پاکستان ناقابل تسخیر

افف کس قدر گندگی،افف کسی کویہاں بات تک کرنے کا سلیقہ نہیں، سب کو اپنی فکر ہے، اتنی نفسانفسی، کیا ہم کبهی ذمہ دار شہری نہیں بن سکتے؟ کیا یہ ملک ایٹمی طاقت ہے جہاں نا بجلی ہے نا پانی۔ امی تو کہتی ہیں ہم اچهےلوگ ہیں۔ ہم ایٹمی قوت ہیں، ہم ناقابل تسخیر ہیں۔ ہمیں اچهے خواب دیکهنےچاہئیں اچهی امیدیں رکهنی چاہئے۔ ہنہہ۔ امی نہیں جانتیں کس قدر مسائل ہیں یہاں۔

سوچتے سوچتے اسکی آنکھ لگ گئی۔ فجر کی اذانوں پر اس کی آنکھ کهل گئی وہ آنکیں ملتاہوا اٹھا، واش روم سےباہر آیا تو سارا گهر جاگاہواتها، ارے آج سب اتنی جلدی کیسےاٹهےہوئےہیں؟ امی سب بہنوں اور دادی کے ساته ملکر کوئی بات چیت  کررہی تهیں، قرآن بھی پڑهتی بهی جارہی تهیں، یہ صبح صبح ان سب کو کیا ہوگیا؟ یہی سوچتاہوامسجدکی جانب قدم بڑهادیئے۔

مسجد پہنچا تو پڑوس والے اجمل انکل جن کا غصہ ہمیشہ ناک پرہی رہتاتها، بڑے ہشاش بشاش موڈ میں اسکی طرف بڑهے پرتپاک انداز میں ہاتھ ملایا بڑی شفقت سے بولے بیٹا گهر میں سب خیریت ہے؟ میں کل سے آپ کے گهر آنے کا سوچ رہاتها اگر تمہارے پاس کچھ فارغ وقت ہوتو میرے بیٹےعفان کو ٹیوشن پڑها دیا کرو، فیس میں تمہیں ایڈوانس دونگا، نماز کے بعد میرےگهرچلنا، وہ سوچنے لگا چلو شکر ہے کچھ تو راشن کا انتظام ہوہی جائےگا، والد کی ناگہانی بیماری کے بعدوہی گهر کی اُمیدوں کا مرکز تها،لیکن وہ خود ابهی میٹرک میں تها زیادہ سے زیادہ ٹیوشن ہی پڑهاسکتاتها۔ اللہ اجمل انکل کو جزائے خیر دے یہ سوچتاہواوہ امام کے ساتھ نماز کی ادائیگی میں مصروف ہوگیا، نماز کے بعد امام صاحب نےخلاف معمول زورزور سے دعا مانگی اور تمام نمازیوں نے انکی دعا پرآمین کہا، دعاکے بعد مسجد کا جائزہ لیا تواندازہ ہواآج مسجد میں دوسرے دنوں کی نسبت نوے فیصد زیادہ لوگ تهے، چهوٹے بچے بهی اپنے والدکےہمراہ مسجدآئےتهے،حیرت ہے اتنی صبح اتنی گہماگہمی؟ ضرور کوئی بات ہوگی ! وہ حیرانگی سے اجمل انکل کےگهر کی جانب روانہ ہوگیا،بیل بجائی انکا بیٹاباہرنکلا، پرتپاک انداز میں گلے ملا، عنیب بهائی ابو آنےوالے ہونگے آپ آئیےیه کہتا ہوا وہ اسےڈرائنگ روم میں لے آیا تهوڑی دیر میں اجمل انکل بهی تشریف لےآئے کیاحال ہیں عنیب؟ جی انکل ٹهیک ہوں آپ نےعفان کےلیئے ٹیوشن کی بات کی تهی.اس نے کہا۔

اتنی دیر میں چهوٹا عفان ناشتہ لیئے کمرے میں داخل ہوادسترخوان بچهایا،آؤ بیٹا پہلے ناشتہ پهر باتیں وہ اتنی اپنائیت سے بولے کہ عنیب انکارناکرسکا، ناشتےسےفارغ ہوکر انہوں نے عنیب کو اپنے پاس بٹهایا اور گویاہوئےبیٹا تمہارے والدین نے تمہاری بہت اچهی تربیت کی ہےتمہارا بڑوں کاادب چهوٹوں سےپیار ہرایک کاخیال، اپنے پرائے کاکہناماننا، خیال رکهنا میں چاہتاہوں عفان بهی تمہارے ساتھ رہ کر یہ سب سیکھے ایک مضمون کے پانچ ہزار دے سکتاہوں اگر تمہیں منظور ہے تو شام سات بجے سے آجاو اپنےکتابیں بهی لے آنا اسی کے ساتھ ساتھ تم بهی پڑهتے رہنا جو تمہیں سمجھ نا آئےمیری موجودگی میں مجھ سےپوچھ لینا،انکل نے محبت بهرےانداز میں عنیب کوسمجھایا، جی انکل بالکل ٹهیک عنیب خوشی سے حساب لگانے میں مصروف تها اگرایک مضمون کےپانچ ہزار تو دس مضامین کے.! وہ جلد از جلد گهر جاکر امی کو یہ خوشخبری سنانا چاہتاتها، گهر پہنچا تو ماموں ممانی بہت سے رشتہ دار جوتقریباً بهول ہی چکےتهے ابو کی خیریت دریافت کرنے آئے ہوئے تھے اسے دیکهتےہی ماموں اسکی طرف لپکے اسے گلےلگایاکیسےہوعنیب؟جی ماموں ٹهیک ہوں!اسنے جواب دیا، تهوڑی دیر ملنے کےبعد وہ لوگ چلے گئے۔ امی بہت خوش تهیں میں نےتو اپنی ٹیوشن کابھی نہیں بتایاپهر امی اتنی خوش کیوں ہیں؟ بلآخر امی سے پوچهے بنا عنیب سے رہاناگیا، بیٹا وہ میری وراثت کی رقم دینے آئے تهے تم سب کے لیئے تحائف بهی لائے ہیں جاؤ بہن سے پوچهو اس نے کہاں رکهے ہیں! وہ خوشی سےپهولے نا سمایا سالوں سے جو مسئلے اٹکےہوئےتهےسب ایک ایک کرکے حل ہوتےجارہے ہیں۔ الحمدللہ میں امی سے پوچهتاہوں امی صبح کیا کررہی تهی، تهوڑی ہی دیر میں وہ امی کے کمرےمیں تها بیٹا اللہ کے کلام میں بڑی طاقت ہے ہم لوگوں نے آج قرآن سے کچھ اصول نکالیں ہیں ان پر عمل کریں گے اور روز نمازفجر کے بعد ہم سب دس منٹ یہی کام کریں گے .یہ رب کے کلام کی برکت ہے کہ میرا بهائی میرے ایک دفعہ فون کرنے پر اپنی پوری فیملی کےہمراہ میرے گهر پرتها، میں بهی تو بات نہیں کرتی تهی نا اس سے اسی لیئے نفرت کی دراڑیں گہری ہوتی جارہی تهیں ، اچها ہوابروقت حل نکل آیا اسنے اپنے والدہ کو ٹیوشن والی بات بتائی۔ امی بهی خوش ہوگئیں اللہ نے چاہاتوسارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔

اسکول جانے کی تیاری کرنے لگا پیدل کا راستہ تها ، گهر سے نکلا توحیرت سےکبهی سڑک کے دونوں اطراف خوبصورت انداز میں سجی پهولوں سے مزّین فٹ پاتھ کو دیکهتا تو کبهی چمچماتی صاف ستهری سڑک کو، تهوڑی ہی دور گیا تهاایک موٹر سائیکل سوار اسکے قریب آکر رک گیاوہ شہرکے حالات کے پیش نظرخوفزدہ ہوکر سوار کو دیکهنے لگا جب ہیلمٹ سے اندر جهانکاتوپتاچلاپڑوس والے حاجی صاحب کے بیٹے بلال بهائی تهےآج وہ صبح صبح اپنے کام پر جارہے تهے آؤ میں چهوڑدیتاہوں روز تمہارے اسکول کے سامنے ہی سے گزرتا ہوں وہ جلدی سے بیٹھ گیا بائیک فراٹےبهرتی ہوئی چل پڑی دومنٹ میں اسکا اسکول آگیا اس نے بائیک سے اتر کربلال بهائی کا شکریہ ادا کیا، دوپہر 2 بجے میں کهانا کهانے گهرآتا ہوں تمہیں لے لوں گا اسکول ہی میں رہنا وہ انکا شکریہ اداکرتے ہوئےاسکول پہنچا۔

اسکول میں اسمبلی ہوئی تو پرنسپل صاحب بتارہے تهے کہ آج اسکول میں کوئی اہم شخصیت آئے گی، پہلا پیریڈ ختم ہوا تو تمام طلباء کو سیمینار ہال میں جمع ہونے کو کہا گیا سب مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیمینار ہال پہنچے، اسٹیج پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ڈاکٹر ثمرمبارک بچوں کا انتظار کررہے تھے، سب طلباء کا جذبہ دیدنی تها۔ پاکستانی جهنڈوں سے پوراہال سجا ہواتھا، سب سے پہلے قرآن مجید کی تلاوت کے بعد پرنسپل صاحب نے ڈاکٹرقدیر خان کو خطاب کی دعوت دی، انکے آنے سے پہلے سب بچوں نے جذباتی نعرےلگائے، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ سے ہال گونج اٹها ڈاکٹرقدیر خان بتارہے تهے ہم نے ایٹمی توانائی کے مثبت استعمال سے ملک کو دوسال میں لوڈشیڈنگ فری کردیا ہے،ملک کے لاکھوں بےروزگار نوجوانوں کو روزگار کےمواقع دیئے ڈاکٹرثمرمبارک کے ساتھ ملکر ملک میں اسکولوں کے ساتھ نیوکلیئر فزکس اور بائیوٹکنالوجی کالجزو انسٹیٹوٹ کے قیام اگلے تین سالوں میں مکمل کردیا جائے گا،اردو کو قومی زبان بنانے کے ساتھ ساتھ تمام اسکولوں کو حکومتی سرپرستی میں لے کر سب کو یکساں تعلیمی نظام فراہم کیاجائے گا، پرائمری تک تمام طلباء کی حکومتی اخراجات پر تعلیم کو یقینی بنایا جائےگا اسکے علاوہ میٹرک میں بهی ذہین اور محنتی طلباء وطالبات کو وظائف دیئے جائیں گے۔پروگرام کے آخر میں فزکس سے خصوصی دلچسپی رکهنے والے طلباء کو ڈاکٹرثمر مبارک نے ایٹمی پلانٹ پرآنے کی دعوت دی، اور تمام طلباء کو مفت کورس اورسیرتِ سرورِ کائنات کی مفت کتب تقسیم کی گئیں۔

عنیب بہت خوش تها اسنے گهر آکر تمام روداد امی اور بہنوں کو سنائی، بہنیں بهی اپنے اپنے اسکولوں سےاپنے کورس کی کتابیں لائیں تهیں، دادی نے خبرنامہ کےوقت ٹی وی کهولا، چینل پر کراچی کی بندرگاہ دکهائی جارہی تهی جہاں بہت سے غیرملکی جہاز لنگر ہوئے تهے کاروباری اور معاشی سرگرمیاں عروج پر تهی.عافیہ صدیقی کو امریکی رہائی کے بعد سے تعلیم کا وزیر مقررکیاگیاتها جو اسوقت ارفع کریم سافٹ وئیر انسٹیٹیوٹ کا افتتاح کررہی تهی، نیوز اینکر بتارهاتھا اسلامی نظام کے نفاذ کے بعد سے ملک میں ٪٨٠خوشحالی میں ریکارڈاضافه اور شرح خواندگی میں اضافے سے عوامی شعور و آگہی میں اضافه ہوا جسکے باعث ٹیکس چوری ختم،ٹیکسوں میں اضافه ختم،سودی معیشت ختم هونے سے ملکی معیشت میں خوش حالی دیکھنے میں آئی پاکستانی کرنسی دنیا کی مہنگی ترین کرنسی بن گئی تین سو ڈالر ایک روپے کے برابر ہواہے، کشمیر کی آزادی کے بعد دنیابهر میں سیاحت اورمہمان نوازی میں پاکستان کا کوئی مقابل ناتها، ملک سے پولیو، ٹی بی، کینسر اور پانچ مہلک بیماریوں کا خاتمہ کر دیا گیا تھا، ملک میں صفائی کے لیئے کی جانے والی کوششوں کے باعث پاکستان سے ملیریا، ڈینگی چکن گنیا جیسےامراض کا خاتمہ ہوگیا تها۔

وہ گهر سے نکلا خوشی خوشی سائیکل چلاتا ہوا دکان پہنچا انکل ایک درجن انڈے دے دیں، انکل نے تیرہ انڈےاسے دیئے اور کہا درجن پرایک مفت ہے اوہ اچها وہ خوشی خوشی گهر لوٹا تو دروازے پر کوئی صاحب کهڑے تهے بیٹا بات سننا انداز تو کچھ عاجزانہ مانگنے والوں جیسا لیکن حلیہ اس سےبرعکس تها،  جی انکل، بیٹا میں بہت دور سے آیا ہوں مجهے کسی نے بتایا آپکے والد کو فالج ہواہے، جی اب وہ کافی بہتر ہیں، نہیں بیٹا میری بات تو سنو، وہ صاحب جلدی سے بولے میرے پاس ایک خطیر رقم موجود ہے جو بیرون ملک سے میرے عزیزرشتہ داروں نے کسی کی امداد کے لیئے بهیجی ہے اپنی امی سے کہو یہ رقم لے لیں میں انکا شکرگزار رہوں گا، انکل ہمیں نہیں چاہیئے آپ کسی اور کو دے دیں یا حکومتی بیت المال میں جمع کرائیں میرے ابو کا علاج بهی سرکاری خرچ پر ہورہاہے اوروه بھی قابل اعتماد اچهے ڈاکٹروں کی زیرنگرانی اتناکہه کروہ سرشاری کی کیفیت میں سائیکل پر بیٹها تو اچانک پیرپر لگی ٹهوکرسے بلبلا اٹها۔

اوہ یہ کیا ہوا امی پیر کے پاس کهڑی ہیں بیٹا کب سے سورہے ہو، مغرب ہونے کو آئی ہے نا نماز پڑهی نا کهیلنے گئے کیابات ہے؟ اوہ ! کیا وہ سب خواب تها وه سر کھجاتا ہوا سوچنےلگا۔ لیکن خواب کی تکمیل بهی تو ہوسکتی ہمیں اب اس خواب میں رنگ بهروں گا کیونکه میں نے کامیابی کا رازپالیاہے وہ سوچتےہوئے اٹها اور ایک عزم مصمم لیئے ہوئے عصر کی تیاری کرنےلگا۔