چاندرات، لیلۃالجائزہ

پندرہ سالہ علی اپنی والدہ سےپیسےلینےکیلیےضدکررہاتھاکیونکہ اس کے دوستوں نے پروگرام بنایاتھا کہ آج چاندرات میں خوب مزےکریں گے۔ اسکی والدہ فاطمہ نےپوچھاکہ تمہیں کس لیےپیسوں کی ضرورت ہے؟ علی خاموش رہااسےمعلوم تھاکہ اگربتایاتوپیسےنہ ملیں گے۔

اتنےمیں علی کےوالد(صدیق حسن صاحب)اوربھائی(عبدالماجد) جوتقریباًعلی سےتین سال چھوٹاتھامگرعقل وفہم میں کئی درجہ بڑھ کرتھاوہ دونوں گھرمیں تشریف لاۓجوبآوازبلندتکبیرات

اللہ اکبراللہ اکبرلآالٰہ الااللہ واللہ اکبراللہ اکبروللہ الحمد۔

اللہ اکبرکبیراوالحمدللہ کثیراوسبحان اللہ بکرة واصیلا

ورداپنی زبان پرسجائےداخل ہوئےاور اہلخانہ کوعیدکی مبارکباداوررمضان کی عبادات کےشرفِ قبولیت کیلیےدعا، تقبل اللہ مناومنکم، کےالفاظ پکاررہےتھے۔ جب والدصاحب نےعلی کواپنی والدہ کےپاس بیٹھےدیکھاتوچہرہ دیکھ کرہی سمجھ گۓکہ یہ کس چیزکاتقاضاکررہاہوگاکیونکہ انھوں نےباہرعلی کےدوستوں کوباتیں کرتےسن کران کےپلان کواندازلیاتھا۔

علی کےوالدنےاسکی والدہ سےپوچھاکہ علی کیوں اسطرح بیٹھاہےتواس کی ماں نےسب بات کہ سنائی۔ چنانچہ انھوں نےعلی کےچھوٹےبھائی کوبلایااورسمجھایاکہ تم علی کوسمجھاؤچاندرات مزے لینے اورآتش بازیوں کی رات نہیں بلکہ یہ توخاص عبادت کی رات ہوتی ہے۔ عبدالماجدنےاثبات میں سرہلایااورچلاگیاکچھ دیربعدعلی کوآوازدیتےہوئےپکارنےلگاعلی بھائی۔علی بھائی۔جی عبدالماجدبھائی علی نےجواب دیا۔بھائی جان بات توسنیں۔

علی اٹھ کرباہرآیاعبدالماجداس کاہاتھ تھامےاسےباہرلےآیاجب علی نےاپنےدوستوں کودیکھاتوہاتھ چھڑواکربھاگنےلگاکہ، عبدالماجدنےمضبوطی سےاسےاپنی طرف کھینچ لیااور پوچھابھائی جان آپ کےکیاارادےہیں آج کی رات کیسےگزارنی ہے؟

علی گویاہوادیکھوچھوٹو۔ پورارمضان قیدیوں کی طرح گزارانہ موسیقی نہ گانانہ ٹی وی آج توہم آزادہیں ناں آج توکسی قسم کی قیدوپابندی نہیں آج دوستوں کےساتھ پٹاخےاورآتش بازی کاپروگرام بنایاہے۔ عبدالماجدنےساری بات سنی اوربولااچھابھائی اگرمیں ایک بات آپ سےکہوں۔ جی جی بھائی ضرور۔ عبدالماجدبولابھائی ایک شخص یوٹیلٹی اسٹورکےباہرلگی قطارمیں بالکل آخرتک ہواورجب وہ بالکل سوداسلف لینےکےقریب پہنچ جائےاورقطارسےاکتاکرقطارچھوڑکرچلاجاۓاسےکیاحاصل ہوگا۔

علی بولابھائی اس کاتوبہت ساراوقت ضائع ہواجب اس کامقصدپوراہونےہی کوتھاتب وہ تھک کرپلٹ گیایہ توبہت ہی بےوقوف شخص رہا، عبدالماجدبولا۔ بھائی یہی مثال اگرمیں یہاں لےآؤں کہ ایک شخص پورارمضان اللہ کی رضاوخوشنودی کیلیےبھوکاپیاسارہےنوافل وصدقات کرےمگرچاندرات جسےاحادیث میں لیلةالجائزہ یعنی انعام کی رات سےتعبیرکیاگیااس میں اپنی سارےمہینےکی قربانیوں کوفراموش کردےاوربالکل اللہ کی نافرمانی کےمطابق وہ رات بسرکرےاسےپورےمہینےمیں اتناکچھ کرنےکاکیاملےگا۔

علی کوفارمولاسمجھ آگیا۔علی نےاپنےبھائی کوگلےلگایااوربہت پیارکرنےلگااور بولابھائی اگرآپ مجھ سےبات نہ کرتےمیں اپنےسارےثمرکوضائع کردیتا۔بہت شکریہ میرےبھائی اللہ تمہیں جزادے۔ عبدالماجدخوشی خوشی اپنےوالدکےپاس آیااورانھیں ساراقصہ سنایاوالداوروالدہ دونوں اپنےچھوٹےبیٹےکی حاضردماغی سےبہت مسرورہوئے۔

ادھرعلی نےاپنےسارےدوستوں کوبھی بتایاکہ ہم اپنی رات میں اپنےرب سےانعام لیں گےنہ کہ اپنی ساری محنت کوضائع کریں گے۔اورگھرآکراپنی بہن کوسمجھانےلگاکہ بہناتم بھی مہندیاں لگاتی نہ رہنابلکہ اس رات میں بھی اللہ کی عبادت کرکےاس سےانعام پانا۔ بہن مسکرائی اوراثبات میں سرہلادیا۔