سوچ اور تعلیم سے بڑا آدمی بنیں!

غربت اُس وقت تک دور نہیں ہوگی جب تک پیسہ امیروں کے ہاتھ سے گزرتے ہوئے آگے نہیں جائے گا، پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی بھی ملک ہو دیکھا یہ جا رہا ہے کہ دنیا کے چند عملی لوگوں نے اس پیسے کو اپنے پاس روکنے کی کوشش کی ہے اور اسی منصوبے کے تحت دنیا بھر میں بڑے بڑے کاروباری لوگوں نے چھوٹی صنعتوں اور چھوٹے کاروبار کرنے والے لوگوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے، اسی بات کو لے کر پھر دنیا میں وہ بڑے لوگ سیاست دانوں کی مدد سے اپنے مفاد میں قوانین بنواتے ہیں تاکہ اگر کوئی اُن کے مقابلے میں آئے تو اُن سے مقابلہ نہ کرپائے اور اس دنیا میں امیروں کی تعداد زیادہ تیزی سے نہ بڑھے۔

تیسری دنیا کے بچوں کو شروع سے یہی بتایا جاتا ہے کہ آپ اگر اچھی تعلیم حاصل کریں گے تو آپ کو اچھی نوکری ملے گی، بیشتر بچوں کے ذہنوں میں یہی ہوتا ہے کہ ہمیں پڑھ لکھ کر کسی اچھے بڑے ادارے میں یاپھر سرکاری نوکری ملے گی، اُن بچوں کو ڈرایا جاتا ہے کہ کاروبار کرنا ہر کسی کا کام نہیں اور یہ صرف سرمایہ کار کرسکتے ہیں اور اگر انہی بچوں میں سے کوئی بچہ کاروبار کرنا چاہتا ہے تو اسے سب سے پہلے تو اپنے ہی گھر میں روک لیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ آپ نہیں کرسکتے اور اگرچہ وہ بچہ اپنے ماں باپ کو مطمئن کرلیتا ہے اور کاروبار کی طرف جاتا ہے تو اُسے کوئی بھی صحیح معنوں میں آگاہی فراہم نہیں کرتا وہ ادھر اُدھر سے یا انٹرنیٹ کے ذریعے چیزیں معلوم کرتا ہے جو حقائق سے کچھ حد تک قریب ہوتی ہیں، مگر کاروبار کرنے کے لئے کافی نہیں ہوتیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے بچے اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں مگر نقصان کی وجہ سے اُس میں تسلسل قائم نہیں رکھ پاتے اور یہی وجہ ہوتی ہے کہ اُن کے کاروبار بند ہوجاتے ہیں، ساری دنیا اگر آنے والی نسلوں کو کاروبار کرنا سکھائے تو دنیا بھر میں جدید کاروبار کے نئے طریقے دریافت ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کے اندر بہت سے اسکول، یونیورسٹیز کھل چکی ہیں جو کاروباری ڈگریاں فراہم کرتی ہیں مگر اُن بچوں کو اُن یونیورسٹیز اور اسکولوں سے دنیا کے اندر کاروبار کرنے کے طریقے کتابی طور پر بتائے جاتے ہیں، کتابی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ بچے اپنی سوچ سے نہیں بلکہ اُن کتابی سوچ کے ساتھ معاشرے میں نوکری ڈھونڈنے نکلتے ہیں کیونکہ کاروبار کرنے کی اُنہیں ہمت نہیں ہوتی، اُنہیں ہمت دلانے کے لئے ہمیں اُن کی سوچ کے مطابق اُن کے لئے تعلیم فراہم کرنی ہوگی تاکہ دنیا میں وہ کامیاب ہوسکیں۔

کسی بھی کامیاب کاروباری شخصیت کے لئے سب سے ضروری چیز ہے بزنس آئیڈیا، یاد رکھئے گا کہ ہر طالب علم کا دماغ اور سوچ الگ ہوتی ہے، اگر ہر طالب علم اپنے دماغ اور سوچ سے کام کرے تو مختلف بزنس آئیڈیاز جنریٹ ہوتے ہیں اور انہیں بزنس آئیڈیاز کی وجہ سے دنیا کے بہت سے مسائل کے حل ملتے ہیں، بزنس آئیڈیاز میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ انسان کی اپنی صلاحیت کتنی ہے اور اُس صلاحیت کے مطابق اُس کی جو سوچ ہے اُس سوچ کے مطابق اگر وہ کاروبار کرے گا تو کیا اُس کاروبار کی ڈیمانڈ ہے یا نہیں ہے، اپنی سوچ کو کبھی محدود نہ رکھیں خاص طور پر بزنس آئیڈیا بناتے وقت اور بزنس آئیڈیا کو عملی طور پر کرنے سے پہلے مارکیٹ ریسرچ ضرور کیا کریں۔

مارکیٹ ریسرچ سے آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ وقت اور حالات کے مطابق کیا آپ کی سوچ کامیاب ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اگر ریسرچ کرنے کے بعد آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کا بزنس پلان کامیاب ہوسکتا ہے تو پھر آپ اُس پر کام کرنا شروع کریں، ریسرچ کرتے وقت آپ نے اپنے پلان کو مارکیٹ کے موجودہ کاروباری لوگوں کے ساتھ ملانا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ اُس کاروبار کا معیار اور زندگی کتنی ہے؟ شارٹ ٹرم کاروبار کرنے والے عارضی طور پر فائدہ اُٹھاتے ہیں مگر وہ فائدہ زیادہ دیر تک نہیں رہتا اور پھر اُن کی سرمایہ کاری مہنگائی کے ساتھ نہیں بڑھتی بلکہ مہنگائی آگے نکل جاتی ہے اور پھر وہ کاروبار آہستہ آہستہ بند ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

کاروبار کرتے وقت قانونی تقاضوں پر ضرور عمل کریں، اپنے کاروبار کو رجسٹرڈ کرائیں اور رجسٹرڈ کرنے کے بعد ہمیشہ برانڈنگ کی طرف آئیں، برانڈنگ کے لئے بہترین مارکیٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے، آپ کا کاروبار بیشک اچھا ہو مگر لوگوں اس کے بارے میں پتہ نہ تو وہ کاروبار کبھی بھی منافع بخش نہیں ہوسکتا، اسی لئے مارکیٹنگ اور برانڈنگ بہت ضروری ہوتی ہے، اس کے لئے باقاعدہ سے آپ نے مسلسل کام کرنا ہوگا، کاروبار کے اندر ہر سال باوجود کامیابی کے اسے اپ گریڈ کرنا ہوگا اور اس پر ہمیشہ توجہ رکھنی پڑے گی، برانڈنگ ہو یا کوالٹی، کسی بھی کاروبار کو اوپر لے جانے کے لئے آپ کے پاس ٹیم ہونی چاہئے، ٹیم کو ہمیشہ ٹرینننگ دیں اور اپنے منافع کے ساتھ اُن کے منافع کا بھی سوچیں، تاکہ آپ کے ساتھ ساتھ آپ کی ٹیم بھی کامیابی کی منازل طے کرے۔ جتنی بھی بڑی کمپنیاں ہیں جنہوں نے کامیابی کی منازل طے کی ہیں۔

یاد رکھئے گا اُن کی ترقی میں اُن کے سربراہ کا ہاتھ ہوتا ہے جو اپنی ٹیم کی بہترین کارکردگی کے لئے دن رات ایک کردیتا ہے، دیکھا جائے تو ہر انسان کاروبار کرنا چاہتا ہے مگر سب سے بڑا مسئلہ فنڈز کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے جو پڑھے لکھے لوگ بھی ہوتے ہیں وہ کاروبار کرنے کا نہیں سوچتے مگر اس دنیا میں ہر چیز ممکن ہے، اگر آپ Financial Planing کے تحت پیسوں کا بندوست کریں، یا تو آپ اپنے محدود سرمائے سے کاروبار شروع کریں یا کسی سے شراکت قائم کرکے کاروبار کا آغاز کریں، مگر کبھی بھی بینک کے سود پر کاروبار نہ کریں اور جب بھی Financial Planingکریں اپنے کاروبار کے اُتار چڑھاؤ اور نفع و نقصان دونوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کریں۔ Risk Management کے تحت اپنے کاروبار کے برے دنوں کی پہلے سے پلاننگ کرکے کاروبار کریں۔

کاروبار میں ہمیشہ اچھے برے دن آتے ہیں، مگر وہی کاروبار کامیاب ہوتے ہیں جو مشکل دنوں میں برقرار رہ پائیں اور برے وقت کا جب بندوبست ہوتا ہے تو کاروبار کبھی بھی بند نہیں ہوتا اور کاروبار اتار چڑھاؤ کے باوجود اپنی کامیابی کی منزل وہ کاروبار اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ وہی ملک ترقی کرتا ہے جس ملک میں میڈیم اور اسمال انڈسٹری اور کاروبار پر حکومتیں کام کرتی ہیں اور اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ چھوٹے بڑے کاروبار کرنے کے لئے آسانیاں فراہم کرتی ہیں، موجودہ حکومت کو بھی چاہئے کہ نئے کاروبار شروع کرانے کے لئے آسانیاں فراہم کرے اور نوجوانوں کو بلا سود قرضے فراہم کرے اور نوجوانوں کے ساتھ گورنمنٹ پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام کرے۔

افسوس ہمارے ہاں گورنمنٹ پرائیویٹ پارٹنر شپ صرف یا تو بڑے لوگوں کے ساتھ کی جاتی ہے یا باہر کے ممالک کے کاروباری افراد کے ساتھ کی جاتی ہے، اگر ہمارے نئے کاروباری بچوں کے ساتھ حکومت سرمایہ کاری کرے اور اُن کے ساتھ پارٹنر شپ کرے تو یہ بچے پاکستان کو چین اور چاپان کی طرح کامیابی کی طرف لے جائیں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ Financial Partner بنے اور Working Partner پاکستان کے نئے اور عام کاروباری افراد کو بنائے۔

حصہ
mm
ندیم مولوی ملک کے معروف ماہر معیشت ہیں،وہ ایم ایم سیکورٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی ہیں،ندیم مولوی کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔