے ہیں جو اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کو کبھی ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں تو کبھی ایک ہوجاتے ہیں البتہ دشمن سب کا ایک ہے اور وہے حق، سچائی اور صدق و صفا۔  اور اس بار ان صفات کی تصویر بن کر حافظ نعیم ان کا دشمن بن گیا ہے اور کیا ہی دشمن ہے کہ سارے حریف ایک فرد کے خلاف حلیف بن گئے ہیں کیوں کہ بظاہر ایک فرد نظر آنے والا فرد ، فرد واحد نہیں ہے بلکہ شہر بھر کی توانا آواز ہے اس ایک شخص میں سارا کراچی متحد ہو کر ٹھاٹے مار رہا ہے اور یہی بات ان وڈیروں جاگیر داروں اور نام نہاد حق پرستی کے ٹھیکداروں کو اتنی کھٹک رہی ہے کہ ان باطل نظریات والوں کو ایک کر گئی ہے۔ درحقیقت تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے کہ یہی ہوتا آیا ہے کہ جب بھی معاملہ حق اور باطل کا ہو، ہر رنگ کی باطل قوتیں یکجا ہوجاتی ہیں۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو سڑکیں پختہ ہو جائیں گی اور پھر ہم جیسے سڑک چھاپوں کی دال نہیں گلے گی۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو تعلیم کی ابتر صورت حال بدلے گی، عوامی شعور کی سطح بلند ہوگی اور ان دو نمبروں جعل سازوں، مٹھی بھر آٹے کے بدلے ووٹ خریدنے والوں کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو خواتین ماری ماری نہیں پھریں گی، ان کو ان کا جائز حق اور باعزت روزگار ملے گا پھر وہ ان وڈیروں جاگیرداروں کی چوکھٹ پر رہن رکھی جاسکیں گی نہ چورلٹیروں کانوں کبڑوں کی منتیں ترلے کریں گی۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو عوام کی بنیادی ضروریات باآسانی پوری ہوسکیں گی۔ اور روٹی کپڑا مکان کا نعرہ جو اب روٹی نہ کپڑا قبرستان سے بدل گیا ہے۔ یہ فیک نعرہ اپنی موت آپ مرجائے گا۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو ہر محکمے اور ہر ادارے میں حق اور انصاف کی بالا دستی کے لیے لڑے گا اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو سکے گا۔

ان کو خوف ہے کہ حافظ آگیا تو جھوٹ اور لوٹ کی سیاست ختم ہوجائے گی۔

اف اس شہر بیمار کے یہ جھوٹے تیماردار شہر کو لوٹ کر شہر کو اپنی ماں کہنے والے، نیم حکیم خطرہ جان بن کر خون کا آخری قطرہ بھی اس کی رگوں سے نچوڑ لینا چاہتے ہیں اور اس کے اصل مسیحا کو تھکانے کی کوشش میں مل کر دھکا لگا رہے ہیں، مگر یہ نہ بھولیں کہ عوام حافظ کے ساتھ ہے۔ تم کتنی تاخیر کرو اور ہتھکنڈے آزما لو اس بار شکست تمہاری ہے، ہزیمت تمہاری ہے، ذلت تمہاری ہے، نامرادی تمہارے حصے میں آئے گی۔

البتہ تمہاری اس شرارت اور شیطان صفتی نے یہ بات تو ثابت کر دی کہ ملک ہو یا شہر یا فرد اس کو کوئی قوت اگر نقصان پہنچا سکی ہے تو دراصل وہ اندر ہی کی ہے بیرونی طاقتیں اسی وقت ہم پر حملہ آور ہونے میں کامیاب ہوسکی ہیں کہ جب ان کے ساتھ مل کر میر جعفر اور میر صادق ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہوں۔

مگر المیہ تو یہ ہے کہ را کے ایجنٹ یہ ملک توڑنے والے یہ سب پاکستان کے صرف شہری بن کر ہی نہیں رہے بلکہ حکومت کرتے ہیں۔

ان کو کون گرائے گا؟

ان کو میں اور آپ گرائیں گے

ان کو کون ہٹائے گا؟

ان کو میں اور آپ ہٹائیں گے

ان کو کون جھکائے گا؟

ان کو میں اور آپ جھکائیں گے

پھر وہی دن ہوگا کہ جب راج کرے گی خلق خدا۔

آئیے خاموش نہ بیٹھیے بلکہ پوری قوت سے اس شر کو کچل ڈالیں کہ!

حق پرستی کا لبادہ اوڑھ کر باطل پرست

پھر سے کرنا چاہتے ہیں شہر کو بوری میں بند

اس دریا میں جو دہشت ہے

اک دن محشر بن جائے گی

تو اور میں تو بس سندھو میں

اک لہر ابھارے جائیں گے

مرنا ہے ہر اک انسان کو

پر یوں نہ مریں گے ہم

ساتھی کوئی آگ لگا، شعلے بھڑکا

اک نئے کنارے جائیں گے