تیز رفتاری کے دور میں سست ٹرین کا دلکش سفر

اس عنوان بلکہ یوں کہوں کہ اس خیال پر بہت سے دوستوں کو اعتراض ہوا ہوگا۔ یہ کیسی بات ہے کہ ہائی اسپیڈ ٹرین کے دور میں سست رفتار ٹرین کا سفر کیسے دلکش ہو سکتا ہے۔ اس سوال کے جواب کے لیے آپ کو میرے ساتھ سست رفتار ٹرین کا سفر کرنا ہوگا۔ سست رفتار ٹرین کی بات کرتے ہوئے مجھے اپنا لاہور سے نارووال تک کا ایک سفر یاد آگیا۔ لاہور سے نارووال جانے والے صبح کی ٹرین اس قدر سست رفتاری سے چلتی ہے کہ لوگ چلتی ٹرین سے باآسانی اتر جاتے اور اپنی سہولت کے مطابق سوار ہو جاتے ہیں۔ اس سفر کی روداد پھر کبھی سہی واپس آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف۔

چین میں اس وقت ہائی اسپیڈ ٹرین کا دور اپنے عروج پر ہے۔ یہاں ہائی اسپیڈ ٹرین کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ اب معمول کی بات ہو چکی ہے۔ چین میں ہائی اسپیڈ ریل کے ٹریک کی لمبائی چھتیس ہزار کلومیٹر سے تجاوز کرچکی ہے جو اسے دنیا کا طویل ترین ٹریک بناتی ہے۔ اس کے علاوہ چین میں عام ٹرینیں جن کی رفتار 60 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے ان کے ٹریک کی کل لمبائی بھی ایک لاکھ اکتالیس ہزار چار سو کلومیٹر سے زیادہ ہے۔

اب آپ کو بتاتا ہوں کہ سست رفتار ٹرین کا سفر مجھے کیوں ہائی اسپیڈ ٹرین سے زیادہ خوبصورت اور دلکش لگا۔ اس کے لیے آپ کو میرے ساتھ سنکیانگ چلنا ہوگا۔ چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے دارالحکومت اورمچی سے اس کے جنوبی شہر ہوتان تک ریل ٹریک کی کل لمبائی 1960 کلومیٹر ہے۔ اس طویل ریل لائن پر چلنے والی ایک ٹرین کا نام ٹرین نمبر7556 ہے۔ یہ ٹرین اس روٹ پر گزشتہ گیارہ سال سے لوگوں کا پسندیدہ ذریعہ سفر ہے۔ یہاں ایک اور دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ اس ٹرین کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ ٹرین اورمچی سے ہوتان تک پہنچنے کے لیے 32 گھنٹے 40 منٹ کا وقت لیتی ہے۔

چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کو بہت سی وجوہات کی وجہ سے منفرد مقام حاصل ہے۔ یہ علاقہ اپنے قدرتی مناظر اور متنوع جغرافیے کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ سنکیانگ چین کی سب سے زیادہ قومیتوں کا مشترکہ گھر بھی ہے۔ یہاں ہر چند سو کلو میٹر کے بعد ایک نئی ثقافتی جھلک اور رنگ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہاں برف پوش چوٹیاں، سرسبز چراگاہیں، نخلستان اور صحرا موجود ہیں۔ اب آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں نے اس موضوع کا انتخاب کیوں کیا اور کیوں اس ٹرین کو ہائی اسپیڈ ٹرین پر ترجیح دی۔ آپ خود سوچیں آپ ایک آرام دہ ٹرین میں بیٹھے ہیں جو 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آپ کو لیے جارہی اور آپ ہر چند سو کلومیٹر کے بعد بدلتے ہوئے قدرتی مناظراور ثقافتی دلکشی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ ٹرین بہت سستی بھی ہے۔ ہوتان سے کاشغر کا فاصلہ 500 کلومیٹر ہے جبکہ اس سفر کا ٹکٹ صرف 55 یوان ہے جبکہ دو شہروں کے درمیان سفر کا خرچ محض 5 یوآن ہے۔ اس ریل لائن کے کل 60 اسٹاپ ہیں۔ ہر اسٹاپ سے مقامی لوگ اس ٹرین پر سوار ہوتے ہیں اور اپنے علاقے کی سوغاتیں لوگوں کو فروخت کرتے ہیں۔ دوران سفر آپ مختلف علاقوں کے اخروٹ، کاجو، بادام، انار، انگور، مٹھائیاں اور دستکاریاں اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھے ہوئے نہایت مناسب اور کم قیمت میں خرید سکتے ہیں۔

اس سفر کے دوران جہاں مقامی کسانوں اور دستکاروں کو اپنی مصنوعات مسافروں کو فروخت کرنے کا موقع میسر آتا ہے وہیں بہت سے دیگر ہنر مند بھی پیسہ کماتے ہیں۔ ان میں موسیقار، مقامی ادویات بنانے والے اور مترجم وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ مقامی لوگ چینی زبان نہیں بول سکتے اگر بول سکتے ہیں تو لہجے کی وجہ سے گاہک کو اپنی بات نہیں سمجھا سکتے۔ لہذا اس دوران مترجم اپنی خدمت کے عوض خوب پیسے کماتے ہیں۔ ایک محتاط اندازنے کے مطابق سال 2021 میں اس ٹرین پر مصنوعات فروخت کرنے والے مقامی کسانوں نے دولاکھ چالیس ہزار یوآن سے زیادہ کی چیزیں فروخت کیں۔

اس ٹرین پر سفر کرنے والے ایک پرانے مسافر نے بتایا کہ یہ ٹرین اپنے ابتدائی دنوں میں محض سفری ضرورت کو پورا کرتی تھی لیکن آج یہ سفر کے ساتھ ساتھ تفریح کا بہترین ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ ابتدائی دنوں میں اس ٹرین کے صحرائی سیکشن میں سفر بہت مشکل تھا۔ آپ کو زیادہ تر کھڑکیاں بند رکھنا پڑتی تھیں کیونکہ ریت کے جھکڑ ٹرین کے اندر تک آجاتے تھے لیکن موجودہ دور میں یہ مسائل حل ہو چکے ہیں۔ ریل میں پینے کا صاف پانی مفت دستیاب ہے۔ کھانا گرم کرنے کے لیے کچن میں چولہے وغیرہ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرین کے ڈائیننگ ہال میں بہترین علاقائی کھانے نہایت کم نرخوں اور اعلیٰ معیار میں دستیاب ہیں۔

ٹرین کی شاندار بوگیوں، بہترین سفری سہولیات، سستے ٹکٹ، متنوع قدرتی مناظر اور ثقافتی کشش نے ٹرین 7556 کے سفر کو بہت سے لوگوں کے لیے ہائی اسپیڈ ٹرین کے سفر سے زیادہ دلکش بنا دیا ہے۔ یہ ٹرین نہ صرف سنکیانگ کے جنوبی حصوں کو شمالی حصوں سے ملاتی ہے بلکہ اس نے تمام مقامی ثقافتوں اور لوگوں کے دلوں کو بھی باہم جوڑ رکھا ہے۔