پاکستانی معاشرہ اور بڑھتی اخلاقی برائیاں

پاکستان ایک آزاد اسلامی ملک کی حیثیت سے وجود میں آیا۔

تحریک پاکستان میں قربانیاں دینے والوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ اسلامی ملک کے قیام کے لیے دیا۔ ان شہداء کا خواب تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں کو ایک ایسا آزاد ملک حاصل ہو جس میں وہ اسلامی اصول کی پاسداری کریں اور رضائے الہی حاصل کریں۔

لیکن موجودہ صورت حال دیکھ کر بڑے دکھ کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے اس ملک کی آزادی کا مقصد ہی بھلا دیا اور شہداء کے خون کا حق ادا نہیں کیا۔

ہماری نوجوان نسل کو اخلاقی طور پر تباہی کی سمت ڈال دیا گیا ہے۔ پاکستانی نوجوان نسل اخلاقی برائیوں کی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے تعلیمی نصاب سے ہی اسلامی درس تہذیب کو مکمل طور پر نکال دیا ہے۔

پاکستانی معاشرے میں اب اسلامی تشخص کے بجائے مغربی برائیوں کی جھلک نظر آتی ہے۔ مادیت کا عنصر اتنا زیادہ سرایت کر گیا ہے کہ ہم اپنی زندگی کا مقصد حیات ہی بھول گئے ہیں۔ نوجوان نسل جو قوموں کی تقدیر بدل دیتی ہے۔ برائی اور اچھائی کے فرق سے ہی نابلد ہیں۔

والدین بچوں کو ہوش سنبھالنے سے قبل ہی کارٹون نیٹ ورک سے روشناس کروا دیتے ہیں۔ لہٰذا بچے کم عمری میں ہی مغربی ہیرو کو تو پہچانتے ہیں لیکن اسلامی تاریخ سے ناواقف ہوتے ہیں۔ بچے کم عمر میں ہی غیر اخلاقی کارٹون دیکھ کر اس کو اپنی زندگی کا مشغلہ سمجھتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کالجز اور یونیورسٹیز کے اسٹوڈنٹ مغربی برائیوں کو برا ہی نہیں سمجھتے بلکہ اس کو اسٹوڈنٹس کا معیار سمجھتے ہیں۔

ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا طبقہ تعلیم سے محروم ہے۔ وہ تو اچھائی اور برائی کا فرق تو دور کی بات اسلام کے بنیادی رکن ہی نہیں جانتے۔ معاشرے کا یہ طبقہ انتہائی حد تک برائی کے سمندر میں ڈوبا ہوا ہے۔

پاکستان کے مقتدر حلقوں نے اگر ہماری نوجوان نسل کی تربیت اور نافع تعلیم کی طرف توجہ نہ دی تو ہم مکمل طور پر اپنی اسلامی اقدار کو بھلا بیٹھیں گے۔

اللہ ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو ہر برائی سے محفوظ رکھے اور اقامت دین کے لئے کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔