منشیات کی لعنت سے پاک سماج

ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں منشیات کے خاتمے کا عالمی دن منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ منشیات کے استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف شعور اجاگر کیا جائے اور منشیات سے پاک دنیا کے حصول کے لیے لازمی اقدامات اور تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔ ہر سال،لاکھوں افراد، کمیونٹیزاور پوری دنیا میں مختلف تنظیمیں منشیات کے سدباب کا عالمی دن منانے میں فعال طور پر شریک ہوتی ہیں تاکہ اس بڑے مسئلے کے بارے میں بیداری پیدا کرتے ہوئے غیر قانونی منشیات سے معاشرے کو لاحق خطرات کو صحیح معنوں میں اجاگر کیا جا سکے۔ یوں تو کوئی بھی شخص منشیات کے نقصانات کی زد میں آ سکتا ہے لیکن جو لوگ کسی بحران سے دوچار ہیں، ان کے لئے یہ اثرات اکثر بدترین شکل اختیار کر لیتے ہیں۔یہ امر تشویش ناک ہے کہ 2020 میں دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 28 کروڑ سے بھی زائد تھی۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی منشیات سے پاک معاشرے کے لیے زبردست کوششیں کی گئی ہیں جن کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کی منشیات پر قابو پانے کی صورت حال میں بہتری کی دو نمایاں وجوہات میں ملک کی منشیات کے خلاف جنگ میں تیزی اور منشیات کے کاروبار میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا شامل ہیں۔اس سب کے باوجود دیگر دنیا کی طرح ممنوعہ منشیات کی نئی اقسام اور اسمگلنگ کے طریقے بدستور ایک بڑا چیلنج ہے۔

اس جنگ میں چین کی کامیابیوں کا اعداد و شمار کی روشنی میں ایک جائزہ لیا جائے تو منشیات سے متعلق جرائم کی تعداد 2021 میں کم ہو کر 54 ہزار رہ گئی ہے جبکہ یہی تعداد 2017 میں ایک لاکھ چالیس ہزار تھی،یوں مسلسل پانچ سالوں میں منشیات کے جرائم میں 20 فیصد سے زیادہ کی اوسط سالانہ کمی لائی گئی ہے۔ اسی طرح منشیات کے عادی افراد کی تعداد 2021 کے آخر تک تقریباً 1.49 ملین رہی ہے جس میں 2016 کے مقابلے میں 42.1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2021 میں، چینی عدالتوں نے منشیات سے متعلق 56 ہزار مجرمانہ مقدمات کی سماعت کی، جو 2015 کے ایک لاکھ انتالیس ہزار کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد کم ہے۔مؤثر عدالتی نظام کی بدولت ملک بھر کی عدالتوں نے پچھلی دہائی میں منشیات سے متعلق جرائم میں ملوث مجرموں کو ہمیشہ سخت سزائیں سنائی ہیں۔ اسی طرح ملک میں نشہ آور اور سائیکو ٹراپک اشیاءکو بھی قانونی دائرے میں لایا گیا ہے۔ ملک میں تاحال 449 اقسام کی منشیات اور سائیکو ٹراپک مادوں کو کنٹرول شدہ منشیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان میں سے 58 گزشتہ سال ہی اس فہرست کا حصہ بنے ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عالمی تناظر میں چین کے پاس اس وقت درج شدہ منشیات کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور دنیا میں مضبوط اور سخت ترین منشیات کنٹرول بھی چین کا خاصہ ہے۔ گولڈن ٹرائنگل یا جسے منشیات مافیا کہا جا سکتا ہے اب بھی چین میں منشیات کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اور منشیات بنیادی طور پر بین الاقوامی راستوں سے ملک میں لائی جاتی تھی یا سمندر کے راستے اسمگل کی جاتی ہیں۔ ہیروئن، میتھمفیٹامائن اور کیٹامائن سرفہرست تین منشیات میں شامل ہیں، جبکہ حالیہ برسوں میں ملک بھر میں منشیات کی نئی اقسام، جیسے کیمیائی کینابینوائڈز اور میتھ کیتھنون سے متعلق جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں، منشیات سے متعلق جرائم کے لیے اکثر مجرمان انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے ہیں، جو ملک کے منشیات کے کنٹرول کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔سوشل میڈیا ٹولز، سیکنڈ ہینڈ ٹریڈنگ پلیٹ فارمز اور گیم ویب سائٹس سمیت مختلف پلیٹ فارم منشیات کی تجارت میں استعمال ہوتے ہیں، اور ادائیگیاں ورچوئل اور گیمنگ کرنسیوں میں ہوتی ہیں۔

ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو احسن طور پر استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ ڈرگ کنٹرول حکام نے نئی اقسام کی منشیات کی نگرانی، جانچ، شناخت اور منشیات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کا سراغ لگانے اور کریک ڈاؤن میں مدد کے لیے تکنیکی طریقے اپنائے ہیں۔اس ضمن میں حالیہ برسوں میں نیشنل ڈرگ لیبارٹری اور اس کے پانچ ذیلی مراکز بیجنگ سمیت زی چیانگ، گوانگ دونگ، سی چھوان اور شانسی صوبوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ ان لیبارٹریوں کے کام میں شہری سیوریج کی جانچ، بالوں کی ٹاکسی کولوجی جانچ کے ساتھ ساتھ نئے سائیکو ایکٹو مادے کی اسکریننگ اور تجزیہ شامل ہے۔اسی ٹیکنالوجی کے ثمرات ہیں کہ جون 2020 میں، جنوبی چین کے صوبہ گوانگ دونگ میں پولیس نے منشیات تیار کرنے والی ایک فیکٹری پر چھاپہ مارتے ہوئے منشیات کی تیاری میں استعمال ہونے والا 760 کلو گرام خام مال قبضے میں لے لیا، جس کا ایک ذریعہ فیکٹری کے ارد گرد سیوریج کی جانچ سے ملا تھا۔علاوہ ازیں، انسداد منشیات کے قومی جامع معلومات کے اطلاقی نظام و تحقیق اور فیصلے کے پلیٹ فارم کو بہتر بنانے اور ٹارگٹ اٹیک اور کنٹرول کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک نیشنل اینٹی ڈرگ بگ ڈیٹا سسٹم بھی قائم کیا گیا ہے۔یوں ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال سے ملک کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کی ایک قابل تقلید کاوش ہے۔