سیلاب ایک عذاب

اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے’’اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں(کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا اِنھیں چکھاتے رہیں گے شاہد کہ یہ( اپنی باغیانہ روش سے)باز آجائیں‘‘ (السجدۃ ۱۲)۔ہمارے گنائوں کی وجہ سے ہمارا ملک اللہ کے عذاب کے اندر مبتلا ہے اور اس کے باسیوں کو سمجھ نہیں آرہا۔اس سے پہلے بھی سیلابوں اور زلزلے نے ہمارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔

قارئین! اللہ ہم سے ناخوش ہے ہم نے یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست بنایا ہوا ہے اور وہ ہم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اللہ نے قرآن شریف میں صاف صاف کہ دیا تھا کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان اں کی تہذیب نہ اختیار کر لیں کیا وہ ہماری تہذیب کو زبردستی تبدیل نہیں کر رہے؟وہ ہمارے ملک کی حکومتیں تبدیل کرتے ہیں۔

یہ عذاب نہیں تو کیا ہے ہماری قوم آنکھیں کیوں نہیں کھولتی، اسے کیوں سمجھ نہیں آرہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ نے عذاب مسلط کیا ہوا ہے کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جیسے عوام ہونگے ویسے ہی حکمران ہو نگے۔ گزشتہ سیلاب کے دوران بھی اس ملک کے صدر صاحب پیرس اور لندن کے دورے پر چلے گئے تھے اور اس دفعہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو چھوڑ کرہمارے اسپیکر قومی اسمبلی اپنی فیملی اور لاؤلشکر کے ساتھ کینیڈا گئے ہیں۔ وہاں مہنگے ہوٹولوں میں رہائش اور عیاشیوں کی کہانیاں سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔ اس دفعہ پھر محترم وزیراعظم صاحب نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔ اکبر الہ آبادی کا ایک شعر:۔

مصیبت میں بھی اب یادِخدا آتی نہیں ان کو
زباں سے دعا نہ نکلی جیب سے عرضیاں نکلیں

ملک کے مختلف علاقوں میں یہ ایک قسم کا عذاب ہے جو سیلاب کی صورت میں ہم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان قوم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے معافی کی بجائے غیر قوموں سے امداد کی بھیک مانگتے ہیں جو ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے دینے کے لیے تیار نہیں اس لیے کہ اس سے قبل امداد میں ہم نے کرپشن کے ریکارڈ توڑے ہیں اور ان کا اعتبار ہم سے اُٹھ گیا ہے۔

کیا موجودہ صدر صاحب نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے قوم سے اجتماعی دعاء کی اپیل کی ہے اور لوگوں نے مساجد میں اللہ سے دعائیں بھی کیں ہیں؟ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا اللہ سے وعدہ کریں تا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے یہ عذاب ٹالے۔ اور اللہ تعالیٰ ہمیں آسمان اور زمین سے رزق کے خزانوں سے مالامال کرے اور ہم دوسروں سے امداد کی بھیک نہ مانگیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ میں نے خیبر پختون خواہ کے ذمداروں سے ایک چٹان پر سیلاب کے ریلے سے بچنے کے لیے پناہ لیے ہوئے کچھ شہریوں کے لیے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی۔ مگر میری نہیں سنی گئی اور وہ شہری سیلاب میں بہہ گئے۔ اخبار میں خبر لگی کہ وزیر اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر صرف سامان پہنچانے کے لیے ہیں عوام کو سیلاب سے بچانے کے کی ڈیوٹی پر نہیں ہیں۔

افسوس ہے کہ انسان کو جب نہ بچاؤ گے تو امداد پتھروں کو دو گے؟  جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیاں شروع کی ہوئیں ہیں۔ جگہ جگہ سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں سے محفوظ مکامات پر پہنچا رہے ہیں۔ بڑے شہروں سے سامان کے ٹرک سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سراج الحق نے بتایا کہ عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد د کیا چند دنوں میں پینتالیس (45) کروڑ کے فنڈ دیے۔ اس کی ایک ایک پائی سیلاب زدگان تک پہنچا دی جائے گی۔ اسلام آباد سے میاں میں اسلم نائب امیر جماعت اسلامی کی رہنمائی میں چار کروڑ کا سامان سیلاب زدگان کے لیے قافلہ کی شکل میں رواں کر دیا گیا۔ سراج الحق نے اپیل کی کہ سیاسی جما عتیں آپس کی اقتدر کی لڑائیاں چھوڑ کر اس وقت ایک ایجنڈے پر جمع ہو جائیں اور وہ ایجنڈاسیلاب زدگان کی امداد ہو۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ نوشہرہ میں دریائے کابل اور اٹک کے مقام پر سخت سیلاب کییفیت ہے۔

وزیر اعظم نے اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کی ہے۔ او آئی سی نے بھی پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کر دی ہے۔ چین، ترکی متحدہ امارت اور سعودی عرب سے امدادی جہاز آنے شروع ہوئے سندھ میں پیپلز پارٹی کے رہنما منور تالپور نے سیلاب زدگان میں 50۔50 روپے تقسیم کر کے فوٹو سیشن کیا۔ بری، بحری اور ہوائی فوج نے اپنی اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ فوج کے چیف جنرل باجوہ صاحب نے بھی امداد کی اپیل کر دی۔

الخدمت فاوئڈیشن پاکستان کے صدرنے بھی سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی۔ محمد حسین محنتی امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ نے جگہ جگہ سیلاب زدگان کی مدد کی۔ امدادی سامان اندرون سندھ روانہ کئے جا رہے ہیں کراچی میں امدادی کیمپ قائم کر دئے گئے ہیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ملک کی دیگر ویلفیئر تنظیمیں اپنی اپنی جگہ جگہ پر پاکستان میں سلاب زدگان کی مدد کر رہی ہیں۔

قارئین یہ سب مشکلات ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو بُرائی آتی ہے وہ تمارے اعمال کی وجہ سے آتی ہے اور جو اچھائی ہے وہ میری طرف سے ہے اگر ہمارے اعمال صحیح ہوں تو اللہ تعالیٰ کسی کو خوا مخواہ تکلیف تو نہیں دیتا۔ ہمیں انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے تا کہ حالات بہتر ہوں اللہ ہماری قوم کو معاف کرے ۔جو ملک اللہ کے نام سے حاصل کیا گیا تھا اس ملک پاکستان میں فوراً اسلامی نظام حکومت قائم کر دینا چاہیے۔ پھر جب ہم اللہ سے تحریک پاکستان میں کیا گیا وعدہ پور کریں گے تو اللہ آسمان سے رزق نازل کرے گا زمین اپنے خزانے اُگل دے گی۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ آمین۔