آؤپھر سے اٹھیں اک وعدہ کریں

لیکن اب کیا ہوا؟
جسد واحدتھے ہم، آنکھ ہوتی تھی نم ایک تکلیف پہ
چاہے کشمیر میں ماں کی چادر چھنے
چاہے بہنا فلسطین میں جان دے
چاہے برما میں ماں کا کلیجہ کٹے
چاہے بھارت میں مسجد کا مندر بنے
لیکن اب کیا ہوا؟
جسد واحدتھے ہم، آنکھ ہوتی تھی نم ایک تکلیف پہ
ہو فلسطین گر کفر کی قید میں
لاشیں اگرچے ملیں بحر کی لہر میں
تڑپ اٹھتی تھی ہر سو فضا و ہوا
ہرمسلماں کا دل ہوتا تھا غم سے بھرا
لیکن اب کیا ہوا؟
جسد واحدتھے ہم، آنکھ ہوتی تھی نم ایک تکلیف پہ
بے حسی کی فضا اب ہے چاروں طرف
سب ہیں اپنی ہی سوچ و فغاں میں مگن
ہم نہیں مضمحل، اب نہیں ہے وہ دل
جو مچلتا تھا ہر ایک فریاد پے
خون ناحق کی ایک ایک للکار پے
لیکن اب کیا ہوا؟
جسد واحدتھے ہم، آنکھ ہوتی تھی نم ایک تکلیف پہ
آؤپھر سے اٹھیں اک وعدہ کریں
ہم ہی واحد تھے قبل، ہم ہی واحد ہیں اب
بنگلہ، کشمیر، فلسطین و افغان میں
شام،عراق، برما و سوڈان میں
جو بھی بہتالہو وہ ہے میرا لہو
میرے اسلاف میرے بدن کا لہو
میرے ارمان میرے گگن کا لہو
مجھ پہ ہے قرض واجب چکانا ہے اب
اس لہو کا حساب جلد چکانا ہے اب
آؤپھر سے اٹھیں اک وعدہ کریں
آؤپھر سے اٹھیں اک وعدہ کریں