میری ضرورت،محبت و حفاظت

بلاشبہ ایک عورت کا اصل مقام اس کا گھر ہوتا ہے جہاں وہ اطمینان کے ساتھ اپنے فرائض ادا  کرتی ہے اور بے فکر رہتی ہے اس بات سے کہ اللہ نے اس پر معاشی ذمہ داری نہیں ڈالی ہے۔

ہاں اگر خوشی سے وہ گھر بیٹھے کوئی ایسا کام کرتی ہے جس میں وہ اپنے شوہر کاہاتھ بٹا سکے تو یہ اس کے لئے مناسب ہے- اللہ نے عورتوں پر معاشی ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈالا انہیں یہ حکم ہے کہ گھر میں رہ کر اپنے شوہر کے مال اور اپنی عزت کی حفاظت کریں۔ بڑا سکون ہے اس زندگی میں جس میں شوہر حلال کماتا ہے بیوی ہنسی خوشی صبروشکر کے ساتھ اس کی کمائی کو جائز طریقے سے اپنے گھر والوں پر اپنے اہل خانہ پر خرچ کرتی ہے تھوڑے میں گزارا کرتی ہے ماتھے پر شکن ڈالتے اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہوئے بغیر

صرف اسی وجہ سے کہ اس کا شوہر اس کا محافظ ہے دن بھر کی محنت و مشقت کے بعد تھک ہار کر گھر میں آتا ہے تو بیوی اس کا مسکرا کے استقبال کرتی ہے اس کے شوہر کو شکایت کا موقع نہ ملے گھر کا ماحول پرسکون رہے اور یہ صرف اسی طرح ممکن ہوتا ہے جب شوہر اپنی بیوی کے لئے ایک ڈھال ثابت ہوتا ہے

اس کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے ساتھ نرمی کا رویہ رکھتا ہے اور سب سے بڑھ کر اس کی عزت کرتا ہے محبت کے دو میٹھے بول ایک عورت کو سارا دن ایک خوشگوار احساس میں رکھتے ہیں وہ ان محبت بھرے جملوں سے ہی خوش ہو جاتی ہے اور دل میں  بھی ڈھیروں سکون محسوس کرتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی بہترین متاع ہے اس کے بچوں کا خیال رکھتا ہے ان کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے یہ احساس بھی ایک عورت کے اطمینان کے لیے کافی ہے

،،حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عورتوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ ساری فضیلت تو مرد حضرات لے لیتے ہیں جہاد کر کے راہ میں بڑے بڑے کام کر کے ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کی طرح اجر ملے مجھے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“جو تم میں گھر بیٹھے گی وہ مجاہدین کے اجر کو پا لے گی”

ایک عورت کے لئے اس کا گھر اس کی رعیت ہوتا ہے وہ اپنے گھر کا ماحول اسلام کے مطابق رکھتی ہے اپنی حیثیت اختیار کے مطابق ہی گھر کو سجاتی اور سنوارتی ہے اور یہ ساری کوششیں وہ صرف اور صرف اپنے شوہر کے بل بوتے پر کرتی ہے اس کا شوہر اس کا محافظ ہوتا ہے اس کے نفع و نقصان کو دیکھنے والا ہوتا ہے اس کے لیے ایک حفاظتی حصار کی مانند ہوتا ہے جس میں اگر شوہر کے والدین بھی ہو تو ان کی بھی خدمت اور احترام اپنے اچھے اخلاق کے ساتھ پورے کرتی ہے۔ اور اس کے بچے اس کے اس عمل کو دیکھ کر کافی کچھ سیکھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ بچے وہی کچھ کرتے ہیں جو اپنے بڑوں کو کرتا دیکھتے ہیں اور یہ سلسلہ خوش اسلوبی کے ساتھ چلتا رہتا ہے ورنہ والدین کا ایک غلط قدم ایک غلط عمل نسلوں کی تباہی کا سبب بن جاتا ہے۔

لہذا عورت اپنے گھر کی ملکہ ہے اپنے شوہر کی تابعدار ہے تو وہ گھر جنت ہے جس سے رب راضی اور شوہر بھی۔

میرے دل کی ہر تمنا تیرے پیار سے سجی ہے،

تو سدا رہے سلامت تیرے دم سے ہر خوشی ہے۔