اللہ تعالیٰ کے قہر کو دعوت نہ دو

ترجمہ: قائم ہو جاؤ اس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے ۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی،یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر الثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔(سورۃالروم۔آیت30)

ٹرانس جینڈر پاکستان میں قانون کے تحت قوم لوط کے عمل کو عام کرنے کی سازش ہے اکتوبر میں پارلیمانی کمیٹی اس بل کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے ہمیں چاہیے کہ جو تھوڑا سا وقت ہمارے پاس رہ گیاہے ہم اس وقت میں اپنی عوام کو اس بل کے بارے میں بتا کر زیادہ سے زیادہ آگاہی دیں تاکہ ایک عام شہری بھی اس بل کے بارے میں اچھی طرح سے جان سکے جب ہم اس بل سے آگاہ ہوں گے تو اپنے اہل و عیال کو بھی بتا سکتے ہیں کہ یہ بل ہماری زندگیوں کو کس طرح برباد کر دے گا ۔یہ فتنہ قوم لوط کا فتنہ ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو عین ممکن ہے کہ ہمارا حال بھی قوم لوط سے کچھ الگ نہ ہو گا۔ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ صرف ان لوگوں کی پکڑ نہیں کرتا جو گناہ کے مرتکب ہوں بلکہ یہ عذاب ان افراد پر بھی نازل ہوتا ہے جو گناہ ہوتا ہوا دیکھ کر بھی اسے روکنے کی کوشش نہ کریں (چاہے ہاتھ سے، زبان سے یا ہاتھ و زبان دونوں سے)یہی وجہ ہے کہ آج میں نے اپنے قلم کو اس گناہ کبیرہ کو روکنے کے لیے زبان دی ہے اور میں چاہوں گی کہ آپیرا یہ پیغام ہر اس شخص تک پہنچائیں جو اس سے ناواقف ہے۔

اب ہم آتے ہیں اس طرف کہ آخر ٹرانس جینڈر ہے کیا بلا؟۔۔یہ ایک مغربی تہذیبی یلغار ہےاس میں تین طرح کے لوگوں کو ٹرانس جینڈر کا نام دیا گیا ہے۔

1: خواجہ سرا جن کی جسمانی ساخت یا جسمانی اعضاء نامکمل ہوں یہ اصل میں اس کے حقدار ہیں۔

2: وہ پورا مرد جو کسی بیماری ، حادثہ یا کیمکل کی وجہ سے جنسی صلاحیت کھو بیٹھا ہویا اس کی جنسی صلاحیت ضائع ہو گئی ہو۔

3: وہ پورا مرد یا پوری عورت جن کے خیالات ،عادات و اطوار ان کی جنس کے مخالف ہوں ان کی شناخت کا اپنی مرضی کے مطابق اختیار کرنا جس کے لئے وہ کسی بھی ادارے مثلاً نادرا کے دفتر جا کر اپنی مرضی کے مطابق صنفی شناخت اختیار کر سکتے ہیں۔

اس میں نمبر 2اور 3 اس کے ہرگز حقدار قرار نہیں دیے جا سکتے ہیں۔

یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ہم جنس پرستی عام ہو جائے گی یعنی مرد کا مرد سے رشتہ اور عورت کا عورت سے، استغفر اللہ العظیم۔

یہاں ایک بات واضح کرتی چلوں کہ خواجہ سراؤں کے لئیے انٹرسیکس کا لفظ استعمال ہوتا ہے جبکہ ٹرانس جینڈر نام سے ہی اپنے معنی واضح کر رہا ہے کہ اس میں آپ اپنی مرضی سے اپنی جنس تبدیل کروا سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو آپ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ آگے چل کر اس کے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

یہ بل دراصل انٹر سیکس یعنی خواجہ سراؤں کے نام پر بنایا گیا ہے جس کی آڑ میں ایک آدمی یا عورت اپنی مرضی سے اپنی جنس تبدیل کروا سکتے ہیں جو کہ ایک انتہائی بے ہودہ فعل ہے اس طرح ہماری نسلیں ہی تباہ نہیں ہوںگی بلکہ پورا معاشرہ برباد ہو کر رہ جائے گا ۔قرآن پاک میں ایک جگہ ارشاد ہوا ہے کہ،،،

“اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی”

تو پھر ہم وہ کام کیوں کریں جس کا ہمارا مذہب اجازت نہیں دیتا اگر ہم اس کی حمایت کرتے ہیں تو ہم اپنے اوپر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے قہر کو دعوت دیں گے،ہمیں ہر طرح سے اس بل کا بائیکاٹ کرنا ہوگا اور پارلیمنٹ کو بتانا ہوگا کہ ہم الحمدللہ مسلمان ہیں اور کسی بھی ایسے بل کی حمایت کبھی نہیں کریں گے جو نہ صرف ہماری نسلوں کو تباہ کر دے بلکہ ہماری عاقبت بھی تباہ و برباد کردے۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ میں جو ترامیم پیش کی ہیں انہیں مخالف ووٹوں کے ذریعے اکتوبر 2022تک مسترد کردیا جا سکتا ہے!جس کے لئے ایک آواز ہو کر اپنی آواز اوپر تک پہنچانی ہوگی ،صرف عوام ہی دباؤ ڈال کر حکومت کو مجبور کر سکتی ہے کہ اس ایکٹ میں لازمی ترمیم کی جائے تاکہ یہ اسلام مخالف نہ رہے، ہمیں ہر پلیٹ فارم پر اجتماعی طور پر اس شیطانی عمل کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی تعلیمات سے متصادم قانون سازی پر ہر پاکستانی اللہ کے سامنے جوابدہ ہوگا۔ برائی کو روکنا ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی فریضہ ہے۔

علامہ اقبال کہتے ہیں!

وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے

تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

اس کے ساتھ ہی ایک توجہ طلب مسئلہ یہ ہے کہ اس ٹرانس جینڈر کے عمل سے گزرنے کے بعد انسان کو کئی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے ایک یہ کہ اگر عورت خود کو مرد بناتی ہےتو کیاوہ اس مردانہ وجاہت ،مردانہ طاقت اور اس طرح کا ٹھوس محنتی جسم بھی بنا پائے گی؟وہ عورت جو ایک لال بیگ یا چھپکلی سے ڈر کر چیختی چلاتی ہے کبھی تو بیہوش ہی ہو جاتی ہےکیاوہ مرد کی طرح نڈر ہو کر آدھی رات کے اندھیرے میں اکیلے سفر کر سکے گی نہیں کبھی نہیں اور ایک مرداگر خود کو ایک عورت بنا لے تو کیا وہ عورت کی طرح برداشت، ایثار و قربانی اپنے اندر پیدا کر سکے گا جو ایک عورت ظالم شوہر یا کسی بھی طرح کے ماحول میں عورت کو برداشت کرنا پڑتا ہے کیا مرد عورت کی طرح درد سہہ کر اولاد کی نعمت دنیا میں لا سکے گا کیا عورت کا نسوانی حسن حاصل کر سکے گا نہیں ہر گز نہیں اللہ تعالیٰ نے اگر مرد کو مرد اور عورت کو عورت کا نام ومقام دیا ہے تو کسی وجہ سے دیا ہے کوئی مرد عورت اور عورت مرد نہیں بن سکتے اگر ایسا ہوا تو پھر دنیا میں صرف ایک جنس باقی رہ جائے گی اور وہ ہے خواجہ سرا یعنی انٹر سیکس اور پھر اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب کو روکنے والا کوئی نہیں ہوگا وہی پتھروں کا عذاب جو قوم لوط پر آیا تھا ہمیں خود اور اپنے ارد گرد کے تمام لوگوں کو بتانا ہوگا کہ یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے جس کی کسی صورت معافی نہیں ہے۔

اے اللہ پاک ہمیں اور تمام نوع انسانی کو اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرما دیجئے آمین اور یا اللہ پاک ہمیں نیکی کی ہدایت عطا فرما دیجئے۔ آمین ثم آمین۔