عظیم رہنما

گھڑی کی ٹک ٹک اور رات کا وہ پہر جب دنیا نیند کے مزے لوٹ رہی ہے ایک نوجوان رائٹنگ ٹیبل پہ جھکا مسلسل پڑھائی میں مصروف ہے ۔۔ ۔ٹیبل لیمپ کی روشنی اور اس ٹیبل پہ موجود کتابیں اس کی دوست ہیں ایسا لگتا ہے اسے کچھ خبر ہی نہیں کہ کیا وقت ہو چلا ہے ۔۔۔کیا اسے نیند نہیں آتی ۔۔۔کیا وہ انسان نہیں ۔۔۔بہن پانی پینے اٹھی اس کے کمرے میں مدھم سی روشنی دیکھی ۔۔۔فکر نے آ گھیرا کہ اللہ خیر کرے کیا بات ہے بھائ سوئے نہیں ابھی تک؟پتا تو کروں۔۔

بھائی کیا بات ہے ؟خیر تو ہے ابھی تک جاگ رہے ہیں ؟ہاں خیریت ہے کچھ کام میں مصروف تھا۔۔۔بھائی آرام بھی کرنا چاہیے ۔۔۔بھائی کے چہرے پہ بہن کی محبت اور فکر مندی پہ پیار بھری مسکراہٹ آ تی ہے اور وہ کہتا ہے فاطمہ جب نظر خاص مقصد پہ ہو تو کیا نیند اور کیا آرام ؟میں جس قوم سے ہوں وہ مشکل میں ہے اور مجھے اسے اس مشکل سے نکالنے کے لیے بہت محنت کرنی ہے۔۔۔جی ہاں صحیح سمجھے یہ عظیم انسان ہمارے محسن محمد علی جناح جن کی شبانہ روز محنتوں کا صلہ یہ پیارا پاکستان ہمیں ملا ۔۔۔جن کے آرام کی قربانیوں کا نتیجہ کہ ہم سکون سے اس سرزمین میں سانس لے رہے ہیں جو ہماری ہے۔اس آزادی کی جتنی قدر کی جائے کم ہے ۔۔افسوس ہوتا ہے ان سوچ کے حامل افراد پر جو آج بھی ہندوستان کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔ جنھیں اس آزادی کی قدر ہی نہیں ۔۔۔جائیں دیکھیں بھارت میں سچے مسلمانوں کے ساتھ ہندوؤں کا کیا سلوک ہے۔ پاکستان کے حالات اب رہنے جیسے نہیں کہنے والے اپنے محسن کی کاوشوں کو کیسے بھول سکتے ہیں ؟ آج بھی دو قومی نظریے کو جھٹلانے والے موجود ہیں بقول ان کے وہ بہت آرام سے ہندوؤں کے ساتھ رہ رہے تھے اور قائداعظم نے پاکستان کا نعرہ لگا کر انھیں مصیبت میں ڈال دیا؟ان سے میرا سوال ہے کیا وہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک دیکھ کر بھی یہ سوچتے ہیں ؟آج وہاں مسلمان مسجدوں میں آزادانہ نماز نہیں پڑھ سکتے مسلمانوں کی مساجد کو مسمار کر دیا جاتا ہے بابری مسجد اس کی عظیم مثال ہے۔۔۔مسلمان عورت کے حجاب کو تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔۔۔انھیں نیچ ملیچھ اور نہ جانے کن خطابات سے نوازا جاتا ہے ۔۔۔کیا انھوں نے قرآن نہیں پڑھا جس میں اللّٰہ رب العزت نے صاف بتا دیا کہ کفار اور مشرکین کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے؟

قدر کریں اپنی آزادی کی ۔۔ اس آزاد سرزمین کی ۔۔۔اس کی محبت کا اور اپنے قائد کی قربانیوں کا حق ادا کرنے کی کوشش کریں جس نے اپنی تمام زندگی اپنی قوم کے نام کر دی تھی ۔۔۔کاش ہمارے آج کے لیڈر بھی پاکستانی قوم سے اتنے مخلص ہو جائیں ۔۔۔قائد کی تصویر دیواروں کی زینت بنا دینا کافی نہیں انہوں نے جس مقصد کے لیے دن رات محنت کی اس مقصد کو زندہ رکھنا ہے اور وہ مقصد ہے “اللہ کی زمین پہ اللہ کے نظام کا قیام ۔