آتے ہیں جو کام دوسروں کے

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے

آتے ہیں جو کام دوسروں کے

رخشندہ ! حضرت عمر فاروق تو اُس وقت خلیفہ تھے پھر بھی وہ اتنی رات گئے تک غریب دیہاتی اور اسکی بیوی کی مدد کے لیے ان کے ساتھ رہے مما آج کل تو کوئی ایسا نہیں کرتا۔

بیٹا ! دین اسلام بڑا پیارا ہے وہ لوگوں کی اسی طرح مدد کرنے کی تعلیم دیتا ہے اللہ رب العالمین اپنے ایسے ہی بندوں کی مشکل میں مدد کرتا ہے (مما دور کہیں خیالوں کی دنیا میں پہنچ گئیں)۔

مما کو بہت دیر خاموش دیکھ کر رخشندہ نے انہیں پکارا تو وہ خیالوں کی دنیا سے باہر آگئیں،

بیٹا دوسروں کواگر ہماری مدد کی ضرورت ہو تو ضرور آگے بڑھناچاہیے

مما اور اگر ہم اس قابل نہ ہوں تو !  بیٹا یہ تو اور افضل مقام ہے۔ اچھا بیٹا بہت دیر ہوگی ہے، آپ دونوں کو صبح اسکول بھی جانا ہے۔

زینب بچوں کو خدا حافظ کہہ کر اپنے کمرے میں آئی سلیم (اسکے شوہر) سوچکے تھے وہ بھی لیٹ گئی، ماضی کا وہ مختصر سا واقعہ اسکی نظروں میں آگیا۔ جب خالہ نعیمہ زینب کی دور پرے کی سسرالی رشتہ دار تھیں شوہر کا انتقال ہو گیا تھا ویسے تو پورا سسرال خوشحال تھا لیکن آٹھ بچوں کے ساتھ اس بیوہ کی خبر لینے والا کوئی نہ تھا۔

وہ لاڑکانہ سے کراچی روز گار کے لئے آئی تھی گرچہ اسکے اپنے بھی قریبی رشتہ دار کراچی میں موجود تھے لیکن وہ ان سے مایوس ہو کر زینب کے پاس آئی، زینب اور اسکے شوہر کے مالی حالات بھی ابتر تھے دو کمروں کے اپارٹمنٹ میں روکھی سوکھی کھا کر مشکل سے بچوں کو تعلیم دلوارہے تھے لیکن اس نے خندہ پیشانی سے اس کا استقبال کیا جو کچھ کھانے پینے کو موجود تھا پیش کردیا۔

خالہ نعیمہ بیٹا میں اور میری بیٹیاں سلائی کڑھائی کا کام جانتی ہیں ہمارے شہر میں تو اس کام کا اتنا معاوضہ نہیں ملتا۔ میں دراصل یہاں یہ کام شروع کرنا چاہتی ہوں اس کے لیے، میرا مطلب ہے کہ جب تک میں اپنا ٹھکانہ تلاش کروں مجھے کچھ دن میں اپنے ان دونوں بچوں کے ساتھ اگر تم…..

خالہ بیچاری کے لیے اپنا مدعا بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے تھے، زینب خود کسمپرسی سے گزارا کر رہی تھی اسے خالہ کے حالات کا احساس تھا۔ خالہ آپ جب تک چاہیں یہاں رہ سکتی ہیں جو دال روٹی نصیب میں ہے ملکر گزارا کر لیں گے۔  زینب نے آس پڑوس میں خالہ کے لیے گھر ڈھونڈنے میں نہ صرف خالہ کی مدد کی بلکہ اپنی پڑوس کی خواتین سے اسکی سلائی کے لیے کافی کام لیکر دیا۔

زینب کی کو شش سے ایک پڑوسی نے اپنے دوست کا دوکمروں کا اپارٹمنٹ بہت کم کرایہ پر لیکر دیا ان پندرہ بیس دن کی سلائی کی آمدنی سے اپارٹمنٹ کے ایڈوانس رقم کا بھی انتظام ہوگیا، اس طرح خالہ کے گھر اور روز گار کا مسئلہ حل ہوگیا اس نے اپنے بڑے بچوں کو بھی کراچی بلوالیا۔

رب العزت بڑا کریم ہے وہ بندے کو بندے کا وسیلہ بناتا ہے اللہ رب العزت کو زینب کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اسکے دونوں بڑے بیٹوں کو تعلیم مکمل کرتے ہی بڑی اچھی کمپنیوں میں ملازمت مل گئی آج وہ ایک خوشگوار آسودہ زندگی گزارنے کے قابل ہے لہٰذا اسکی اپنے بچوں کو بھی یہی نصیحت ہے کہ ہمیشہ دوسروں کے کام آئیں۔

بیشک جو اللہ کے بندوں پر رحم کرتا ہے اللہ اس پر رحم فرماتا ہے۔ سبحان اللہ ۔