اِدھر ہم اُدھر تم

کیا ہم نے کبھی غور کیا یے کہ مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش کیسے بن گیا یہ کوئی ایک دن میں تو نہیں بن گیا تھا اس کے پیچھے کچھ عوامل کار فرما تھے- اس کے بنانے میں ساٹھ فیصد ہمارے اپنے لوگ بھی شامل تھے، شروع ھی سے ہمارے سیاست دانوں اور فوجیوں کے رویے ٹھیک نہیں تھے، آپ نے ابتدا سے ہی بنگالیوں کو احساس محرومی میں رکھا، آپ کو پتہ ہے بنگال کا عام غریب آدمی مغربی پاکستان کے انتہائی غریب آدمی سے بھی غریب تر تھا-

اکثر لوگ کراچی کے حوالے سے یہ بات کرتے ہیں نہ کہ کراچی کے ٹیکس سے پورا پاکستان چلتا ہے اسی طرح مشرقی پاکستان کے تجارتی حلقوں میں یہ بات گردش کرتی تھی کہ جناب مغربی پاکستان میں جتنی ترقی ہوئی ہے مشرقی پاکستان کے پیسوں سے ہوئی ہے یعنی پاکستان کی مجموعی آمدنی کا ساٹھ فیصد حصہ مشرقی پاکستان سے حاصل ہوتا ہےلیکن خرچ اس پر بیس فیصد ہوتا ہے اس کے برعکس مغربی پاکستان قومی آمدنی کا صرف چالیس فیصد کماتا ہے، مگر کل آمدنی پچھتر فیصد کھا جاتا ہے- ان ہی باتوں کی وجہ سے فائدہ اٹھایاگیا اور عام بنگالیوں کے دلوں میں نفرتوں کے بیچ بوئے۔ یاد رکھیں آپ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی کریں گئے تو احساس محرومی خود بخود پیدا ہو جائے گا اور نتیجہ بنگلہ دیش کی صورت میں نکلے گا-

میرا بیٹا بنگلہ دیش کمپنی کی طرف سے ایکسپو سینٹر نمائش میں گیا، سات دن وہ وہاں رہا اس نے بتایا کہ یہ بلکل ہمارے ملک کی طرح ہی لگ رہا، محبت کرنے والے لوگ، اس وقت ٹی ٹونٹی بھی ہورہا تھا اور لوگ پاکستان کو فیور کر رہے تھے انڈیا کے خلاف، بنگلہ دیش بہت ترقی کر رہا وہاں کے ادارے اپنے ملک کی خدمت کر رہے لوٹ نہیں رہے – کرنسی ان کی پاکستانی کرنسی سے بہتر ہے، ہم ترکی سے پانی کا جہاز خرید رہے اور بنگلہ دیش نے بتیس منزلہ جہاز خود بنا لیا جو چیٹاگاوں سے جدہ تک جائے گا، وہ ترقی کی راہ پراور ہم ایک دوسرے پر الزامات کی راہ پر گامزن ہیں۔

اللہ حامی وناصر ہو میری سوہنی دھرتی کا