راہِ وفامیں امتحاں کیسےکیسے؟

ایک ایسی شخصیت جس نےوفاکاحق اداکردیاجن کی وفاسےراضی ہوکران کےخالق نےاپنی مقدس کتاب میں یوں فرمایا۔

وابراھیم الذی وفٰی ! اورابراہیمؑ وہ شخص جس نےوفاکاحق اداکردیا۔ آخرایساکیاتھا؟ ابراہیمؑ نےایساکیاکردیاجوان کےہرفعل کووفاکہاگیا؟ اگریوں کہاجائےکہ اس مردِ قلندرنےاپنی خواہشات اپنی تمناؤں اوراپنی مرضی کوخیرآبادکہہ کراپنےخالق ومالک کی رضاکواپنی مرضی قراردیاتویہ مبالغہ نہیں ہوگا۔

یہ حضرت ابراہیمؑ کی اپنےرب سےانتہائی محبت اوروفاہی توتھی کہ بڑےسےبڑاامتحان وآزمائش بھی ان سےنافرمانی نہ کرواسکی۔ اللہ تعالیٰ توانسان کےدل میں اٹھنےوالےخیالات وتمناؤں اورہرقسم کی آرزوؤں سےواقف ہوتاہےاوربالیقین اللہ حضرت ابراہیمؑ کےدل اوران کی نیت سےبھی واقف تھےمگرپھربھی امتحان اورکڑےسےکڑاامتحان کیوں؟۔

حضرت ابراہیم ؑ وہ ہیں جن کےدل کواللہ نے قلبِ سلیم  سےمتعارف کروایااللہ تعالٰی جانتےتھےکہ ابراہیمؑ ایسےدل کےمالک ہیں کہ جیسابھی حکم دیاجائےگاوہ اس کی تعمیل ضرورکریں گے۔ اس کےباوجودبھی امتحانات لینےکی وجہ یہی ہےکہ اللہ تعالٰی نےحضرت ابراہیمؑ کوبلندمقام پرفائزکرناتھا۔ مقامِ خلت اوردنیابھرکی امامت حضرت ابراہیمؑ کےسپردکرناتھی۔ انھی بلندمقامات پرفائزکرنےکیلیےاللہ تعالٰی نےحضرت ابراہیمؑ کوآزمایامگرمجال ہےکہ وہ سلیم القلب انسان نافرمانی کرے۔

سب سےپہلےتوحضرت ابراہیمؑ اپنےرب کی تلاش میں سرتوڑکوشش کی پھراپنےرب کوپہچان لیاتوتمام بتوں سےمتنفرہوئےاوراعلان برآت کیا۔ انی وجھت وجھی للذی فطرالسماوات والارض حنیفاوماانامن المشرکین۔

پھراسی مردِ مواحدنےمشرکین کوسبق سکھانےاورتوحیدکی پہچان کروانےکیلیےان کےتمام بتوں کوتوڑڈالاجس کےنتیجےمیں حضرت ابراہیم ؑ نےآگ میں کودجاناتوپسندکرلیامگرتوحیدسےانکارنہ کیا۔ تواللہ نےآگ کوان پرٹھنڈک اورسلامتی والی بنادیا۔

آج بھی ہوجوابراہیم ساایمان پیدا

آگ کرسکتی ہےاندازِ گلستاں پیدا

۔پھرایک موقع ایسابھی آیاکہ اللہ نےمتعدددعاؤں کےنتیجےمیں حضرت ابراھیمؑ کوحضرت اسماعیلؑ جیسےفرزندِِارجمندسےنوازامگرابھی وہ شیرخوارگی میں ہی تھےکہ اللہ نےفرمایاابراھیم میرےگھرکوآبادکرو۔ چنانچہ حکمِ خداوندی کےپیشِ نظرحضرت ابراھیمؑ اپنےنومولودلخت جگراوربیوی ہاجرہ ؑ کوجہاں آج حرمِ کعبہ موجودہےجب وہاں کوئی جائےپناہ اورآبادی نہ تھی چھوڑآئےاوراپنےاہل وعیال کواللہ کےسپردکرکےواپس آگئے۔ اس امتحان میں بھی کامیاب ہوگئے۔

جب حضرت اسماعیلؑ اپنےلڑکپن میں تھےتواللہ نےاسی لختِ جگرکوذبح کرنےکاحکم دیاپس حضرت ابراھیمؑ جوکہ لن تنالوالبرحتی تنفقوامماتحبون  کی عملی تصویرتھےانھوں نےاپنےبیٹےکےسامنےاس خواب کورکھاجس میں انھیں بیٹےکوذبح کرنےکاحکم دیاتھاتوبیٹےنےجواب دیا۔ یابت افعل ماتؤمر،،،،،اےاباجان کرڈالیےجس کاحکم آپ کودیاگیا

چنانچہ دونوں باپ بیٹاتیارہوگئےباپ اپنےلخت جگرکوقربان کرنےکیلیےتیارہوااوربیٹاذبح ہونےکیلیےتیارہوگیا۔ چنانچہ حضرت ابراھیمؑ اپنےتن کی بوٹی کوقربان کرنےکیلیےچل پڑےمنیٰ کےمقام پرجاتےوقت شیاطین نےآپؑ کےراستےکوگھیراآپ نےکنکربرساتےہوئےشیطان کوماربھگایا۔ اوربیٹےکوقربان کردیاجسےاللہ نےاعلٰی شرفِ قبولیت بخشااوربیٹےکی بجائےدنبہ قربان ہونےکیلیےبھیج دیااوراسماعیلؑ کوبچالیا۔

پھرجب حضرت ابراہیم ؑ عین بڑھاپےکوپہنچ گۓجب انسان فقط آرام کی طلب میں رہتاہےاللہ نےانھیں اپنے اپنےگھرکعبہ کی تعمیرکاحکم دیااس وقت حضرت اسماعیلؑ جوان تھےچنانچہ دونوں باپ بیٹےنےمل کرکعبہ کوتعمیرکیااوردعافرمائی،  ربناتقبل مناانک انت السمیع العلیم

اوراس کےساتھ ہی ایسےنبی کی دعافرمائی کوعرب میں اسلام کی تعلیمات کوعام کرےانھیں کتاب وحکمت سکھائے۔ پس حضرت ابراھیمؑ جس مقام پرکھڑےہوتےاس جگہ کواللہ نے مقامِ ابراہیم  قراردیااوراس مقام پرنماز اداکرنےکاحکم دیافرمایا،،،،،واتخذوامن مقام ابراہیم مصلی،،،،اورمقام ابراہیم کواپناجائےنمازبنالو۔

جس قربانی اورجس بھی امتحان کوسامنےرکھاگیاحضرت ابراہیمؑ نےاپنےرب کولبیک کہاتواللہ نےانھیں مقام خلت عطافرمایا،،،واتخذاللہ ابراھیم خلیلا۔

انھیں تمام جہاں کی پیشوائی عطافرمائی اورانکی دعاکوشرفِ قبولیت بخش کررسولﷺ کی بعثت فرمائی اورکعبہ میں پھلوں کی کثرت فرمائی۔ اوررسولﷺ کی بعثت بھی نسلِ ابراہیم سےفرمائی پس امامتِ ابراہیمی تاقیامت جاری رہےگی۔

آگ ہےاولادابراہیم ہےنمرودہے

کیاکسی کوپھرکسی کاامتحاں مقصودہے؟