اسلامی تہذیب اور بدلتی اقدار‎‎

پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر بنا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ لیکن یہاں اسلام ہی خطرے میں ہے۔ یہاں اسلامی اقدار کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ اسلام کے مخالفین مسندوں کے امام بنے بیٹھے ہیں۔ جو امامت کے فریضے سے ناواقف ہیں۔ جنہیں دین اسلام کے الف کا بھی علم نہیں ۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پچھتر سال سے ایسے لوگ قابض اور اسلامی قوانین پر ضرب لگا رہے ہیں ۔ کبھی سودی قوانین نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی اٹھارہ سال سے کم عمر پر اسلام قبول کرنے پر پابندی لگاتے ہیں ۔ اور کبھی ڈومیسٹک وائلیشن اسلام مخالف بل پیش کیا جاتا ہے ۔

کسی معاشرے کی تہذیب و ثقافت، رسم و رواج اور کلچر کی عکاسی کیلئے میڈیا ایک اہم ذریعہ ہے۔ افراد کی ذہن سازی میں بھی میڈیا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھا جائے تو ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ کس طرح میڈیا نے ہماری اسلامی اقدار کو ضرب لگائی ہے ۔ اسلامی قوانین میں ترمیم کرنے کیلئے کس طرح میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے۔ 2018 میں ٹرانس جینڈر کا بل پیش کیا گیا اور 2019 میں ڈرامہ سیریل ” عشق زہے نصیب ” میں دکھایا گیا کہ ایک مرد دن میں مرد اور رات میں عورت بن جاتا ہے۔ پھر ڈرامہ سیریل ” پری زاد ” میں ایک لڑکی لڑکا بن جاتی ہے اور جب والدین اسکی شادی کرنے لگتے ہیں تو گھر سے بھاگ جاتی ہے ۔ اب ڈرامہ سیریل ” بخت آور” میں دیکھایا جا رہا ہے کہ لڑکی لڑکا بننے پر مجبور ہو گئی۔ اس طرح کے ڈرامے دکھا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ لوگوں کی نظر میں یہ عام سی بات ہو جائے کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ جس کا جب دل چاہے لڑکی بن جائے اور جب دل چاہے لڑکا بن جائے۔ ٹرانس جینڈر کے انٹرویوز دکھائے جا رہے ہیں ۔ گناہ کو اتنے خوشنما پردوں میں لپیٹ کر پیش کیا جاتا ہے کہ گناہ گناہ ہی نہیں لگتا۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم گناہوں کو جسٹیفائی کرتے ہیں تو گناہ گناہ ہی نہیں لگتا۔ گناہ آسان اور زندگی مشکل ہو جاتی ہے۔

اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کی تھیوری اور نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت کے پریکٹیکل کے ساتھ اسلامی قوانین کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ بتا کر زندگی کو کتنا آسان کر دیا۔ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر بات ہم تک پہنچا دی یہاں تک کہ کمرے میں داخل ہونے کے اوقات سے لے کر گھر سے نکلنے کے آداب تک بتائے ہیں ۔

پھر ہمیں کسی اور کی رہنمائی کی کیا ضرورت ہے ۔ ہم کس رخ پر جا رہے ہیں ؟

سورۃالروم آیت نمبر 30 میں اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: لہذا تم یک سو ہو کر اس دین پر اپنا رخ قائم رکھو ۔ اللہ کی بنائی ہوئی اس فطرت پر چلو ۔ جس پر اس نے تمام لوگوں کو پیدا کیا ۔ اللّٰہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی ۔ یہی بلکل سیدھا راستہ ہے ۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت بھیجی جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں ۔ اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں کا چال چلن اختیار کریں ۔ ( بخآری مسلم )

مرد کا عورت اور عورت کا مردوں سے مشابہت اور ان جیسا بننے کی کوشش کرنا شریعت میں حرام ہے ۔ اگراب بھی ہم نہیں سمجھیں گے اور سنبھلیں گے تو یہ جان لیں کہ ہماری نسلیں تباہی کے دھانے پر کھڑی ہیں ۔ اپنے اسلاف کی وراثت کو سنبھالو ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔