قید امتحاں سے تجھ کو آزادی مبارک

یاد ہے نائن میں بغیر امتحان کے پاس ہوجانے والے اور میٹرک میں بھی ہنستے کھیلتےصرف دو پرچے دے کر پاس ہونے والے ہم معصوم بچے جب انٹر تک پہنچے تھے تو فرسٹ ایئر کی پڑھائی نے ہم بیچاروں کو وه جھٹکے دیے جو رکشے میں بیٹھ کر کراچی کی سڑکوں پر سیر کرنے سی بھی نہیں لگتے اور ان جھٹکوں سے سنبھلتے سنبھلتے پورا سال ہی گزر گیا اور امتحان سر پر آگئے ۔۔انٹر کی پڑھائی تو ویسے ہی مشکل ہوتی ہے اور ہم جیسے معصوموں کے لئے تو مزید مشکل ہوگئی ۔۔میٹرک میں reduced syllabus جو پڑھ کر آئے تھے ۔

کچھ تو پڑھائی مشکل تھی اور کچھ کمبخت کورونا کا قصور تھا ہماری عادات بگاڑنے میں۔ اتنی پڑھائی کرنے کے بعد بھی یوں لگتا کہ کچھ پڑھا ہی نہیں۔ راتوں کو جاگ کر پڑھا اور روتے دھوتے ہی سہی لیکن ہم نے پیپر دیدیے اور یہ برا وقت بھی گزر ہی گیا۔

لیکن افسوس اس بات کا ہے کے ہم میں سے چند یہ مشکل مضامین اور اسباق یاد کرتے ہوئے وه اہم سبق بھول گئے جو ہمارے والدین اور اساتذہ بچپن سے اب تک ہمیں ہمیں یاد کرواتے آئے ہیں۔

مبارکباد کی مستحق ہیں میری وه ساتھی طالبات جنہوں نہ صرف یہ امتحان کامیابی سے دیے ہیں بلکہ اپنی اساتذہ کی نصیحتوں کو یاد رکھتے ہوئے نقل جیسے گناہ سے بھی خود کو بچائے رکھا گو کہ لیک پرچہ ان سے بس ایک نظر کی دوری پر تھا۔

مبارکباد کی مستحق ہیں میری وه ساتھی طالبات جنہوں نے اپنے رب کی رضا کی خاطر شدید گرمی میں بھی میل ٹیچرز کی موجودگی میں اپنے پردے اور حجاب کا خیال رکھا۔ مبارک ہو میری پیاری ساتھیوں کے تم ان سب امتحانوں میں کامیاب رہیں۔ جانتی ہو اپنی محنت سے پاس کیے جانے والے امتحانات کا جب نتیجہ آتا ہے تو اسکی خوشی الگ ہی ہوتی ہے۔

میری دوستوں یاد رکھنا

خطائیں ہو ہی جاتی ہیں ازالے بھی تو ممکن ہیں۔

اس دنیا میں رزلٹ برا آئے تو دوبارہ چانس مل جاتا ہے لیکن جب آخرت والا رزلٹ آئے گا تو اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے کوئی سیکنڈ چانس نہیں ہوگا۔ ابھی تمہارے پاس موقع ہے اپنی غلطیوں کو سدھارنے کا، اسے گنوا مت دینا پیاری۔

فقط تمہاری اپنی۔