گواہی کس کے حق میں؟

میں پاکستان کی شہری ہوں اور مجھے اس پہ فخر ہے کہ میں نےاس سرزمین میں جنم لیا جو لا الہ الااللہ کی بنیاد پہ قائم ہوا جس کی خاطر نہ جانے کتنے مسلمانوں نے اپنا خون بہایا تب اس کا ذرہ ذرہ لہلہایا۔ کتنی بیٹیوں نے اپنی عصمتیں قربان کیں اور کتنے ہی فاقہ ذدہ نے ہجرت کی، ان قربانیوں کی بدولت آج میں آزاد فضا میں سانس لے رہی ہوں۔

میں اپنی ذات کے لحاظ سے ہر حکم رب کائنات پر عمل کرنے میں خود مختار ہوں کوئی مجھے اس سے روک نہیں سکتا۔ میں حجاب لوں تو کوئی مجھ سے میرا یہ حق نہیں چھینتا، میں بازار یا پارک جاؤں ہر جگہ مجھے نماز کی ادائیگی کے مواقع دستیاب ہیں میں قربانی کرنے کا حق رکھتی ہوں اور کوئی مجھے اس پہ عمل درآمد پہ قتل نہیں کرتا۔ تو بتائیں کیا میں خوش قسمت نہیں ۔مانا کہ بہت سے اور مسائل ہیں جن کا مجھے سامنا ہے تو مسائل کہاں نہیں ہوتے آج جو قومیں عروج پر ہیں ان کے مسائل ہم سے بھی خطرناک ہیں وہ لادینیت کا شکار ہیں اور میرے پاس میرے رب کا دین ہے۔

مجھے دُکھ ہوتا ہے ان لوگوں پر جو اس ملک، اس سرزمین کے ساتھ۔ اور اپنے شہیدوں کے لہو کے ساتھ غداری کرتے ہیں۔ کبھی ختم نبوت ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی صورت میں، کبھی ٹرانس جینڈر ایکٹ کی صورت میں تو کبھی اسلام دشمن ممالک کے سامنے قرضوں کے لیے بھکاری بن کر ؟ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ رب العزت نے اقتدار بخشا مگر انھوں نے اس کا ناجائز استعمال کیا۔ نتیجتاً آج ہم اللہ رب العزت کی رحمتوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ آج ہمارا ملک مالی بحران کا شکار ہو رہا ہے ۔سیلاب سے نہ صرف انسانی جانیں گئیں لوگ بے گھر ہوئے بلکہ کتنی ہی فصلیں تباہ ہو گئیں؟ اس سب کےذمہ دار کون ہیں؟

وہ حکمران جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرتے ہیں قرآن کے احکامات کا انکار کر رہے ہیں؟ نہیں اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں جو ان کے حق میں گواہی دیتے ہیں۔ اب فیصلہ آپ پہ چھوڑتی ہوں کیا اب بھی آنکھیں بند کر کے نا اہل افراد کے حق میں گواہی دیں گے جن کی نااہلی ثابت بھی ہو چکی؟۔