تحفظ ناموس رسالت

اللہ تعالیٰ جل جلالہ اپنے معجزہ کلام قرآن کریم میں حضرت خاتم النبیین وسید المرسلین محمد الرسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بارے میں یوں مخاطب ہوتے ہیں….وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَۃ لِّلْعٰلَمِیْنَ…….اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر (سورۃ الانبیاء آیت 107)۔

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ناموس کا تحفظ دراصل دین اسلام کا تحفظ ہے۔

ناموس سے مراد  آبرو، عزت، شہرت، عظمت اور شان ہے۔ ناموس رسالت سے مراد رسول کی آبرو، عزت، شہرت، عظمت اور شان ہے اور تحفظِ ناموس ِ رسالت سے مراد ہے کہ کسی بھی رسول کی آبرو، شہرت، عزت، عظمت یا شان کا لحاظ کرنا۔ہر قسم کی عیب جوئی اور ایسے کلام سے پرہیز کرنا جس میں بے ادبی ہو ان تمام امور کا لحاظ رکھنا فرض ہے اور مخالفت کرنا کفر ہےاللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کے لیے سیدنا محمدﷺ کو رسول ۔ رہنماء و رہبر بنا کر مبعوث فرمایاآپ ﷺ نے اپنوں اور بیگانوں میں تریسٹھ سالہ ظاہری زندگی بسر کی وہ بھی بھر پور۔ تمام کے ساتھ لین دین کیا مسجد کے مصلیٰ سے لے کر سربراہ ریاست تک آپ نے معاملات سر انجام دیئے اپنے تو کجا بیگانوں اور مخالفوں نے بھی تسلیم کیا کہ ان کی ذات اقدس کے معاملات بھی اس قدر امین وپاکیزہ ہیں کہ اس کی مثال نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود کفار نے آپﷺ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کئے ۔آپﷺ نے اپنی ساری ظاہری حیات میں کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا ہاں حدود الٰہی توڑنے اور مخلوق پر ظلم و ستم کرنے والوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

سید الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔

فرمانِ نبویﷺ ہے، تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب اور عزیز نہ ہو جاؤں۔ بخاري، الصحيح، حب الرسول صلی الله عليہ وآلہ وسلم من الايمان، 1 : 14، رقم : 14۔ اسماعیل میرٹھی نے عشق رسالت صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سرشار ہو کر کیا خوب کہا ہے،

محمد ؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے

اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے۔

امت مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کے بغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ ہر دور میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بدبخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شاتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالم کفر ہمیشہ مسلمانوں کے دل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت کو ختم کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے

علامہ اقبال رحمہ اللہ نے ان کی اس بد نیتی کو یوں بے نقاب کیا۔

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا

روحِ محمد(ﷺ) اس کے بدن سے نکال دو۔

اللہم صل علی سیدنا محمد وعلی آل سیدنا محمد

لاالہ الااللہ محمد الرسول اللہ  !