سیلاب اور عساکرِ پاکستان

کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناک

مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا

وطن عزیز میں حالیہ سیلاب سے تباہی وبربادی کی وہ الم ناک وکرب سے بھری داستانیں بکھری پڑی ہیں جن کا دردیوں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہ سیلاب درجنوں دیہاتوں، سیکڑوں انسانوں اور لاکھوں کی تعداد میں مال مویشوں کو اپنے اندر لپیٹ کر موت کی نیند کی سلا چکا ہے۔ اس تباہی وبربادی کا سب سے زیادہ شکار پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان ہوا ہے۔ بلوچستان کو قدرتی آفات نے اجاڑا اور اب 2022 ء کا سیلاب سارے صوبے کو ہی ہڑپ کر گیا ہے۔

پراونشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے)کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں یکم جون سے اب تک 304 سے زائدافراد سیلاب سے جان بحق ہوچکے ہیں۔ سیلابی ریلوں اور بارشوں میں مجموعی طور 72ہزار235مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ 3لاکھ 5ہزار155سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوچکے ہیں،اب تک مجموعی طور پر 2لاکھ ایکٹر زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور سیلابی ریلوں میں 24 پُل گرگئے ہیں،2200کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئیں ہیں زمینی راستے منقطع ہوچکے ہیں۔ بلوچستان میں اس وقت صوبائی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ افواج پاک، ایف سی سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے سرگرم عمل ہیں ۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول کوئٹہ، پشین، چمن، نوشکی، موسی خیل، ژوب، مستونگ، بولان، سبی، قلات، خضدار، لسبیلہ، جھل کے نشیبی علاقوں میں پھنسے ہوئے متاثرین کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ریسکیوکیا جارہا ہے اور جہاں زمینی رابطہ منقطع ہوچکے ہیں وہاں پر بذریعہ ہیلی کاپٹرز راشن کے پیکٹس پہنچائے جارہے ہیں۔

دوردراز کے علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ بیمار افراد کے لیے پاک فوج کی طرف سے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان میڈیکل کیمپس میں متاثرہ افراد کے لیے علاج ومعالجہ اور مفت ادویات کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ متاثرین کو صحت سے متعلق سہولیات بہم مل سکیں۔ عوام کی مشکلات کے ازالے کے لیے پاک فوج اور ایف سی بلوچستان، پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی بھر پور معاونت کررہی ہے۔ پاک آرمی، ایف سی اور کوسٹ گارڈ کی سول کی کاوشوں سے صوبے کی تمام شاہراہیں آمدورفت کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں حالیہ سیلاب میں عساکر پاکستان کی امدادی کاروائیاں اور قربانیوں کی طویل فہرست موجود ہے۔ کیونکہ پاک فوج نصب العین ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کے عزم صمیم کی روشن مثال ہے۔

افواج پاکستان نے ملک میں آنے والی ہر قدرتی آفات خواہ وہ سیلاب ہوں یا پھر زلزلہ، طوفان ہوں یا پھر کروناء وبا ہمیشہ انسانیت کی خدمت کے لیے خود کو سب سے پہلے میدان عمل میں اتارا ہے اور اپنے کردار سے یہ ثابت کیا کہ پاک فوج پاکستان کی صرف جغرافیائی ہی نہیں بلکہ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے۔ مادروطن کے تحفظ، سلامتی اور دفاع کے لیے افواج پاکستان نے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہے اوریہ قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ بلوچستان میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران پاک فوج کے جانبازوں نے جام شہادت نوش کیا۔ اور گذشتہ دو ماہ میں صوبے میں آرمی کے ہیلی کاپٹر کی تباہی کے نا قابل تلافی دو عظیم سانحات رونما ہوئے۔ ماہ اگست میں لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض نے جانیں نچھاور کیں۔ ابھی قوم اس بڑے صدمے سے سنبھل ہی نہیں پائی تھیں کہ ہرنائی خوست میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں 2 پائلٹس سمیت 6 فوجی اہلکاروں کی شہادت کا دل سوز واقعہ پیش آگیا۔ ہرنائی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شمال مشرق میں اندازاً 180 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سنگلاخ پہاڑی علاقوں پر مشتمل علاقہ ہے زیارت سے متصل ضلع کی سرحدیں ضلع کچھی کے علاقے بولان، سبی اور کوہلو سے بھی لگتی ہیں۔

بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے ضلع ہرنائی کے متعدد علاقوں میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ بد امنی کے دیگر واقعات بھی پیش آرہے ہیں۔ہرنائی کے بعض علاقوں کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے بہت زیادہ متاثر ہیں اور کچھ عرصہ قبل ہرنائی کے بعض علاقوں میں آرمی کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ دوسری جانب بلوچستان میں کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور بغیر پروٹوکول سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپوں کے دورے کر رہے ہیں اور سیلاب زد گان کی داد رسی کیلئے ہر ممکن سہولیات بہم پہنچانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ کمانڈر12 کور لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں ریلیف کیمپ قائم کئے جا رہے ہیں جس میں سیلاب زدگان کیلئے خوراک، پانی، اسکول، بجلی سمیت تمام تر سہولیات دی جا رہی ہیں۔ جن کے گھر سیلاب میں بہہ گئے ہیں ان کیلئے یہ کیمپ بنائے گئے ہیں اور جن کے گھروں کی دیواریں اور چھتیں گرچکی ہیں ان کو گھر وں میں خیمے دیئے جارہے ہیں تا کہ وہ اپنے گھر میں خیموں میں رہ کر گھر بنوا سکیں۔ آرمی چیف نے فوج کو ملک بھر میں امدادی سرگرمیوں میں عوام کی مدد کے لیے سرگرم رکھا۔ تینوں افواج نے اپنے جہاز، ہیلی کاپٹر اور کشتیاں سیلاب متاثرین کے لیے وقف کردیں اور فوج ہر اس جگہ پہنچی جہاں کوئی صوبائی حکومت نہ پہنچ سکی تھی۔

فوجی افسروں اور جوانوں نے سب سے پہلے اپنی تنخواہ سے وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا اور فوج کے پاس راشن کا جو ذخیرہ تھا اس کا منہ متاثرین کے لیے کھول دیا اور سب سے پہلے اپنے مال سے متاثرین کو راشن کی فراہمی شروع کی۔ ہماری فوج چاروں صوبوں میں ہر اس متاثرہ علاقوں میں پہنچی جہاں وزیر اعظم یا کوئی وزیر اعلیٰ بھی نہیں جاسکا تھا۔ بے شک بلوچستان میں دہشت گردی و بد امنی کی آگ پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ میں قدرتی آفات، زلزلوں، بارشوں اورسیلاب کے دوران پاک فوج کے افسران اور جوان جان کی قربانیاں دے کر تاریخ میں امر ہوچکے ہیں بے شک پاک فوج کی ان قربانیوں کو سنہرے حروف میں قوم یاد رکھے گی۔