پاکستان کا دشمن کون؟

پاکستان اور ملک کی حکومت کے بارے میں برا بولنے والے لوگ یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ پاکستان کی معیشت تباہ ہوگئی، کیونکہ معیشت کی عکاسی اسٹاک مارکیٹ کرتی ہے، اسٹاک مارکیٹ تباہ ہوچکی ہے، یہ وہ لوگ کہتے ہیں جن کو نہ معیشت کا کچھ پتہ ہے، نہ ہی اسٹاک مارکیٹ کے حوالے سے کچھ جانتے ہیں، مگر ایسی باتیں کرکے وہ عوام کو گمراہ کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی اچھی نہیں ہے اور اگر پچھلی حکومت ہوتی تو آج معیشت کو چار چاند لگ چکے ہوتے اور اسٹاک مارکیٹ اپنی عروج پر ہوتی۔

تو آئیے کچھ حقائق کی طرف نظر ڈالتے ہیں، یہ بات تو سچ ہے کہ معیشت کی عکاسی اسٹاک مارکیٹ کرتی ہے اور دنیا بھر کے اندر معیشت اور اسٹاک مارکیٹ پر پچھلے 12مہینوں سے دباؤ آرہا ہے، دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ امریکہ میں ہے، امریکہ کی مارکیٹیں مسلسل 12مہینوں سے نیچے جارہی ہیں، اگر Nasdaq 100 یو ایس اے کی بات کریں تو 12مہینے میں 27فیصد تک نیچے آچکی ہے، دوسری جانب رشیا کی اگر ہم بات کریں تو رشیا کی مارکیٹ RTS اب تک 31فیصد نیچے آچکی ہے۔

جرمنی کی مارکیٹ MDAX، 26.2 فیصد نیچے آچکی ہے، اب ہم آتے ہیں ایشیاء کی جانب، ایشیا کی سب بڑی مارکیٹ ہانگ کانگ Hang Sang، 19 فیصد نیچے آچکی ہے، اس کے علاوہ ری پبلک آف کوریہ کی مارکیٹ KOSPT، 17.03 فیصد تک نیچے آچکی ہے، ساتھ ساتھ ہی چائنہ کی مارکیٹ Shangai، 12.85 فیصد تک نیچے آچکی ہے، اب اگر آپ دنیا بھر کی مارکیٹوں کا تجزیہ کریں تو ان سب میں کم پاکستان کی مارکیٹ نیچے آتے ہوئے نظر آرہی ہیں جو 12مہینوں کے اندر 12.5فیصد تک نیچے آئی۔

سوچنے والی بات ہے کہ پاکستان کی مارکیٹ کے بارے میں منفی خبر پھیلا کر سرمایہ کاروں کو خوف زدہ کرکے گمراہ کیا جارہا ہے تاکہ مارکیٹ میں خوف کی وجہ سے دباؤ آئے اور سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دیں، اسٹاک مارکیٹ کا اتار چڑھاؤ مارکیٹ کے سینٹیمنٹ اور حقائق یعنی کے فنڈیمنٹلز سے چلتی ہے، اگر مارکیٹ کے فنڈیمنٹلز کمزور ہوتے ہیں اور سینٹیمنٹ بھی منفی نظر آتے ہیں تو مارکیٹ میں دباؤ آتا ہے اور مارکیٹ 30فیصد تک نیچے جانے کے بعد مارکیٹ کو بیرش کہا جاتا ہے، بیرش مارکیٹ کا مطلب مارکیٹ میں سخت دباؤ اپنے فیڈیمنل اور سینٹیمنٹ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

10سے 15فیصد اگر مارکیٹ کے انڈیکس پر دباؤ دیکھا جاتا ہے تو مارکیٹ میں اسے کریکشن کہتے ہیں اور 15فیصد کے بعد کہا جاتا ہے کہ مارکیٹ بیرش کی طرف جارہی ہے، بیرش مارکیٹ دوبارہ سے بولش مارکیٹ میں اس وقت تبدیل ہوتی ہے جب معیشت بہتر ہورہی ہو یا بہتر ہونے کے امکانات نظر آرہے ہوں، اسٹاک مارکیٹ میں جو لوگ کام کرتے ہیں وہ ہمیشہ دنیا بھر کی معیشت پر نظر رکھتے ہیں اور اُن ممالک میں حکومت اور لوگوں کے کام اور جذبات کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، پاکستان میں پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے تاکہ پاکستان میں معیشت کا دباؤ رہے اور پاکستان کی معیشت تباہ و بربادی کی طرف چلی جائے۔

یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر کی معیشتیں دباؤ میں ہیں اور ساتھ ہی پاکستان کی معیشت میں بھی دباؤ ہے مگر ملک دشمن اس دباؤ کو بہتر کرنے کی جگہ اسے بدنام کرنے میں لگے ہوئے ہیں، اپوزیشن بیرونی اور بین الاقوامی حالات کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کرتی، مگر بین الاقوامی خراب معیشت کی وجہ پاکستان کی معیشت کو نہیں ٹھہراتی بلکہ عام عوام کو حکومت کے خلاف کرنے جارہی ہے یہ باور کراکے کہ پاکستان کی معیشت اس حکومت نے تباہ کردی ہے، ہندوستان ہو، امریکا ہو، چین ہو، فرانس ہو جہاں جہاں پاکستان ایکپسورٹ کرتا تھا آج اُن ملکوں کی معیشت بے تحاشہ دباؤ میں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان سے پہلے کی نسبت کم امپورٹ کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے ایکسپورٹ ڈیکلائن ہوتے ہوئے نظر آئے۔

بین الاقوامی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حکومت نے اپنے ایکسپورٹ کم ہوتے ہوئے دیکھ کر اپنی امپورٹس کو کم کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی اور غیر ضروری اشیاء کی امپورٹ کو روکا گیا تاکہ ہمارے Trade Deficit میں کمی آئے، ساتھ ساتھ ڈالر کو بھی پچھلے چار ماہ میں دو سو اور دو چوبیس کے درمیان روکا گیا، مختلف ممالک سے انویسمنٹ کی بات کی گئی جس کی وجہ سے اُمید یہ کررہے ہیں کہ سعودیہ عربیہ 15ارب ڈالر کی ریفائنری پاکستان میں جلد ہی لگانے والا ہے، ساتھ ساتھ چین اور پاکستان سے کیا ہوا 10ارب ڈالر کا معاہدہ پاکستان کے بلٹ ٹرین پر سرمایہ کاری شروع ہونے والی ہے، اس کے علاوہ رشیا سے تجارتی تعلقات کو بہتر بنایا جارہا ہے، جو کافی عرصے سے رکا ہوا تھا اور گیس اور تیل کے بڑے پروجیکٹ جو پاکستان، رشیا، ایران، افغانستان اور ہندوستان سے کئے ہوئے پروجیکٹ دوبارہ سے جلد ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

اس کے علاوہ سی پیک کے پروجیکٹ میں اب عنقریب روس بھی سرمایہ کاری کرے گا اور اُس کا فائدہ بھی پاکستان کو ہوگا، پاکستان کے دشمن یہ ہرگز نہیں چاہتے، اسی لئے اُن کی یہ ہر ممکن کوشش ہوگی کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف لے جائیں، ڈیفالٹ میں جانے کی سب سے بڑی وجہ ملک کے اندر خوف و ہراس پھیلانا، سیاسی تناؤ میں اضافہ کرانا اور ملک کے عوام کو فوج کے خلاف کرنا اور اسی ایجنڈے کو لے کر ملک میں پچھلے کئی ماہ سے ہمارے دشمن سوشل میڈیا کے ذریعے منفی پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں اور کچھ نا سمجھ پاکستانی اُن کے اس منفی پروپیگنڈہ میں آکر اپنے ہی ملک کے خلاف ان دشمنوں کے پروپیگنڈہ کا حصہ بن جاتے ہیں۔

ایک بات ذہن میں رہے کہ دنیا میں 132ممالک ڈیفالٹ کرچکے ہیں اور یونان یعنی گریس جیسے ملک بھی 127ارب ڈالر کی وجہ سے ماضی میں ڈیفالف کرچکا ہے، مگر پھر دوبارہ سے یونان نے اپنی معیشت کو بہتر کیا، صرف یونانی لوگوں کی حب الوطنی کی وجہ سے یہ ممکن ہوسکا، پاکستان سے محبت کریں تو پاکستان ہر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو روشن کرسکتا ہے۔ یاد رکھئے گا کہ جس گھر کے لوگ آپس میں لڑتے ہوں اور نا اتفاقی ہو وہ گھر کبھی ترقی نہیں کرسکتا، خدا کے لئے اپنی سوچ کو بدلیں نہ منفی باتیں کریں نہ منفی سوچیں،میرے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خوابوں کی دنیا میں زندگی گزاریں، حالات مشکل ہوتے ہیں مگر یاد ریکھئے گا اُن کا سامنا کیا جاتا ہے،  خواب دیکھنا ضروری ہے مگر ہمیں خوابوں میں رہنا نہیں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے کام کرنا ہے۔

حصہ
mm
ندیم مولوی ملک کے معروف ماہر معیشت ہیں،وہ ایم ایم سیکورٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی ہیں،ندیم مولوی کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔