کراچی کا یزید

 

جب کراچی کے شہریوں کے کوئی نئی ذیادتی ہوتی نظر آتی ہے تو دل بے چین ہو جاتا ہے قلم اٹھا کر سمجھ میں نہیں آتا کہ یتیم شہر کی کس کس پریشانی پر لکھا جائے۔ کیا ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر، اس پر سفر کر کے بیمار ہوتی عوام پر، جی ہاں ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے نوجوان پورے ملک کی نسبت سب سے ذیادہ کمر درد کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ یہ نوجوان روزانہ ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر تلاش معاش کے لئے موٹرسائیکلوں پر نکلتے ہیں اور کمر کے درد میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں۔ جہاں ایک طرف موٹر سائیکل سواروں کے لئے پٹرول مہنگے سے منہگا تر ہو رہا ہے وہیں ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ان کی موٹر سائیکلوں کا آئے روز خراب ہوجانا، ٹائر پنکچر ہوجانا معمول بنتا جا رہا ہے جو ان غریبوں کے لئے آمدنی سے زائد اضافی خرچہ ہے۔ مگر کیا کیا جائے کراچی میں رہنا ہے تو ان سب باتوں کی عادت تو ڈالنی ہی ہو گی کیونکہ کراچی کو پیرس بنانے کے دعوے کر کےعوام کو بے وقوف بنانے والے نام نہاد لیڈر تو خود ہی لندن شفٹ ہو گئے اور عوام کو کیا ملا وہی حال سے بے حال کراچی۔

جب کراچی کے لئے لکھتی ہوں تو بات ہمیشہ کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے مسائل ہی اتنے ہیں کہ ایک پر لکھنے بیٹھو تو دوسرا سامنے آجاتا ہے۔ تازہ مسئلہ کراچی کے اس یزید کے بارے میں ہے جو کراچی کی عوام پر آئے دن اپنی یزیدیت کا کوئی نہ کوئی تیر برساتا ہے اور بے بس عوام بلبلا اٹھتی ہے۔ جی ہاں میں بات کر رہی ہوں کے الیکٹرک کی دل تو چاہتا ہے اس ادارے کا نام کے الیکٹرک کے بجائے کمینی الیکٹرک رکھ دیا جائے۔

کراچی کی عوام پر جو حالیہ بم گرایا گیا ہے وہ یہ ہےکہ کچرا اٹھانے کا ٹیکس بھی اب ہر مہینے بجلی کے بل میں لگ کر آیا کرے گا۔ یعنی جو کچرہ سالوں سے ہم کم سے کم ماہانہ رقم دے کراٹھواتے ہیں اب بلدیہ کے نظر نہ آنے والے جمعداروں کی سیلری ہم سے بجلی کے بلوں  کے ذریعے لی جائے گی۔

ارے ظالموں یزیدوں جو جمعدار اپنی ڈیوٹی پر آتے ہی نہیں گھر بیٹھے گورنمنٹ کی تنخواہ کھا رہے ہیں ان کی تنخواہ اب ہمارے بجلی کے بلوں کے ذریعے کاٹی جائے گی یہ کراچی کی عوام پر ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟

المیہ تو یہ ہے کہ کراچی کی عوام اپنی فریاد کس کے پاس لے کر جائے کون ہے جو اس ظالم کمینی الیکٹرک سے اس ظلم کا حساب لے، کہاں سے لائیں ہم وہ حسین جو اس یزید وقت کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو جائے یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے کس سے فریاد کریں۔ کراچی کے دل سے ایک ہی صدا بلند ہوتی ہے،،،،،،میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں۔

کیونکہ قاتل ایک نہیں کئی ایک نکلیں گے مگر فی الحال تو کراچی میں برسوں سے حکومت کرنے والی جماعت کے وزیر اعلیٰ سندھ سے فریاد ہے کہ کمینی الیکٹرک کے بل میں سے اس فضول بے معنی اضافی ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے۔