پاکستان کے پچھتّر سال‎‎

پاکستان 1947 میں دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی دوسری نظریاتی ریاست ہے اس ریاست نے ان 75 سالوں میں کیا کھویا کیا پایا ہے اسکا دل اسکی رگ رگ دکھتی محسوس ہو تی ہے جب اس کی موجودہ صورت حال پر غور کریں پاکستان پر مسلط حکمران طبقے نے اپنے اپکو مضبوط بنایا اپنے بچوں کے لئے حکمرانی کے تاج شاہی کو اسان بنانے کے لئے جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹا۔ جمہوریت کی اڑ مین پاکستان کے معصوم لوگوں کو لالی پاپ دے کر خود اپنی تجوریوں کو خوب بھرا۔

پاکستان کی عمر 75 سال ہوگئی اس سال ہم ڈائمنڈ جوبلی منارہے ہیں غور کیا جائے تو اگے بڑھنے کی بجائے ہم پیچھے کی طرف رواں ہیں، اخلاقی معاملات ہوں یا سیاسی معاشی ومعاشرتی ہر طرف زوال کی ایک داستان نظر اتی ہے، تعلیمی نظام جس نے سوچ وفکر کی پرورش کرکے اسکی تزین وارائش سوچ وفکر میں موجود کنکر نکال کر اسےپالش کے ہیرے جوہرات کی شکل دینا تھی وہ خود بےیقینی کی کیفیت سے گزر رہا جو پڑھایا جارہا عملی طور پر اسکا فائدہ معاشرتی طور پر نظر نہیں ارہا تعلیم پہلے سے عام ہے، لیکن کرپشن دوغالا پن، بے راہ روی، چور بازاری، رشوت، اقراباپروری، جھوٹ، دھوکہ دہی، ریا کاری پہلے سے زیادہ معاشرے میں نظر ارہی ہے۔

40 سال کی عمر ہو جائے تو یہ سوچا جاتا ہے کہ اب سوچ، غور فکر میں پختگی انا شروع ہو جاتی ہے۔ لیکن ! چلئے مان لیتے ہیں کہ قوموں کی زندگی میں یہ سال بہت کم ہیں دنیا میں عروج کے لئے ایک وقت چاہئیے ہوتا ہے۔ قوم سالہا سال محنت کرتی ہے پھر عروج ملتا ہے قوم منتظر ہو کہ کوئی اسے راہیں دکھائے لیکن راہ دکھانے والے خود محنت کی بجائے بیرونی امداد اور پھر ان کے اشاروں کے منتظر ہوں وہاں قومیں اگے کی بجائے پیچھے کی طرف سفر شروع کرتی ہیں

ان 75 سالوں میں پاکستان نے وہ قرض بھی ادا کئے جو اسپر فرض نہیں تھے اسے تو ایک تجربہ گاہ جہاں اسلام کے اصولوں کو ازمانا تھا حاصل کیا۔ ہر اصول ازما لیا جس کے لئے بنایا تھا اسےجگہ نہ مل سکی۔ اسکے اصولوں کو پس پشت ڈال دیا نت نئے تجربے کئے گئے اور کئے جارہے ہیں حاصل نہ حصول۔

کیا اس سر زمین جو شہدا کے خون سے رچی بسی ہے یہ ہم اپنی سستی کاہلی اور اسں لالی پاپ جو 75 سال سے ہمیں چوسنے پر لگا دیا گیا ہے، چوستے رہے گیں روٹی کے چکر میں ڈال کر خود اپنی تجوریاں بھر لی اور پھر بیرونی بنک بھر دئیے اوربحثیت قوم ہم لالی پاپ منہ لے کر گہری میٹھی نیندسوتے رہے گیں کیا ہم اسے ضائع کر دیں گے یا کچھ ہوش کے ناخن لیں گے۔ ضائع تو یہ سزمین ان شاءاللہ نہیں ہو گی۔ ہر طرح کی مشکلات اور اپنوں کی سرد مہری کے باوجود یہ اپنے وجود کے ساتھ ہے نظریہ کےساتھ دنیا کے نقشے پر ہے۔

ایک بار عوام کو ہمت اور حوصلے سے کام کرنا ہے اپنی ذاتی فائدوں تعلق کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف اپنی سر زمیں کے لئے اپنے راہنماوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں یہ لالی پاپ جو ہم 75 سال سے چوس رہے کہ پاکستان خود ہی ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے راتوں رات ترقی کر لے گا یہ منہ سے نکالیں اور ایک قوم ہونے کا ثبوت دین وطن کی ترقی کے لئے اپنا حصہ ڈالیں بیرونی ممالک کے ائیر پورٹ ہمیں کپڑے اتار کر چیک کرنے کی بجائے سیلوٹ کر یں ائیے عہد کریں کہ لیکن یہ عہد ہر سال کے عہد کی طرح نہ ہو بلکہ دل وجان ہوش وحواص کے ساتھ عہد باندھیں کہ وطن کی ترقی ابرو اور شان کے لئے محنت کریں گے اگلے سال عہد باندھتے اس عہد کے عمل کام کا جائزہ بھی لیں گیں، اللہ پاکستان پر اپنی رحمت کرے اسکے مکینوں کو سمجھ عطا کرے اور انہیں رزق کی فروانی عطا کرے۔