عوام کے حقیقی مسائل سے نجات کی صورت

 

پاکستان کا بے شمار مسائل نے گھیرائو کرلیا ہے ۔ایک طرف قدرتی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری جانب مہنگائی کا ہوشربا طوفان ہے ،قدرتی آفات سے لڑنے کے لئے پوری دنیا ہمیں حوصلہ دے رہی ہے ،ہماری مدد بھی کی جارہی ہے ،پورا پاکستان سیلاب کے پانی سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس آفت کی گھڑی میں مہنگائی کے وار نے پاکستانیوں کی کمر توڑ دی ہے ۔ملک میں مہنگائی میں اضافے کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، بجلی ہوشربا 123 فیصد جبکہ پٹرول 84 فیصد مہنگا ہو گیا، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 28.8 فیصد تک پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کر دئیے ہیں، جس کے تحت مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 2.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ماہ اگست میں افراط زر 27.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال اگست میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد تھی، شہروں میں مہنگائی کی شرح 26.2 فیصد ریکارڈ کی گئی، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 28.8 فیصد تک پہنچ گئی۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایک سال میں دال مسور 114.34 فیصد دال ماش 52.70 فیصد مہنگی ہوئی، ایک سال میں پیاز 90.14 فیصد اور ٹماٹر 38.02 فیصد مہنگے ہوئے، خوردنی تیل کی قیمت 74.66 فیصد اور گھی کی قیمت میں 70 فیصد تک اضافہ ہوا، ایک سال میں سبزیاں 41.62 اور مصالحہ جات 17.43 فیصد مہنگے ہوئے، ایک سال میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 123.37 فیصد کا اضافہ ہوا، ایک سال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 84.21 فیصد کا اضافہ ہوا۔

دوسری طرف طوفانی بارشوں کے تیز سلسلے اور تباہ کن سیلابوں نے بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور سرائیکی وسیب میں وہ تباہی مچائی ہے کہ 2010ءکے سیلاب کی شدت بھی یہ نہ تھی۔ملک بھر میں کروڑوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ،لاکھوں گھر بہہ گئے ،ڈیڑھ ہزار کے قریب شہری جان کی بازی ہارگئے ،سیلاب نے چاروں صوبوں میں تباہی مچائی ، سندھ میں مزید سیلابی پانی آنے کے خدشات ہیں جب کہ دریائے سندھ میں پانی کا تیز بہاؤ جاری ہے جس سے ضلع دادو کے کچھ علاقے ڈوبے ہوئے ہیں۔سیلاب کی جاری تباہ کاریوں میں پوری قوم کو اپنے مصیبت زدہ ہم وطنوں کی ہرطرح سے مدد کرنا ہوگی ۔

ادھر حکومت کی طرف سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں سمیت بحالی کے کام جاری رکھنے کیساتھ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے جہد مسلسل بھی چائیے اوراپوزیشن جماعتوں کو ڈائیلاگ کی پھر دعوت دی جائے جیسا کہ وزیراعظم نے مہنگائی کے عذاب سے قوم کو نجات دلانے کے لیے مثاق معیشت کی پیشکش بھی کی تھی جس پر کسی نے سنجیدگی سے دھیان نہ دیا اور حالات مزید خراب ہوتے چلے گئے اس کے بعد ہمیں قدرتی آفات کا سامنا ہے جس پر حالات تمام سیاستدانوں کے یکجا ہوکر تمام اختلافات بھلا کر سیلاب متاثرین کیلئے مشترکہ امدادی کارروائیوں کا تقاضہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے اپوزیشن سمیت تمام سیاستدانوں سے تعاون کی اپیل کی مگر اس پر بھی کسی نے کوئی خاص توجہ نہ دی ، مہذب معاشروں کی سیاست میں تو ایسے حالات میں سارے سیاستدان سب کچھ چھوڑ کر مشکل کی گھڑی میں آفت کا شکار شہریوں کو بچانے کی خاطر تمام توانائیاں صرف کردیتے ہیں ،سیاست چھوڑ کر عملی خدمت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے مگر ہم اس حوالے سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں ،ہمارے سیاستدان آج اس انتہائی مشکل صورت حال میں بھی اپنی سیاست چمکانے کے لیے سرگرم ہیں ،سیاسی جلسے ہورہے ہیں اقتدار کی چھینا جھپٹی کا ماحول بنایا جارہا ہے ،سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے سیاسی شعبدہ بازوں کے روایتی ہتھکنڈے استعمال کرنے کا چلن باقی ہے۔

اس وقت پاکستان کو جس نوعیت کے مسائل اور مشکلات لاحق ہیں ان سے چھٹکارہ پانے کی خاطر پوری قوم کو یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے ملک دشمنوں کے چہرے بے نقاب کرنا ہونگے جو ملک میں مشکل کی اس گھڑی میں بھی اپنی سیاست چمکانے کے لئے جلسے جلوس کرکے قوم کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،عوام کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں ایسے لوگ جنہیں پاکستان کے حقیقی مسائل اور مصائب سے کوئی سروکار نہیں انکے سامنے صرف اقتدار تک رسائی حاصل کرنا ہی سب سے اہم ہے ان کو کب تک برداشت کیا جائے گا ؟ایسے جعلسازوں کی مفاد پرستانہ خواہشوں کو تکمیل سے روکنے کا اب اہتمام ہونا ضروری ہے ،قوم کو گمراہ کرنے والوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کا وقت آگیا ہے اس کے لئے اب پوری قوم کو متحد و متفق ہوکر اپنے حقیقی خیرخواہوں کو پہچاننا ہوگا۔

سیلاب سے متاثرہ ہم وطنوں کی بحالی کے لئے بھی پوری قوم بیک وقت اپنا صائب کردار نبھائے ،باشعور قوم جب اپنے حق کے لئے یکجا ہوکر مشترکہ فیصلے کرنے لگے گی تو پھر کوئی مفاد پرست انہیں گمراہ نہیں کرسکے گا ،قدرتی آفات سے بھی احسن طریقے سے چھٹکارہ پانے کے راستے ہموار ہوتے چلے جائیں گے ،قومی یکجہتی کے طریق کار سے ہی مہنگائی کے طوفان پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔قوم کو بیدار رہنا ہوگا ،تبھی تو حقیقی مسائل سے چھٹکارہ پانے کی راہ ہموار ہوگی ،ورنہ بکھرے ہوئے لوگوں کو مزید تقسیم کرنا مفاد پرستوں کے لئے کوئی مشکل نہیں ۔ اب قوم اپنے خیرخواہوں اور بدخواہوں کے درمیان تمیز کرتے ہوئے قومی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حقیقی راستہ چن لے ۔خود کو مشکل کی اس گھڑی سے بچانا پوری قوم کا فرض ہے۔ اب سیاستدانوں کو بھی قومی مفاد کی خاطر تمام اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا تبھی تاریخ انہیں زندہ رکھے گی ورنہ وقت کی ظالم لہریں مشکل کے اس سیلاب کی طرح سب کچھ بہاکر لے جائیں گی۔