جمہوری جد و جہد کب غیر ملکی سازش کہلائی؟

 

جس وقت اپوزیشن نے حکومتِ وقت کے خلاف متحد ہو کر بھر پور مہم کا آغاز کیا اس وقت تک کسی بھی قسم کی کوئی بیرونی سازش کا ذکر نہیں تھا۔ پھر ہوا یوں کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق اپو زیشن نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اظہار کیا لیکن اس وقت بھی کسی بیرونی سازش کا ذکر نہیں تھا۔ اپوزیشن کے جواب میں متعدد بار یہ کہا گیا کہ ان کے نمبر پورے نہیں۔ حوالہ 30 بلوں کا دیا گیا جو حکومت کامیابی کے ساتھ دونوں ایوانوں سے منظور کرانے میں کامیاب ہوتی رہی تھی۔ لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ کہا گیا کہ اگر نمبر پورے ہیں تو تحریک کیوں پیش نہیں کی جا رہی، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔

اپوزیشن نے کہا آپ کے 24 ممبران ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ جواب میں حکومت نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کے بھی بیشمار افراد ہمارے ساتھ ملے ہوئے ہیں، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔

آخر کار تحریک پیش کردی گئی، اپوزیشن کی درخواست پر 28 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا لیکن یہ چند منٹوں بعد ہی ایک ممبر کے انتقال پر فاتحہ خوانی کے بعد برخواست کرکے 31 مارچ کو دو بارہ اس غرض سے طلب کر لیا گیا کہ اس دن عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ اسی دوران حکومت کی کئی اتحادی جماعتوں کے ممبران اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونا شروع ہو گئے، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ جب حکومت کے علم میں یہ بات آئی کہ پارلیمنٹ لاجز اور سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے 24 سے زائد منحرف ارکان واقعی موجود ہیں تو پی ٹی آئی کے منہ زوروں نے پہلے پارلیمنٹ لاجز اور پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کر دیا لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر کسی بھی پلیٹ فارم پر دور دور تک موجود نہیں تھا۔ حکومت نے مایوس ہو کر دھمکیاں دیں کہ ارکانِ اسمبلی کو 10 لاکھ افراد کے درمیان سے جانا بھی ہوگا اور واپس آنا بھی ہوگا، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کہیں سے کہیں تک کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ باغی ارکان کا علاج تو یہ نکالا جا رہا تھا کہ اسپیکر یا تو باغی ارکان کو ووٹ ہی نہیں ڈالنے دیگا یا ان کے ووٹوں کو مسترد کر دیا جائے گا، لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود ہی نہیں تھا۔

حکومت کو یہ مسئلہ درپیش تھا کہ اگر اتحادی جماعتوں کے ممبران اسمبلی اپوزیشن سے جا ملے تو کوئی ایسا قانون یا اسپیکر کی رولنگ کا جواز موجود نہیں جو اپوزیشن سے جا ملنے والےاتحادی جماعتوں کے ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روک سکے لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر کسی بیان میں موجود نہیں تھا۔ اپوزیشن اپنے نمبر اتحادی جماعتوں کی بغاوت کے بغیر پورے نہیں کر سکتی تھی اور اب اس کی آخری امید ایم کیو ایم کے وہ سات ارکان تھے جو خود ایم کیو ایم سے باغی ہو کر ایک الگ ایم کیو ایم تشکیل دے چکے تھے، لیکن ان سب حالات کے باوجود اس وقت تک کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ پھر ہوا یہ کہ ووٹنگ سے ٹھیک ایک دن قبل وہی ایم کیو ایم کے باغی ارکان حکومت سے بغاوت کا اعلان کر بیٹھے تو حکومت کی گاڑی کے سارے ٹائروں کی ہوا ایک تیز دھماکے کے ساتھ خارج ہو گئی اور یوں اسمبلی میں اقلیت نے اکثریتی گروہ کی حیثیت اختیار کر لی لیکن اس وقت تک بھی کسی بیرونی سازش کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ حکومت نے مختلف دباؤ ڈال کر اس بات کی پھر امید لگا لی کہ ” آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک” لیکن 3 اپریل کے اجلاس میں جب حکومت نے یہ منظر دیکھا کہ اپوزیشن کی بنچوں پر، پی ٹی آئی کے باغی ارکان کے علادہ پورے 177 ارکان موجود ہیں تو زمین ہی قدموں کے نیچے سے نکل گئی لہٰذا نہایت عجلت میں ایک ڈرامہ تشکیل دیا گیا اور اچانک بیرونی سازش کا ڈرامہ رچا کر اپنی ہی اسمبلی کو نہایت بے دردی کے ساتھ توڑ دیا گیا۔ یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ قومی اسمبلی یا عمران خان نیازی کی حکومت تو اس لئے توڑ دی گئی تا کہ بقول عمران خان نیازی، بیرونی سازش کو ناکام بنایا جا سکے لیکن اپنے ہی ہاتھوں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی سب سے بڑی اسمبلی میں جو تماشہ از خود حکومت نے رچایا ہوا ہے وہ اندرونی شازش ہے یا بیرونی؟۔

حصہ
mm
حبیب الرحمن ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں وہ بتول، اردو ڈائجسٹ، سرگزشت، سنڈے میگزین(جسارت)، جسارت اخبار میں "صریر خامہ" ٹائیٹل اور کچھ عرحہ پہلے تک "اخبار نو" میں "عکس نو" کے زیر عنوان کالم لکھتے رہے ہیں۔انہوں نے جامعہ کراچی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا ہے۔معالعہ اور شاعری کا شوق رکھتے ہیں۔