بھارتی جنگی جنون تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ

بھارت نے مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کو پس پشت ڈال کرپاکستان کے ساتھ سرحدپرکشیدگی بڑھانا روز کا معمول بنایا ہوا ہے لہٰذا اگر 2ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تویہ پورے کرہ ارض کی تباہی پر منتج ہوگی، یہاں ضرورت اب اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے محض اظہار مذمت کے بجائے ٹھوس کردار ادا کرے تاکہ خطے میں قیام امن کیلئے دی گئی قربانیوںکو زائل ہونے سے بچایا جا سکے۔

دنیا کی طاقتور اقوام مصلحتوں کے لبادہ اوڑھنے کے بجائے کشمیریوں کو ان کے استصواب کا مسلمہ حق دلوانے کے لئے بھرپور ساتھ دیں۔ مودی سرکار درحقیقت ہندوتوا کے فاشسٹ نظریہ کے تابع عالمی اور علاقائی امن و سلامتی غارت کرنے پر تلی بیٹھی ہے ۔ بھارت اپنی ہٹ دھرمی میں پوری انسانیت کی تباہی کی راہ پر گامزن ہے اگر کشمیریوں کا قتل عام نہ روکا گیا تو یہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ بھارت یواین قراردادوں سے منحرف ہو کرمقبوضہ وادی کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کا ڈرامہ رچارہا ہے۔ پاکستان کا شروع دن سے ہی اصولی مﺅقف رہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ودیعت کردہ کشمیریوں کے استصواب کے حق کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کا آبرومندانہ‘ مستقل اور پائیدار حل نکالا جائے اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو امن مقصود ہے تو انہیں مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل کیلئے بہرصورت عملیت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

یا درہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے 4مرتبہ ثالثی کی پیشکش کی،یورپی وبرطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگریس نے اپنی اپنی قراردادوں کے ذریعے بھارت پر دباﺅ ڈالا مگر ہندو انتہاءپسندوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والی مودی سرکارنے کشمیریوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور لداخ کی سرحد پر چین کے ساتھ بھی چھیڑچھاڑ شروع کر دی۔ بی جے پی سرکار جہاں بھارت میں ہندو انتہاءپسندی کو فروغ دے کر اس کا جمہوری چہرہ داغدار کر رہی ہے وہیں پاکستان کی سلامتی کیلئے بھی نت نئے خطرات پیدا کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے متعدد ڈوزیئر جن میں بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں پر ریاستی دہشت گردی کے بھارتی جرائم کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں پیش کئے لیکن مقام افسوس ہے کہ اقوام متحدہ جوپوری دنیا میں انسانی حقوق کی بحالی کانعرہ بلند کئے ہوئے ہے اسے لائن آف کنٹرول پر ”را“ اور ” آر ایس ایس “ کے گھناؤنے کارنامے، کشمیر کی خون آلود جھیلیں ، جلتے چنار ، بلکتے بچے، چیختی عورتیں، گمنام قبریں، سنسان بازار، نعشوں سے بھری گلیاں اور ویران بازار اسے نظر نہیں آرہے ۔مودی کے جنگی جنون اور توسیع پسندانہ عزائم تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ہیں اور اب تو وقت نے یہ ثابت بھی کر دیا ہے کہ اس کے پاس موجود ایٹمی ٹیکنالوجی محفوظ ہاتھوں میں نہیں رہی اور اگر اقوام عالم نے اس سلسلے میں مزید غفلت کا مظاہرہ کیا تو یہ پوری دنیا کے امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔

بھارت میں اقلیتوں بشمول سکھوں کی زندگیاں محفوظ نہیں ، منفی شبیہہ سازی اور تعصبات کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف بھی امتیازات میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے۔ بی جے پی حکومت نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے کشمیراور بھارت میں خوف کی ایک لہرپیداکر رکھی ہے ۔ پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارت کی گھناﺅنی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں ۔ مودی حکومت نے جارحانہ عزائم کے پیش نظر پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ثبوتاژ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ۔ پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر زکے ترقیاتی منصوبوں پرجہاں بعض حلقے اطمینان اور خوشی کا اظہارکر رہے ہیں وہیں امریکہ ،بھارت اور دیگر ممالک اقتصادی راہداری کی تعمیر پر تشویش کا شکا ر ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہیں ۔

ایک طرف بھارت ورکنگ باؤنڈری، کنٹرول لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کر رہاہے جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے خطے میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔بلوچستان اور دیگر صوبوں سے ” را“ کے کلبھوشن سمیت مختلف ممالک کے ایجنٹس کی گرفتاری سے یہ حقیقت کھل کر سامنے بھی آچکی ہے کہ ملک دشمن عناصر مکمل طور پر پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے درپے ہیں۔ایران کی بندرگاہ ”چاہ بہار“ میں اربوں ڈالرز مالیت کے دیگر منصوبوں میں بھارتی سرمایہ کاری کرنے کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی ترقی وخوشحالی اورخطے میں چین کی بالادستی کو نقصان سے دوچار کرنا ہی تھا۔ ایل او سی پر جارحیت، بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے مقاصدپاکستان کو کشمیریوں کی استصواب رائے کے بنیادی حق کی حمایت سے دستبردار کرانا اور سی پیک منصوبے کو روکنا ہی تھا۔

پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کی خاطر بھارت سے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ ہی کھلے رکھے لیکن اوڑی اور پلوامہ دہشت گردی کا ڈھونگ رچا کرانڈین فوج نے ناصرف کنٹرول لائن اور شہری آبادیوں پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کرکے سرحدی کشیدگی کو پروان چڑھایا بلکہ کشمیریوں پر بھی مظالم کا سلسلہ بھی تیز کر دیا تاکہ حق خودارادیت کی آواز کودبایا جاسکے۔ 9 مارچ کو انڈیاکے علاقے سورت گڑھ سے ”سپرسانک میزائل“ کا پاکستان میں داخل ہو کر250کلومیٹر سفر طے کرکے میاں چنوں کے قریب زمین پر گرنے سے شہری املاک کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کو جو خطرات لاحق ہوئے وہ ناقابل بیان ہیں۔ پاکستان کا فضائی حدود کی خلاف ورزی پر سخت احتجاج اوراس سلسلہ میں بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہنا کہ معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے باعث میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا انتہائی افسوسناک ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام عالم اس سلسلے میں پاکستان کی بھرپور مدد کرتے ہوئے بھارت سمیت ایسے ممالک اور گروہوں پر کڑی نظررکھے جو خطے کے امن کو ایک مرتبہ پھر سے داﺅ پر لگا رہے ہیں۔ عالمی برادری محض بیانات پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے بھرپور مدد کرے اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو افغانستان کا عدم استحکام صرف پاکستان کے لئے ہی مسائل کا باعث نہیں بنے گا بلکہ اس سے خطے کے تمام ممالک متاثر ہوں گے اوراس سلسلے کے اثرات مغرب تک بھی پہنچیں گے۔ افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک میںبیک وقت ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی کڑیاں پاکستان کی سلامتی کے درپے بھارت کی جاری سازشوں کے ساتھ ملتی نظر آتی ہیں جسے اب خطے میں امن کی بحالی ہضم نہیں ہو رہی یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت عالمی دہشت گرد تنظیم ”داعش “ کی بھی اسی مقصد کے تحت سرپرستی کررہی ہے لہٰذا کابل اور قندوز میں ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات میں بھارتی سرگرمیوں اور عزائم کو فوکس کرنا ناگزیر ہے۔