دنیا کے ساتھ اپنی اختراعات بانٹنے والا چین

چین اپنی اختراعات اور ترقی کو پوری دنیا کے ساتھ بانٹ رہا ہے۔ چین نے عالمی سطح پر تمام شعبوں میں تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ چین کی چند اہم ایجادات یا اختراعات ایسی ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کی بھرپور خدمت کی ہے۔ جن میں قابل ذکر چین کا ہائبرڈ رائس، چین کا بیدو سیٹلائٹ نیو گیشن سسٹم، چینی خلائی پروگرام اور کووڈ-19 ویکسین وغیرہ شامل ہیں۔

بڑھتی ہوئی آبادی اور سخت موسمی کیفیات کی وجہ سے دنیا کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ چین کے ہائبرڈ رائس نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے کامیابی کے ساتھ ہائبرڈ چاول کو ایجاد کرکے فروغ دیا ہے۔ ہائبرڈ چاول چین کی پہلی پیٹنٹ شدہ زرعی ٹیکنالوجی ہے، جسے “دوسرے سبز انقلاب” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) نے ترقی پذیر ممالک میں خوراک کی کمی کو دور کرنے کے لیے ترجیحی ٹیکنالوجی کے طور پر درج کیا ہے۔ اس وقت چین کے ہائبرڈ چاول کو 60 سے زائد ممالک اور خطوں میں فروغ دیا گیا ہے، جس سے زمین پر موجود اربوں لوگوں کے لیے کھانے کا مسئلہ حل ہو رہا ہے، اور عالمی غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے۔

چائنا کے بیدو نیویگیشن سسٹم نے ترقی پذیر ممالک کو جدید سیٹلائٹ نیوی گیشن میں اہم مدد فراہم کی ہے۔ 2014 میں، چین کا پہلا بیدو اوورسیز نیٹ ورکنگ پروجیکٹ، پاکستان کے نیشنل لوکیشن سروس نیٹ ورک، کراچی میں مکمل ہوا، جس سے خطے کو زمینی انتظام، نقل و حمل اور بندرگاہوں کے نظام الاوقات کو ترتیب دینے میں مدد ملی۔ یوں پاکستان بیدو سسٹم متعارف کرانے والا پہلا ملک بن گیا۔ بیدو سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم ایک عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم ہے جو چین کی طرف سے بنایا اور چلایا جاتا ہے، یہ صارفین کو ہر موسم کے بارے میں معلومات ، دن بھر کی موسمی پیش گوئی اور انتہائی درست پوزیشننگ، نیویگیشن اور ٹائمنگ سروسز فراہم کر سکتا ہے۔ اس وقت، بیدو سے متعلقہ سروس اور مصنوعات دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک اور خطوں میں زیر استعمال ہیں۔

چین کی نیشنل اسپیس ایجنسی کی جاری کردہ اطلاعات کے مطابق سال دو ہزار بائیس چین کے ایرواسپیس کے شعبے کا مصروف ترین سال ہے۔ اس سال آنے والے دنوں میں بہت سی سرگرمیاں منعقد ہوں گی۔ چینی خلائی اسٹیشن کا مدار میں تعمیراتی کام مکمل کیا جائے گا؛ چاند کی تحقیق کے منصوبے کے چوتھے مرحلے اور دیگر اجرام فلکی پر تحقیق کا کام آگے بڑھا جائے گا۔ چین کی نیشنل اسپیس ایجنسی کی نائب سربراہ کے مطابق چین چھانگ عہ نمبر ۶، نمبر ۷ اور نمبر ۸ڈیٹیکٹروں کو خلا میں روانہ کرے گا۔ ان میں سے چھانگ عہ نمبر ۶ ڈیٹیکٹر کے ذریعے چاند کے عقبی حصے سے نمونے اکھٹے کئے جائیں گے۔ چینی حکومت نے 18 اپریل کو کہا کہ چین اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور (یو این او او ایس اے) کے تعاون سے چینی خلائی اسٹیشن کے لیے پہلے بین الاقوامی تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد کا اہتمام کر رہا ہے۔ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کا پروگرام اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلا ہے۔ اس وقت 17 ممالک اور 23 اداروں کے 9 منصوبے چائنا اسپیس اسٹیشن میں سائنسی تجربے کے لیے منتخب کیے گئے منصوبوں کی پہلی کھیپ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بیرونی خلائی امور کے دفتر کی سربراہ نے کہا کہ چین کا خلائی اسٹیشن اقوام متحدہ کے “گلوبل مشترکہ خلائی اقدام” کا ایک اہم حصہ اور ایک “عظیم مثال” ہے۔

چین کی کووڈ۱۹ ویکسین وبا کے خلاف عالمی جنگ میں مدد کررہی ہے۔ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق، چین COVID-19 ویکسینز اور علاج سے متعلق پیٹنٹ کی درخواستوں کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اپریل تک، چین نے 120 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو 2.1 بلین سے زیادہ کووڈ-19 ویکسینز فراہم کی ہیں، اور افریقہ اور آسیان کو بالترتیب 600 ملین اور 150 ملین خوراکیں فراہم کرتا رہے گا۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں چین کی جانب سے فراہم کی جانے والی یہ خدمات ایک بڑا تحفہ ہیں جن سے زیادہ تر ترقی پذیرممالک بھرپور استفادہ کر رہے ہیں۔